باجماعت نماز پڑھنے کے بعد اجتماعی دعا کا حکم

سوال:باجماعت نماز پڑھنے کے بعد. کوئی بھی دعا کریں تو وہ اجتماعی یا اکیلے پڑھنا مستحب ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ثابت نہیں؟

فتویٰ نمبر:93

جواب: فرض نمازوں کے بعد امام اور مقتدیوں کا ہاتھ اٹھا کر اجتماعی طور پر دعا مانگنا احادیث نبویہ اور فقہاء کرام کے اقوال سے ثابت ہے ۔تاہم دعا میں اصل چونکہ سر اور اخفاء ہے اس لئے باالجھرتو اسں کا اہتمام درست نہیں البتہ کبھی کبھی کسی خاص موقع اور مجمع اور احوال کی مناسبت سے جہر کرنے میں بھی شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہےلہذا اگر امام کبھی جھراً (جیسے نماز جمعہ کے بعد ،وعظ کے بعد)مقتدیوں کو دعا مانگنے کی تعلیم دینے کی نیت سے دعا مانگے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے۔

سنن الترمذي (5/ 526)

عن أبي أمامة قال : قيل لرسول الله صلى الله عليه و سلم أي الدعاء أسمع ؟ 

قال جوف الليل الآخر ودبر الصلوات المكتوبات

سنن أبي داود (1/ 469)

عن السائب بن يزيد عن أبيه : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان إذا دعا 

فرفع يديه مسح وجهه بيديه .

سنن أبي داود (1/ 468)

عن سلمان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ” إن ربكم تبارك وتعالى 

حيي كريم يستحي من عبده إذا رفع يديه إليه أن يردهما صفرا ” . 

قال الشيخ الألباني : صحيح

(بزازیہ کذا فی السعایۃج۲ص۲۶۲)

اذا دعا با الدعاء الماثور جھراً وجھر معہ القوم ایضا لیتعلموا الدعاء لا باس بہ واذا تعلموا حینئذ یکون الجھر بدعۃ

Top of Form

اپنا تبصرہ بھیجیں