عصر کی نماز مثل اول میں پڑھنے کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:119

کیا مثل اول میں عصر کی نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی (مجبوری کی حالت میں خاص طور پر پاکستان سے باہر  غیرحنفی علاقوں میں؟

کیا مثل اول میں عصر  کی نماز باجماعت پڑھنا بہتر ہے یا مثل ثانی میں انفرادی طور پر (مکہ کے علاوہ )۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامدا ومصلیا

حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے راجح قول کے مطابق عصر کا وقت مثل ثانی کے بعد ہے، لہٰذا حتیٰ الامکان مثل ثانی ہونے کے بعد ہی جماعت سے نماز پڑھنی چاہیے ، لیکن اگر کسی علاقے میں فقہ حنفی کے مطابق مسجدوں میں عصر کی نماز  باجماعت مثل ثانی کے بعد نہ ہوتی ہو بلکہ مثل  اول کے بعد ہوتی ہو توچونکہ  مسجد کی جماعت کی بہت فضیلت آئی ہے اس لیے مجبوری کی حالت میں عصر کی نماز مثل  اول ہونے کے بعد جماعت کے ساتھ پڑھنا بھی جائز ہے ۔کیونکہ آئمہ ثلاثہ  رحمہم اللہ کے ساتھ احناف میں سے حضرات صاحبین رحمہما  اللہ کے نزدیک بھی مثل اول میں عصر کی نماز پڑھنا جائز ہے اور حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی ایک روایت یہ بھی ہے،لہذا  ایسی صورت میں مثل ثانی میں اکیلے پڑھنے کی بجائے  مثل اول ہی میں باجماعت مسجد میں نماز پڑھ لینی چاہیے۔

الدر المختار مع رد المحتار

(و وقت الظهر من زواله )۔۔۔۔(الی بلوغ الظل مثليه ) وعنه مثله ،وهو قولهما  وزفر والائمة الثلاثاء و في الشاميه تحت ۔۔۔ألخ

گوہر احمد کشمیری

دار الافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

٢٢/٠٣ / ١٤٣٦  ھ

١٤/٠١/٢٠١٥ ء

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/544285635940686/

اپنا تبصرہ بھیجیں