بچوں اور بچیوں کی مخلوط تعلیم

فتویٰ نمبر:711

سوال:ایک استاد لڑکے لڑکیوں کو قرآن شریف اور اردو پڑھاتا ہے پڑہنے والے سب بچے ، بچیاں نابالغ ہیں اور بے پردہ ہیں آیا ان کو مخلوط تعلیم جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ استاد کا کنٹرول بھی   پوراہے۔                                                                     الجواب حامداًومصلّیاً

واضح رہے کہ دس سال کی عمر ہونے پر بچوں کے بستر الگ کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کی مخلوط تعلیم  زیادہ سے زیادہ دس گیارہ سال تک ہوسکتی ہے اس کے بعد نہیں ہونی چاہئے۔

لہذا صورتِ مسؤلہ میں مذکورہ مدت کے بعد ان بچوں اور بچیوں کو الگ کرنا ضروری ہے۔

شرح أبي داود للعيني – (2 / 415)

 عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده قال: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” مُرُوا أولادَكُم بالصلاة وهم أبناءُ سبع سِنين، واضرِبُوهُم عليها وهم أبناءُ عَشرِ سِنين،وفَرقُوا بَينهم في المضَاجِع “۔

اپنا تبصرہ بھیجیں