بھنویں اور بال کاٹنے کا حکم

سوال: عورتوں کا بھنویں بنوانا کیسا ہے مطلقاً منع ہے یا بعض صورتوں میں اجازت ہے جیسا کہ اگر کسی کی بہت گھنی ہوتو باپردہ رہ کر شوہر کے لیے بنواسکتی ہے یا نہیں ؟

2) عورتوں کا بال کٹوانا کیسا ہے ؟ اگر منع ہے تو حج میں عورتیں کیوں کٹواتی ہیں ؟

(ب)اسی طرح اگر بالوں میں کوئی بیماری ہوجائے تو بالوں کے نچلے حصے کو کٹواسکتی ہیں یا نہیں؟

(ج)اسی طرح اگر کسی جگہ ” بال کٹوانے “کا طریقہ سکھایا جائے تو اس جگہ بیٹھنا کیاہے ؟

(د)چھوٹی بچی کےنے سال تک بال کٹواسکتی ہے ؟

بعض حضرات چھوٹی بچی کو 7 سال کی عمر تک بال کٹوانے کی اجازت دیتے ہیں آیا یہ درست ہے یا نہیں ؟

جواب: 1۔بھنویں بہت گھنی ہوں تو قینچی سے بنواسکتی ہیں، عرنہ نہیں۔

فی الشامیۃ :” لا باس باخذ الحاجبین ‘وشعر وجھہ ،مالم یشبہ المخنث ۔” 

(شامیہ : 6/3/313 بحوالہ تاثر خانیہ عن المضمرات )

2۔(الف) حج اور شرعی عذر کے علاوہ عورتوں کا بال کٹوانا مکروہ تحریمی اور سخت گناہ کی بات ہے ۔

حج میں عورتیں بال اس لیے کٹواتی ہیں کہ وہ بھی اللہ کا حکم ہے جو سرف حج کے ساتھ خاص ہے۔ بندہ کام اطاعت شعاری اور بندگی ہونا چاہیے خدائی احکام میں حجت بازی اور چوں چراں اس کو روا نہیں۔

فی الشامیۃ :” قطعت شعر راسھا ،اثمت ولعنت۔۔۔۔وان باذن الزوج ۔” (6/407 سعید )

(ب) بالوں میں تکلیف اور بیماری کی صورت میں کٹواسکتی ہیں ۔

فی الھندیۃ:” ولوحلقت المراۃ راسھا، فان فعلت لوجع اصابھا، لاباس بہ۔۔۔۔۔۔مجنونۃ اصابھا الاذی فی راسھا، ولاولی لھا،فمن حلق شعرھا، فھو محسن بعد ان یترک علامۃ فاضلۃ للنساء ۔” (5/358 رشیدیہ) 

(ج) کراہت سے خالی نہیں ۔

(د)جو بچیاں نابالغ یعنی نو سال کی عمر ہوں ان کے بال خوبصورتی یا اور کسی جائز مقصد کے لیے کٹواناجائز ہے ۔لیکن ارادی طور پر کافروں اور فاسقوں سی مشابہت ناجائز اور منع ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں