ایڈورٹائزنگ کے اسلامی اصول

ایڈورٹائزنگ کے اسلامی اصول

          اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ ،اس کی ایڈورٹائزنگ (اشتہاربازی) جائز ہےلیکن اخلاقی قدروں کا خیال رکھنا بےحد ضروری ہے۔ ایک تاجر کو چاہیے کہ وہ اپنی مصنوعات کے لیے ان ضابطوں کی پابندی کرے:

بےحیائی نہ پھیلائیں!

ہمارے ہاں الیکٹرانک، پرنٹ اور آؤٹ ڈور میڈیا کے اشتہارات میں جس جذبے کو سب سے زیادہ تقویت دی جارہی ہے وہ جنسی جذبہ ہے۔ جنسی جذبات بھڑکانا دینی اخلاقی ہر لحاظ سے قابل گرفت عمل  ہے۔جنسی ہیجان میں اضافہ طلاق کی شرح بڑھاتاہے، جنسی جرائم کا باعث بنتا ہے، لڑکیوں کو گھروں سے یہی جذبہ بھگاتاہے، گھریلوتشدد کے کئی واقعات کے پیچھے بے حیا ئی کےیہی مناظر کھڑے نظرآتےہیں۔

جھوٹ سے بچیے!

          جھوٹ بولنا کاروبای اخلاقیات کے خلاف اور دینی لحاظ سے کبیرہ گناہ ہے۔بعض اشتہارات میں اپنی پراڈکٹ کی ایسی خصوصیات بیان کی جاتی ہیں جو اس میں موجود نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ اس پراڈکٹ کی خامیوں کو بھی چھپایا جاتا ہے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مشہور حدیث کے مطابق کسی مسلمان تاجر کے لیے یہ بات روا نہیں ہے کہ وہ اپنی چیز کے عیب  کوچھپائے۔

 اپناامیج خراب نہ کریں!

          جھوٹ بول کر اور عیب چھپا کر کوئی ایک مرتبہ تو اپنی پراڈکٹ بیچ لے گا لیکن اس کے بعد کوئی اس پر اعتماد نہ کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی اچھی کمپنیاں اپنے کاروباری اصولوں (Code of Business Principles)  میں اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ہمارے کسی برانڈ کے نام پر کوئی خراب پراڈکٹ گاہک تک نہ پہنچنے پائے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ان کی کوئی پراڈکٹ کسی دکان دار (Retailer)  کے پاس بھی خراب ہوجائے تو وہ اسے وہاں سے اپنے خرچ پر اٹھا کر ان کے بدلے صحیح اشیاء دکان دار کو فراہم کرتی ہیں تاکہ ان کے برانڈ کا امیج خراب نہ ہو۔ اخلاقی انحطاط کے باعث ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برعکس ہماری مقامی کمپنیاں اس دروغ گوئی اور عیب چھپانے میں زیادہ ملوث ہیں۔

ناجائز چیزوں کی ایڈورٹائزنگ نہ کیجیے!

ایڈورٹائزنگ کا ایک اور منفی پہلو ایسی اشیاء کی تشہیر ہے جن کی اسلام نے ممانعت کی ہے۔  جس چیز کا استعمال گناہ ہے  اس کو استعمال کرنے کی ترغیب دینا بھی گناہ ہے۔ اسی اصول پر شراب، جوا، سود، بدکاری اور اسی قسم کی دیگر اشیاء و خدمات کی ایڈورٹائزنگ اور مارکیٹنگ منع ہے۔ جو لوگ اس شعبے سے وابستہ ہیں اور اپنے دل میں خدا کا خوف رکھتے ہیں، ان پر لازم ہے کہ وہ ایسی اشیاء کے لیے اشتہارات کی تیاری، ان کے لیے ایئر ٹائم کی خریداری اور دیگر معاملات سے اجتناب کریں۔

          اس قسم کی صریحاً ناجائز چیزوں کے علاوہ بعض ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں جن کے زیادہ استعمال سے انسان کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس کی مثال سگریٹ اور بہت سی ادویات ہیں۔ ایسی اشیاء کی ایڈورٹائزنگ بھی درست نہیں کیونکہ ان کے نتیجے میں بہت سے انسانوں کو نقصان پہنچنے کا غالب اندیشہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں ایسی اشیاء کی ایڈورٹائزنگ پر پابندی عائد ہے۔ ہمارے ملک پاکستان میں بھی سگریٹ کے اشتہارات پر پابندی عائد  ہے۔

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں