تعارف سورۃ الحج

اس سورت کا کچھ حصہ مدنی ہے اور کچھ مکیمطلب یہ ہے کہ اس سورت کا نزول مکہ مکرمہ میں ہجرت سے پہلے شروع ہوچکا تھا اور تکمیل ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ہوئی اسی سورت میں یہ بتایا گیا ہے کہ حج کی عبادت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں کس طرح شروع ہوئی اور اس کے بنیادی ارکان کیا ہیں اسی وجہ سے اس کا نام سورۂ حج ہے مکہ مکرمہ میں مشرکین نے مسلمانوں کو طرح طرح کے ظلم کا نشانہ بنایا تھا وہاں مسلمانوں کو صبر کی تلقین کی جاتی تھی ،لیکن مدینہ منورہ آنے کے بعد اسی سورت میں پہلی بار مسلمانوں کو کفار کے ظلم وستم کے مقابلے میں جہاد کی اجازت دی گئی اور فرمایا گیا کہ جن کافروں نے مسلمانوں پر ظلم کرکے انہیں اپنا وطن او رگھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے اب مسلمان ان کے خلاف تلوار اٹھاسکتے ہیں اس طرح جہاد کو ایک عبادت قرار دے کر یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ نہ صرف اس کا ثواب آخرت میں ملے گا بلکہ دنیا میں بھی مسلمانوں کو ان شاء اللہ فتح نصیب ہوگی 

*اس کے علاوہ اسلام کے بنیادی عقائد بھی بیان کئے گئے ہیں، چنانچہ سورت کا آغاز آخرت کے بیان سے ہوا ہے ،جس میں قیامت کا ہولناک منظر بڑے مؤثر انداز میں پیش کیاگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں