بیٹوں کی موجودگی میں پوتوں کی میراث

فتویٰ نمبر:717

سوال:تین بیٹے اور سات بیٹیاں ان میں سے ایک بڑا بیٹا انتقال کر گیا، مجھے یہ جاننا ہے کہ اس بیٹے کی اولاد کا میری جائداد میں حصہ ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الملک الوھاب.

جی نہیں. آپ کےدوسرے دو بیٹوں کی موجودگی میں آپ کےمرحوم بیٹے سےجو آپ کے پوتے اور پوتیاں ہیں، ان کو آپ کی میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا.

العصبات النسبیۃ ثلاثۃ: عصبۃ بنفسہٖ، وعصبۃ بغیرہٖ، وعصبۃ مع غیرہٖ۔ (یجوز العصبۃ بنفسہ) وہو کل ذکر لم یدخل في نسبتہ إلی المیت أنثی ما أبقت الفرائض وعند الإنفراد یجوز جمیع المال الترتیب المتقدم۔ (الدر المختار مع الشامي ج ۱۰؍ص۵۱۶-۵۲۵)

الأقرب فالأقرب يرجحون بقرب الدرجة، أعني: أولهم بالميراث جزء الميت : أي البنون، ثم بنوهم(السراجي في الميراث، ص ١٣)

كذا في الفتاوى العالمكيرية ج ٦، ص ٤٥٢، كتاب الفرائض، الباب الثالث في العصابات

فقط واللہ تعالیٰ اعلم 

اہلیہ ڈاکٹر رحمت اللہ 

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز 

26ربیع الثانی 1438 ھ. 25-1-2017ء

2 تبصرے “بیٹوں کی موجودگی میں پوتوں کی میراث

اپنا تبصرہ بھیجیں