الٹراساؤنڈکا حکم

کیا ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی، یہ معلوم کروانے کے لیئے الٹراساؤنڈ کروانا درست ہے؟ اور جن چیزوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کسی کو علم نہیں اس میں ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کی جنس کا علم ہے یا ان کی تقدیر کا ؟

الجواب حامدۃ ومصلیۃ:

الٹراساؤنڈ  کے ذریعہ معلوم  کرنا کہ ماں کے رحم میں لڑکا ہے یا لڑکی جائز ہے لیکن اس پر یقین نہیں کرنا چاہیے  کیونکہ اس  کے ذریعے جو علم حاصل ہوتا ہے  وہ یقینی  نہیں ہے اس میں غلطی کا قوی امکان ہے۔

اور اگر صرف جنس معلوم کرنے کے لیےالٹرا ساؤنڈ  کرایا جائے اور اس کے لیئے ستر کھولنے کی ضرورت ہو تو یہ ناجائز عمل ہے ،اس مقصد کے لیے ستر کھولنا کہ آلہ رکھ کر جنس معلوم کی جائے یہ جائز عمل نہیں ہے۔ اور یہ حق  تعالیٰ کے علم غیب  کے منافی  بھی  نہیں ہے  کیونکہ الٹراساؤنڈ  وغیرہ  سے تخمینہ اور اندازہ ہوتا ہے یقینی علم صرف  حق تعالیٰ کو ہے اور یہ اندازہ بھی آلات  وتجربات  سے ہوتا ہے  جبکہ حق تعالیٰ کو ان چیزوں  کے بغیرعلم  ہے ۔

سورہ لقمان کی آیت نمبر   إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﴿٣٤﴾

جس میں ارشاد باری تعالی ہے: “ویعلم ما فی الارحام” کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے، آیت سے مراد بچہ کی جنس کا علم نہیں بلکہ آیت غیبی امور پر دلالت کرتی ہے ۔بچے کے غیبی امور یہ ہیں، ماں کے پیٹ میں کتنی مدت رہے گا، اس کی زندگی کتنی ہے، عمل کیسے ہوں گے، رزق کتنا ہوگا، نیک بخت ہے یا بدبخت، اور تخلیق مکمل ہونے سے پہلے بچہ ہے یا بچی۔ لیکن خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ پتہ چل جانا آیا وہ بچہ ہے یا بچی تو یہ علم غیب میں سے نہیں کیونکہ اس کی خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ  علم علم الشہادۃ  میں آچکا ہے۔

فی التفسیر  المنیر :قال القرطبی :وقد یعرف  بطول التجارب  اشیاء من ذکورۃ الحمل وانوثتہ الی غیر ذلک  ( 21:179)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

زوجہ محمد بلال

دارالافتاء صفہ آنلائن کورسز

3/2/2/17

اپنا تبصرہ بھیجیں