بالغہ لڑکی کی قربانی کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۴ ﴾

سوال :-        کسی بالغہ لڑکی کے پاس 20 ہزار سے زائد رقم ہو اور وہ اپنی خوشی سے قربانی کرے تو کیا قربانی ہوجائے گی ؟ اگر رقم الگ کرلی تھی لیکن مصروفیت کے بنا پر قربانی نہ کی تو اس رقم کا کیا کیا جائے؟

جواب :-     واضح رہے کہ قربانی اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس پانچ چیزیں (سونا،چاندی،نقد رقم،مال تجارت ،ضرورت سے زائد سامان )یا ان میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہواور آج کل ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت 46ہزار سے زائد ہے، اس لیے اگر اس لڑکی کے پاس محض اتنی رقم ہو ،اس کے علاوہ دیگر اشیاء نصاب کے برابر  نہ ہو ں تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی خواہ اس نے اس کے لیے رقم علیحدہ کر رکھی ہو۔ البتہ اگر وہ اپنی خوشی سے قربانی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ قربانی کے دن گزرنے کے بعد اپنے کاموں کے لیے بھی استعمال کرسکتی ہے اور صدقہ بھی کر سکتی ہےلیکن ایسا کرنالازم نہیں۔

فقط والله تعالیٰ أعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں