عورت کے لیے چہرہ کھولنے کی کن مواقع پر گنجائش ہے

سوال:کن کن صورتوں میں چہرے کا پردہ چھوڑ سکتے ہیں؟

تحریری جواب دے دیں؟

الجواب حامداً ومصلیاً

عورتوں کے لیے چہرے کا پردہ واجب ہے چہرہ تمام خوبیوں کا مرکز ہے اور مردوں کے لئے فتنہ کا سامان بھی چہرہ کھولنے میں ہی ہے اس لیے  فتنہ اور فحاشی کے  مکمل سد باب کے لیے فقہائےکرام کا فتوی اسی پر ہے کہ فتنہ کا خوف ہو یا نہ ہو بہرحال چہرہ کا پردہ عورتوں پر واجب ہے۔

البتہ قاعدہ شرعیہ الضرورات تبیح المحظوراتاور آیات قرآنیہ{لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا  [البقرة: 286] {وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ } [الحج: 78] تحت ضرورت اور حاجت کے موقع پر چہرہ کا پردہ ساقط ہو جاتا ہے،جن کی چند صورتیں حسب ذیل ہیں:

۱ سخت ازدحام ہو اور چہرے کے نقاب کی وجہ سے عورت کا دم گھٹ رہا ہو سخت تکلیف ہو رہی ہو تو ایسی صورت حال میں بقدر ضرورت چہرے سے نقاب ہٹا سکتی ہے ایسی نازک صورت حال میں مردوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچے رکھیں۔

۲ چہرہ پر کوئی زخم یا بیماری ہو تو چیک اپ کرنے کے لیے مرد ڈاکٹرکو بقدر ضرورت چہرہ دکھانا جبکہ ماہر لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو،جائز ہے۔

۳  عدالت میں پیشی کے موقع پر صرف شناخت کے لیے چہرہ کھولنا جائز ہے۔

۴  جوائنٹ فیملی سسٹم میں کام کاج کے دوران چہرہ کھولنا اور اسی طرح ان نا محرم اہل خانہ کے سامنے چہرہ کھولنا جائز ہے جن کا اسی گھر میں رہن سہن ہو۔(احکام القرآن تھانوی:ج۳ص۴۷۰تا۴۸۶،تکملہ فتح الملہم:ج۴ص۲۶۹)

اپنا تبصرہ بھیجیں