اعتکاف  میں غیر واجب غسل کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:48

 کیا فرماتے ہیں  علمائے کرام  اس مسئلہ کے بارے میں

کہ جو آدمی اعتکاف  میں ہوتو غسل  واجب  کے علاوہ  وہ  غسل  کرنے کے لیے نکل سکتا  ہے کہ نہیں مفتی  عبدالروؤف صاحب کی ایک کتاب  میں پڑھ رہاتھا کہ اگر پیشاب  کی حاجت  ہو اور واپسی  پر بجائے  وضو کے غسل کر لے  تو اس کی گنجائش  ہے۔لیکن مفتی تقی عثمانی  صاحب  کے ایک درس بخاری  میں سن رہاتھا  انہوں نے اس پر عدم  اطمینان  کا اظہار کیاتھا آپ لوگوں  سے رہنمائی  کی درخواست ہے

 الجواب حامداومصلیا

 معتکف کے لیے محض  صفائی  یا ٹھنڈک  حاصل کرنے کی غرض  سے غسل  کے لیے  مسجد سے باہر  نکلنا  جائز  نہیں اور اسی طرح قضائے  حاجت کے بعد غسل  کے لیے ٹھہرنا   بھی درست نہیں  ہے اور اگر دوران اعتکاف ٹھنڈک  یا صفائی  کے لیے نہانا  ہو تو اس کی ایسی صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ جس سے پانی  مسجد میں نہ گرے  مثلا مسجد  کے کنارے  میں  کسی ٹب  میں بیٹھ کر نہالیں  یا مسجد  کے کانرے پر اس طرح  غسل کرنا  ممکن  ہو کہ پانی  مسجد سے باہر  گرے  تو ایسا بھی کرسکتے ہیں  جہاں تک  غسل جمعہ کا  تعلق ہے  تو چونکہ فقہاء کرام  نے معتکف کے لیے قضائے حاجت  کی غرض سے  نکلنے  کے بعد راستہ  میں مریض کی عیادت اور نماز جنازہ  کیا اجازت  دی ہے   اس سے  معلوم ہوا کہ جب معتکف  قضائے  حاجت کو نکلے  اور راستہ  میں جلدی  سے ضمناً کوئی عبادت ادا کرلے  تو اس کی گنجائش ہے اسی بنیاد پر حضرت مولانا  ظفر احمدساحب عثمانی ؒ  نے امداد الاحکام  میں تبعاً جلدیس ے غسل جمعہ  کرلینے  کا جواز بیان  فرمایا ہے   اس لیے  اگر ان  فتاویٰ   پر عمل  کرلیاجائے  تو گنجائش  معلوم ہوتی  ہے البتہ احتیاط  بہترہے  بہتر صورت  وہی ہے  جواوپر  ذکر کی  گئی ہے ۔ ( کذا فی امدادالاحکام  ج 2ص 142 فتاویٰ محمودیہ  ج 10 ص 243 ،فتاویٰ حضرت مفتی شفیع ؒ  ج 1ص 22 احکام  اعتکاف )

 مصنف ابن ابی شیبہ ۔ ترقیم  عوامۃ  ( 3/87 )

بدائع الصنائع۔ ( 2/114)

البحرالرائق ۔ (2/325)

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/521754544860462/

اپنا تبصرہ بھیجیں