ایسےلڑکےسےاپنی بیٹی کی شادی کراناکہ جس کی کمائی حرام ہوجائزہےیانہیں

فتویٰ نمبر:394

آپ سےایک مسئلہ دریافت کرناہےمیں نےتین سال قبل الحمد للہ  درس ِ نظامی کا کورس کیاتھا جامعہ محمودیہ  مدینہ للبنات بفرزون سےاوراب وہیں پڑھارہی ہوں میرےچار بچےہیں دوبڑےلڑکے الحمدللہ حافظ قرآن ہیں اورمیڑک کےبعد بنوری ٹاؤن مدرسےمیں درجہ سادسہ اوررابعہ میں زیرِتعلیم ہیں ان سےچھوٹی ۱۶سالہ بیٹی ہے جس نے۵پارےحفظ کیےاورمیٹرک کےبعد درس نظامی کاکورس کررہی ہے اس وقت  درجہ عالیہ میں ہے ایک چھوٹا لڑکاہےجوقرآن حفظ کررہاہے شوہرK,D,Aمیں آفیسرہیں مگرحرام آمدنی سےدور رہ کرحلال سےاولاد کی پرورش کی ہے یہ تمام بیک  گراؤنڈبتانےکا مقصد صرف یہ ہےکہ ہم اپنےخاندان سےہٹ کراپنےگھرانےکومکمل اسلامی گھرانہ بنانے کی  کوشش کر رہےہیں اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائےاوراسی کوشش کوقبول فرمائے آمین

مسئلہ یہ ہےکہ لڑکی کاایک رشتہ آیاہےہمارےگھرکےبالکل سامنے ایک پڑھے لکھے شریف اورسید گھرانےسےانکےبھی مکمل دیوبندی عقائد ہیں عرصہ ۲۰سا ل سےہمارے انکے تعلقات ہیں بہت حد تک دین دارلوگ ہیں لڑکےنےB.comکیاہےپھرکمپیوٹرکا کورس کرکےسپرہائی وے پولیس کےآفس میں اچھےعہدےپرملازم ہے پنج وقتہ نمازی ہے داڑھی نہیں ہے اگرکہاجائےتوشاہد رکھ لےگا عمر۲۶ سال ہےاسکےوالد اسٹیٹ بینک میں ملازم

تھےدوسال ہوئےریٹائرڈ ہوگئے ایک بڑا بھائی شادی شدہ ہے جوکہ بینک میں ملازم ہے ایک بہن ہےجسکی شادی ہوچکی  دونوں بھائی ماں باپ کےساتھ رہتےہیں یعنی مکمل جوائنٹ فیملی ہےآپ سےمشورہ درکارہےکہ کیاکیاجائے دل میں یہ بات کھٹک رہی ہےکہ لڑکےکی پرورش بینک کی آمدنی سےہوئی ہے ہم نےاپنےمحلےمیں آپ کےشاگرد ِسعیدمولانامفتی سعود احمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ امام  مسجد الھدٰی بفرزون سےمسئلہ دریافت کیاتھاتو انہوں نےآپ  سےفتوٰی لینےکامشورہ دیاہے امید ہےکہ آپ وقت نکال کراس مسئلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں گے اللہ تعالیٰ آپ  کوجزائےخیرعطاء فرمائیں آمین ثم آمین

 کیاہم انہیں انکارکرکےدوسرےرشتہ کاانتظارکریں ؟

الجواب حامدا   ومصلیا

   سائلہ نےاپنےاوراس خاندان کےجہاں سےسائلہ کی بیٹی کارشتہ آیاہےجو پس ِمنظر بیان کیاہے اس کےمطابق یہ رشتہ سائلہ کی بیٹی کےحق میں دین ودیانت کےاعتبار سےکفو یعنی برابرمعلوم نہیں ہوتا

(۱) وہ لڑکااگرچہ ازخود نمازکاپابند اورسودی نوکری سےمبرّا ہے لیکن اس کےگھرکاماحول اورخاندانی نظام کودیکھتےہوئےیہ امرازحد مشکل ہےکہ لقمہ حرام کسی بھی جہت سےاس کےاپنےپیٹ میں نہ پڑاہو اورشادی کےبعد اسکی بیوی کےشکم میں نہ پڑےجسکالازمی نتیجہ اولاد کی تربیت اورپرورش کی غلط رخی کی صورت میں ظاہرہونابھی یقینی ہے۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں برتقدیرِصدقِ واقعہ سربستہ رشتہ کرناشرعاً موزوں نہیں ہے تاہم اگر سائلہ اوراس کےشوہرکواس سےاچھارشتہ ملنےکی توقع نہ ہواورلڑکےاوراس کے خاندان سےاسکی دینداری کی پاسداری اورلقمہ حرام سےحتّی الوسع کوشش کاپیمان کرلیا جائے اورلڑکی اور اس کےوالدین کواس پراطمینان بھی ہوجائےاورمستقبل میں مزید صلاح و فلاح کی امید ِواثق بھی پیدا ہو جائےتوپھراس رشتہ کرنےمیں کوئی حرج نہیں ہے البتہ  کسی بھی حتمی فیصلہ سےقبل مسنون استخارہ بھی کرلیاجائےتواورزیادہ بہترہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں