کرسمس کی مبارکباد دینے کا حکم

سوال :کرسمس کی مبارکباد دے سکتے ہیں  ؟کیا یہ شرک تو نہیں؟

فتویٰ نمبر:349

جواب : کرسمس کےموقع پر اس تہوار کی تعظیم کی خاطر مبارکباد دینا یا ان کو ہدایا دینا جائز نہیں ۔ بلکہ اگراس سے ان کے دین کی تعظیم مقصود ہو تو اس میں کفر کا قوی اندیشہ ہے بلکہ بعض مشائخ نے ایسے شخص کو کافر فرمایا ہے ۔ لہذا مسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ کرسمس وغیرہ میں نصاریٰ کے ساتھ یکجہتی یا محبت کی غرض سے شرکت سے مکمل اجتناب کریں ورنہ سخت گناہ ہوگا اور اس میں کفر کا بھی قوی اندیشہ ہے تاہم اگر ان جلسوں اور محفلوں میں شریک نہ ہو اور نہ ہی ان کی عبادت گاہ میں حاضری ہو اور نہ دل میں ان کے مذہب کی تعظیم مقصود ہو اور مبارکباد نہ دینے سے اسلام میں یا مسلمانوں سے تنفر کا اندیشہ ہو تو صرف مبارکباد کے طور پر خوشی کےا یسے کلمات کہ دیے جائیں جو اس دن کی تعظیم پر مشتمل نہ ہوں تو ا سکی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ ( ماخذہ التبویب 47/1422، 87/1520 بتصرف )

السنن الکبری للبیھقی ( 9/392) 

اخبرنا ابو طاھر الفقیہ، انبا ابوبکر القطان ، ثنا احمد بن یوسف السلمی ،ثنا محمد بن یوسف ، ثنا سفیان، عن ثور بن یزید ۔ عن عطاء بن دینار ، قال : قال عمر رضی اللہ عنہ : “لاتعلموا رطانۃ الاعاجم ولا تدخلوا علی المشرکین فی کنائسھم یوم عیدین فان السخطۃ تنزل علیھم ۔

الفتاویٰ الھندیۃ ( 6/446)

والاعطاء باسم النیروز والمھرجان لا یجوز ، وقال صاحب الجامع الاصغر : اذا اھدی یوم النیروز ۔۔۔۔۔۔الخ

اہلیہ مفتی فیصل 

صفہ آن لائن کورسز

9شعبان 1438ھ

6مئی 2017 ⁠⁠⁠⁠

اپنا تبصرہ بھیجیں