عالم ِ اسلام کی زبوں حالی اور اس کے اسباب

(٣٤) عَنْ ثَوْبَانَ رضی اللہ عنہ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِؐ یُوْشِکُ الْاُمَمْ اَنْ تَدَاعٰی عَلَیْکُمْ کَمَا تَدَاعَی الْاٰکِلَۃُ اِلَی قَصْعَتِھَا فَقَالَ قَائِلٌ وَمِنْ قِلَّۃٍ نَحْنُ یَوْمَئِذٍ قَالَ بَلْ اَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰٰکِنَّکُمْ غُثَاءٌ کَغُثَاءِ السَّیْلِ وَلَیَنْزَعَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَھَابَۃَ مِنْکُمْ وَلَیَقْذِفَنَّ اللّٰہُ فِی قُلُوْبِکُمُ الْوَھْنَ فَقَالَ قَائِلٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَاالْوَھْنُ قَالَ حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ۔ (سنن ابو داود باب تداعی الامم علی الاسلام ج٢،ص٢٤٢)

ترجمہ: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: قریب ہے کہ دوسری قومیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو اس طرح بلائیں گی جیسے (دسترخوان پر) کھانے والے (لذیذ کھانے کے) پیالے کی طرف ایک دوسرے کو دعوت دیتے ہیں۔ کسی نے عرض کیا اس وقت ہماری قلت کی وجہ سے یہ حال ہو گا؟ ارشاد فرمایا: نہیں تم اس وقت تعداد کے اعتبار سے بہت ہوگے لیکن تم سیلاب کے جھاگ کی طرح ناکارہ ہو گے اور اللہ جل شانہ تمہارے دشمنوں کے سینوں سے تمہارا رعب نکال کر تمہارے دلوں میں وھن ڈال دیں گے، کسی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! وھن کیا چیز ہے؟ فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔

فائدہ : موجودہ حالات کے تناظر میں اس حدیث کو ایک بار پھر پڑھئے اور غور فرمائیے۔ کیا آج مسلمان ہر طرف سے کافروں کے نرغے میں نہیں ؟ اقوامِ متحدہ کی ظالمانہ پالیسیوں اور نیٹو کی جارحانہ کاروائیوں کا ہدف مسلمانوں کے سوا اور کون ہے ؟ آج سارا عالم مسلمانوں کو کھانے کےلئے مجتمع ہو چکا ہے اور مسلمان بالکل بے بس ہیں جس کی وجہ خود حدیث میں بیان کر دی گئی ہے کہ مسلمان دنیا کی محبت میں منہمک ہو کر احکامِ شریعت اور جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں