عورت کی امامت کا حکم

سوال: ہمارے محلہ میں کئی لڑکیاں حافظہ ہیں اور وہ رمضان میں باجماعت  تراویح میں قرآن سناتی ہے کیا یہ صحیح ہے ؟

فتویٰ نمبر:115

جواب:عورتوں کی نمازباجماعت كے بارے اصل حكم یہی ہے کہ ان کی جماعت ناجائز اورمکروہِ تحریمی ہےاگرچہ نمازِ تراويح کی جماعت ہو،اسلئے عورتوں کو تراویح اور وتر کی نماز بغیر جماعت کے الگ الگ پڑھنی چاہیے البتہ جو عورت قرآن کریم کی حافظہ ہو اور تراویح میں سنائے بغیر حفظ رکھنا مشکل ہو اور بھولنے کا قوی اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں عورتوں کی جماعت ِتراویح میں حافظہ عورت کو قرآن کریم سنانے کی کوئی صراحت تو نہیں ملی،لیکن مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ حافظہ خاتون کو بلا تداعی(بغیر اعلان کے) صرف گھر کی خواتین کے ساتھ قرآن کریم کی یادداشت محفوظ رکھنے کی غرض سے اس شرط کے ساتھ اجازت دیا کرتے تھے کہ حافظہ عورت کی آواز گھر سے باہر نہ جائے اور تداعی سے پرہیز کیا جائے۔

تداعی سے پرہیز کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اندر دو باتیں پائی جائیں:
(1)ایک یہ کہ اس کے لئے باقاعدہ اہتمام کر کے خواتین کو نہ بلایا جائے۔
(2)دوسری یہ کہ اگرچہ اہتمام سے خواتین کو نہ بلایا جائے،لیکن اقتداء کرنے والی خواتین کی تعدادقرآن سنانے والی خاتون کے علاوہ دو یا تین سے زیادہ نہ ہو۔
حضرت مفتی اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی اس اجازت کی تائید ذیل کی تصریحات سے ہوتی ہے بلکہ آخری تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ حافطہ خاتون کی اگر صرف ایک ہی خاتون مقتدی ہو اور دونوں برابر کھڑی ہو ں تو اس میں کچھ کراہت نہیں۔
بہرحال جہاں تک ہو سکے حافظہ خواتین کو بھی تراویح کی جماعت سے پر ہیز کرنا چاہئے۔ البتہ بوقت ضرورت شرائط مذکورہ کے ساتھ وہ مذکورہ گنجائش پر عمل کر سکتی ہیں۔
حوالہ جات:
وفی خلاصۃ الفتاوی: ۱[۱۴۷]
امامۃالمراہ للنساء جائزہ الا ان صلاتھن فرادی افضل،
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 565)
(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح في غير صلاة جنازة (لأنها لم تشرع مكررة) ، فلو انفردن تفوتهن بفراغ إحداهن؛ ولو أمت فيها رجالا لا تعاد لسقوط الفرض بصلاتها إلا إذا استخلفها الإمام وخلفه رجال ونساء فتفسد صلاة الكل،
طحطاوي علي الدرر:ص245 ،ج1
قوله؛ويكره تحريما جماعة النساء، لان الامام ان تقدمت لزم زيادة الكشف وان وقفت وسط السف لزم ترك المقام مقامه وكل منهما مكروه كما في العناية وهذا يقتضي عدم الكراهة لو اقتدت واحدة محاذية لفقد الامرين
واللہ اعلم بالصواب
 

اپنا تبصرہ بھیجیں