بیس رکعات تراویح کے سنت مؤکدہ ہونے پر سلف کی تصریحات

 جس عمل کو رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے اور آپ کے خلفائے راشدین نے ہمیشہ کیا ہو اور اس پر مواظبت فرمائی ہو اس کو سنتِ مؤکدہ کہتے ہیں. * بیس رکعات تراویح پر حضرات خلفائے راشدین مواظبت فرمائی ہے لہذا 20 رکعات تراویح پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے. *

اسلافِ امت نے 20 رکعات تراویح کے سنت مؤکدہ ہونے کی باقاعدہ تصریح کی ہے. چنانچہ چند حوالے پیش خدمت ہیں.

(1)- حجۃ الاسلام امام محمد الغزالی فرماتے ہیں 

التراويح وھی عشرون رکعۃ و کیفیتھا مشھورۃ وھی سنۃ مؤکدۃ.

ترجمہ: تراویح 20 رکعات ہیں اور ان کی کیفیت مشہور ہے اور یہ سنتِ مؤکدہ ہیں. ( احیاء العلوم 1/167)

(2)- مشہور محدث امام ابن قدامہ حنبلی لکھتے ہیں 

وقیام شھر رمضان عشرون رکعۃ یعنی صلوۃ التراويح وھی سنۃ مؤکدۃ. 

ترجمہ: قیام رمضان یعنی نماز تراویح 20 رکعات ہیں اور یہ سنت مؤکدہ ہیں. ( المغنی 1/802)

(3)- عظیم محقق علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں 

التراويح سنۃ مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدين اجماعا بعد صلٰوۃ العشاء وھی عشرون رکعۃ. 

ترجمہ: نماز عشاء کے بعد تراویح کا سنت مؤکدہ ہونا بالاتفاق خلفائے راشدین کی مواظبت سے ثابت ہے اور وہ 20 رکعات ہیں.(رد المحتار 1/521)

(4)- علامہ عبد الحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں 

وصرحوا ایضاً بأن عشرين رکعۃ سنۃ مؤکدۃ. 

ترجمہ: علمائے کرام نے یہ بھی تصریح کی ہے کہ 20 رکعات تراویح سنت مؤکدہ ہے. ( تحفۃ الاخیار، 40)

(5)- علامہ ڈاکٹر وھبۃ الزحیلی ارقام فرماتے ہیں 

صلٰوۃ التراويح أو قیام شھر رمضان عشرون رکعۃ وھی سنۃ مؤکدۃ. 

ترجمہ: نماز تراویح یا قیام رمضان 20 رکعات ہیں اور یہ سنت مؤکدہ ہیں.( الفقہ الاسلامی و ادلتہ 2/72)

* بیس رکعات سے کم تراویح پڑھنا گناہ اور موجبِ وبال ہے. 

جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ 20 رکعات سنت مؤکدہ ہیں اور سنت مؤکدہ کا عمداً ترک کرنا عصیان اور گناہ ہے، لہٰذا 20 رکعات سے کم پڑھنا گناہ اور سنت مؤکدہ کا ترک کرنا ہے. اللہ ہمیں صحیح معنوں میں میں سنت پر عمل کرنے والا بنائے. آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں