نئی کائنات کا دوبارہ تخلیق ہونا ممکن ہے ؟

  • سوال: میں نے ایک کتاب میں یہ بات پڑھی ہے کہ موجودہ نظام کائنات سے پہلے بہتر ہزار (72000) مرتبہ یہ کائنات اسی طرح بنی تھی اور یہ موجودہ ہماری کائنات جب فنا ہوگی تو مزید نئی کائنات کا دوبارہ تخلیق ہونا ممکن ہے اور تخلیق کائنات کا یہ سلسلہ چلتا ہی رہے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی قرآن و حدیث میں اس بات کا کوئی ثبوت موجود ہے؟ دراصل مجھے اس بات میں اور ہندوؤں کے عقیدے ’’تناسخ‘‘ اور ’’آواگون‘‘ میں گہری مماثلت نظر آتی ہے۔ کیا میرا یہ خیال درست ہے؟ اگر یہ بات ہندوؤں کا نظریہ تناسخ نہیں ہے تو شریعت کی رو سے ان کی اس بات کی کیا حیثیت متعین کی جائے؟ جواب: واضح رہے کہ ہندوؤں کا عقیدۂ اواگون یعنی دوسرا جنم لینا یہ ہے کہ انسان مرنے کے بعد کسی اور شکل میں زندہ ہوتا ہے اس طرح ایک انسان سات جنم لے سکتا ہے۔ جبکہ مذکورہ کتاب میں جس تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس موجودہ تخلیق سے پہلے بہتر ہزار بار ارض و سماوات کی تخلیق فرمائی گئی، آگے فرماتے ہیں کہ آئندہ بھی شاید اس طرح ہوتا رہے، اس تحریر سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر تخلیق پہلی تخلیق سے الگ ہوگی جبکہ ہندوؤں کے عقیدہ میں ایک روح مختلف رویوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ تناسخ اور مذکورہ کتاب کی عبارت میں فرق ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں