چمگادڑ کا حکم

چمگادڑ حلال ہے یا حرام؟ حرام ہے تو کیا دلیل ہے؟ چمکاڈر چیرنے پھاڑنے والوں میں سے تو نہیں ۔اگر حرام ہے تواس کی بیٹ اور پیشاب کے حلال ہونے کی کیا وجہ ہے؟ 

الجواب باسم ملھم الصواب 

چمگادڑ کے حلال اور حرام ہونے کے متعلق فقہاء کرام کے دو طرح کے قول ہیں البتہ راجح قول اس کے حرام ہونے کا ہے  کیونکہ ضابطہ یہ ہے  کہ جب کسی چیز کے حلال اور حرام ہونے میں اختلاف ہو تو اس کی حرمت راجح ہوتی ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ چمگادڑ” ذوناب “یعنی نوک دار دانت والا جانور ہے ۔

جبکہ اس کی بیٹ اور پیشاب ضرورت اور مجبوری کی وجہ سے پاک ہے ۔

نھی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع وعن کل ذی مخلب من الطیر۔

فی الدر: فی رقیق من المغلظۃ کعذرہ وبول غیر ماکول ولو من صغیر لم یطعم الا بول الخفافیش وخرءہ فظاھر (1/328)

وفی البدائع: بول الخفافیش وخرءھا لیس بنجس لتعذر صیانہ الثوب والاوانی عنھا۔

دليله في الدر المختار حيث قال: الابول الخفافيش وخرءه فطاهر و ما في البدائع وغيره حيث قالوا بول الخفافيش وخره ليس بنجس… الخ فلا اعتراض علي بهشي زيور ۔( مدلل بہشتی زیور،ص174)

وبول الخفافیش وخرءھا لیس بنجس ۔( ردالمحتار 1/328)

واللہ اعلم بالصواب

زوجہ ارشد 

1 مارچ 2017 

3 جمادی الثانی 1438 

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں