ہم سے رابطہ

    37 تبصرے “ہم سے رابطہ

    1. موبائل اور انٹر نیٹ پر گیم کھیلنے کا شرعی حکم :
      انٹر نیٹ ، موبائل اور کمپیوٹر پر گیم کھیلنے سے اگر فرائض میں غفلت لازم آتی ہو تو یہ کھیل ناجائزاور حرام ہوگا اور اگر واجب میں غفلت لازم آتی ہو تو مکروہ تحریمی ہوگا ،ا ور اگر سنن و مستحبات میں کوتاہی لازم آتی ہو تو مکروہ تنزیہی ہوگا، کیونکہ کہ ہر وہ کام جو ترک فرض کا ذریعہ بنے وہ حرام اور جو ترک واجب کا ذریعہ بنے وہ مکروہ تحریمی اور جو ترک سنن ومستحبات کا ذریعہ بنے وہ مکروہ تنزیہی ہے ۔
      حضرت اس میں جو یہ بات لیکھی ھے” ھر وہ کام جو ترک فرض کا ذریعہ بنے وہ حرام اور جو ترک واجب کا ذریعہ بنے وہ مکروہ تحریمی وغیرہ ”
      اس کا حوالہ عربی عبارت سے مل سکتا ھے ؟
      ek jagah humne is se nakal kiya to aha se iskal huwa hai!

        1. حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح مکروھات صلوۃ
          آپ مراقی الفلاح شرح میں دیکھیں وہاں آپ کو یہ قاعدہ مل جائے گا

    2. السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ۔
      فتنہ غامدیت کے بارے میں آپ کے سائٹ پر جو مواد ہے
      ( http://www.suffahpk.com/fitna-gahmdi-afkar-wa-nazriyat/ )
      کیا یہ غلط نہیں ہوسکتا ہے ؟؟؟
      آپ کے پاس کیا دلیل ہےیہ سب کچھ جو آپ نے لکھا ہے ان کے کتابوں میں موجود ہے ۔؟؟؟
      مجھے بھی ذرا اس سے آگاہ فر مائیے پلیز ،آپ کا بہت پہت شکریہ ہوگا ۔
      کیوںکہ یہ سب کچھ تو آپ کے ویب پر موجود ہے مجھے تو نہیں معلوم کہ یہ باتیں واقعی ان میں ہیں یا نہیں ۔؟؟؟

      1. ریفرنس موجود ہے پھر بھی آپ کو اطمینان نہیں. مزید تسلی کے لیے یہ کتاب پڑھنا مفید رہے گا: مجلہ صفدر غامدی نمبر جون 2015 کی اشاعت

    3. Assalamualaikum,

      Aap se rabta karna tha rishte ke silsile main. Aik larki ka rishta karwana hai jo Peru main hai aor Muslim ho gayi hai.

      Agar koi pakistani wahan jana chahta hai ya usko pakistan bula kar shadi karna chahta hai to batayen.

      Larki ke aane ka kharcha mera hoga.

      1. وعلیکم السلام آپ کا تعلق کس شہر سے ہے اور کتنی بچیاں ہیں ان کی عمر کیا ہے۔۔اپنا ای میل ایڈرس سینڈ کریں

    4. Aslam o Alaikum. Mera sawal ye hai k mujhe apni almari k bilkul sath paray huwy 2000 rupees milay. Mene sub ghar walo sy aur jin ka ghar me ana jana hai un sub sy pucha per kisi k na thy. Mene wo paisay 2 months tak apny paas rakhy. Per phr mujhe kuch paiso ki zarurat parr gai tou wo paisay mene use kr liye. Kya ye jaiz hai? Me abi khud sahib e rozgaar nahi hon aur zarurat ki wja sy mene wo paisay istmaal kiye. Kya ye jaiz hai?

      1. وعلیکم السلام اگر اچھے طریقے سے سب سے پوچھ لیاتھا اور پیسوں کا مالک نہیں ملا اور آپ مستحق بھی ہیں تو اس صورت میں خرچ کردینا مناسب ہے

    5. میری دوست نے خواب دیکھا ہے کہ اس سے کوئی پوچھتا ہے کہ آپ نے کسی سے بیعت کی ہے تو وہ کہتی ہے کہ میرا مرشد غوث پاک ہے منظر بدل جاتا ہے اور وہ پیر سید فاروق انور شاہ کاظمی جو کہ ان کے پیر ہیں وہ ان سے کہتی ہے کہ میں نے خواب میں غوث پاک سے بیعت کی ہے تو کیا میری بیت ہوگئی تو فاروق شاہ نے کہا کہ تمہاری بیعت ہوگئی اب وہ تمہارے مرشد ہیں اور تم اسکی مرید ہو ،اسکی تعبیر بتائیں ۔

    6. ایک دکاندار کسی کمپنی کا ڈیلر ہے، تو جب یہ ڈیلر اپنی کمپنی کو سامان کا آرڈر دیتا ہے تو اس آرڈر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یہ وعدہ بیع ہے یا استصناع؟ واضح رہے کہ ڈیلر کبھی ای میل کے ذریعے باقاعدہ پرچیز آرڈر (P.O) بنا کر آرڈر دیتا ہے جس میں مختلف قسم کے مطلوبہ سامان کی تعداد اور ان کی مقداریں درج ہوتی ہیں اور بعض اوقات ڈیلیوری وغیرہ سے متعلق شرائط (Terms and Condions) لکھی ہوتی ہیں۔ یا ڈیلر فون پر آرڈر دیتاہے یا پھر بالمشافہ آرڈر دیتا ہے۔ بذریعہ فون یا بالمشافہ آرڈر دیتے وقت ڈیلر اپنی کمپنی کو یہ کہتا ہے کہ فلاں فلاں سامان بھجوا دیں۔ پہنچا دیں یا فلاں سامان، فلاں مشینری وغیرہ تیار کر کے دے دیں۔ آرڈر وصول کرنے والی کمپنی بعض اوقات مینوفیکچرر ہوتی ہے یعنی مال خود تیار کرتی ہے اور بعض اوقات مینو فیکچرر نہیں ہوتی بلکہ کہیں اور سے تیار مال کا انتظام کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کون سا آرڈر وعدہ بیع کہلائے گا اور کون سا آرڈر استصناع کہلائے گا؟ ان دونوں میں بنیادی فرق کیا ہے؟ کیا وہ چیزیں جن میں صنعت ہوتی ہے ان کے آرڈرز کو استصناع کہیں گے اور جن میں صنعت نہ ہواور وہ چیز بائع کی ملک میں فی الحال نہ ہو اس کے آرڈر کو وعدہ بیع کہیں گے؟ آج کل زیادہ تر کمپنیاں جو اپنے ڈیلرز، ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے مال فروخت کرتی ہیں، وہ مینوفیکچرر ہوتی ہیں ان کے پروڈکشن یونٹس ہوتے ہیں اور ان میں ہر سامان کی صنعت ہو رہی ہوتی ہے تو کیا ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کی طرف سے ملنے والے تمام پرچیز آرڈر اور فون یا بالمشافہ ملنے والے آرڈرز جن کی کمپنی میں صنعت ہو رہی ہے، استصناع کہلائیں گے؟ یا یہ کہ وہ آرڈر جس میں ڈیلر ڈسٹری بیوٹر صنعت کا تذکرہ اور صراحت کرے یعنی یوں کہے کہ فلاں سامان یا فلاں مشینری ”بناکر” یا ”تیار کر کے” دے دو، اور سپلائر خود مال تیار کرتا بھی ہو۔ اسے استصناع کہا جائے گا جبکہ وہ آرڈر جس میں صنعت کا ذکر نہ ہو بلکہ مال بھجوانے، پہنچانے کا ذکر ہو اس آرڈر کو وعدہ بیع کہیں گے، اگرچہ وہ صنعت کا محتاج ہو اور سپلائر وہ مال خود تیار کرتا ہو۔ یا اس کے علاوہ کوئی اور فرق ہے؟ براہ کرم اس کی وضاحت فرما دیں کہ سپلائر کو ملنے والا کون سا آرڈر استصناع کہلائے گا اور کون سا آرڈر وعدہ بیع کہلائے گا؟

    7. موبی کیش اکائونٹ اوپن کرکے فری منٹس استعمال کرنا کیسا ہے ؟؟ کیا وہ رقم قرض کے زمرے میں آتی ہے ؟؟ جبکہ اسے کسی بھی وقت استعمال یہ خرچ کیا جاسکتا ہے ۔۔

      1. لجواب حامدًا ومصلّياً
        واضح رہےکہ ہماری معلومات کےمطابق’’موبی کیش اکاؤنٹ ‘‘بینک اکاؤنٹ کی طرح ایک اکاؤنٹ ہے،جس کےاکاونٹ ہولڈرکوکمپنی کی طرف سے اپنے اکاؤنٹ کی بنیادپرمختلف سہولیات اورخدمات (Services) حاصل کرنےکی اجازت ہوتی ہےجو مندرجہ ذیل ہیں
        (1) ایزی لوڈ کرنے کی سہولت۔
        (2 ) بجلی ٹیلیفون اور یوٹیلٹی بل جمع کروانے کی سہولت۔
        (3 ) ایک جگہ سے دوسری جگہ رقم منتقل(Transfer) کرنے کی سہولت۔
        مندرجہ بالا سہولیات سےفائدہ حاصل کرنے کےلیے آپ کے اکاؤنٹ کے اندر مخصوص مقدار میں رقم کاموجودہونا ضروری نہیں ہے۔

        (4 ) فری منٹ ،ایس ایم ایس ،ایم بیز کی سہولت۔
        اس سہولت کے حصول کیلئے اکاؤنٹ میں مخصوص مقدار میں رقم کا موجود ہونا ضروری ہے
        (5)۔بیمہ(انشورنس)کی سہولت
        اس کیلئے باقاعدہ طور پر ایپلیکیشن جمع کرانے کے بعد ،مختلف پلانز کے تحت مخصوص مقدار کی رقم جمع کرانے پر کسٹمر کی قدرتی یا حادثاتی موت کی صورت میں کسٹمر کے لواحقین کو مخصوص رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے

        مذکورہ بالا سہولیات میں سے پانچویں صورت میں چونکہ بیمہ (انشورنس) پایا جارہا ہے جوکہ سود،قمار(جوا )اورغررپرمشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اس لئے اس سہولت سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے ۔
        نیزاس اکاؤنٹ میں جو رقم جمع کرائی جاتی ہےاس کی شرعی حیثیت قرض کی ہے،اوراسی قرض کو باقی رکھنے کی شرط پرگاہک کو سہولیات مفت فراہم کرناقرض پر مشروط نفع ہےجو کہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس لئے نمبر 4 میں ذکر کردہ سہولیات( اکاؤنٹ میں دوہزاررکھوانےپر​فری منٹ ایس ایم ایس اور ایم بی انٹرنیٹ کی سہولت) سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے
        البتہ پہلی تین قسم کی سہولیات سے فائدہ حاصل کرناجائز ہے،بشرطیکہ اس میں کوئی اورغیر شرعی امر نہ پایا جائے ۔

        قال الله تعالي – [البقرة : 278 ، 279]
        يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278)
        فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ

        معرفة السنن والآثار- البيهقي – (8 / 173):
        وروينا عن فضالة بن عبيد أنه قال : كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا. وروينا في معناه عن عبد الله بن مسعود وأبي بن كعب وعبد الله بن سلام وابن عباس

        مصنف ابن أبي شيبة – ترقيم عوامة – (6 / 180):
        21078- حدثنا حفص ، عن أشعث ، عن الحكم ، عن إبراهيم ، قال : كل قرض جر منفعة ، فهو ربا.

        حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (5 / 166):
        (قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر،

        الأشباه والنظائر – حنفي – (1 / 293):
        كل قرض جر نفعا حرام فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن كما في الظهيرية

        في اعلاء السنن- دار الفکر – (13/6446):
        عن علي امير المؤمنين مرفوعاً ’’کل قرض جر منفعة فهو ربا‘‘ اخرجه ابن ابي اسامة في سنده قال الشيخ حديث حسن لغيره،کذا في ’’العزيزي‘‘ وفي سنده سوار بن مصعب وهو متروک قلت ولما رواه شواهد کثيرة کما سيأتي، ولاجل ذلک صححه امام الحرمين کما في ’’التلخيص‘‘ ايضاً

        في اعلاء السنن- ادارة القران – (14/548):
        وقال الحنفية: يبطل الشرط لکونه منافيا للعقد، ويبقي القرض صحيحاً
        بحوث فى قضايا فقهية معاصرة – أحكام الجوائز – (2 / 162):
        الجوائز على الحسابات الجارية: وما ذكرناه فى الجوائز على السندات الحكومية ينطبق تماما على الجوائز الممنوحة على الحسابات الجارية فى البنوك؛ لأن الحسابات الجارية، سواء أكانت فى البنوك الإسلامية، أم فى البنوك التقليدية، كلها قروض من الناحية الفقهية؛ فلا يختلف حكمها الفقهي عن حكم القروض المقدمة إلى الحكومات عن طريق السندات؛ فما يعطى على تلك الحسابات من الجوائز، إن كانت معلنة من قبل البنوك عند فتح الحسابات، فإنها زيادة مشروطة فى القرض، فتحرم لكونها ربا.
        واللہ اعلم بالصواب
        محمدعثمان غفرلہ

    8. Assalam o alykum
      Muj yeh maloom krna hai k hajj qbool honay or farz adaa honay mie kya faraq hai?
      Agr kisi nay hajj k faraiz theek say adaa keay or usne halal maal say hajj kya or uski neut b theek the to phir b yeh ho skta hai k uska hajj qbool na ho farz adaa ho jay
      Iski wazahat frma den

    9. یہ مستند ہے؟

      قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : 

      أیما امرئة آذت زوجھا بلسانھا ، لم یقبل اللہ عزّ و جلّ منھا صرفاً و عدلاً ولا حسنة من عملھا حتی ترضیہ .

      و ان صامت نھارھا و قامت لیلھا ، و اعتقت الرقاب و حملت علی جیاد الخیل فی سبیل اللہ . و کانت فی اوّل من یرد النار . ( ١)

      رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : 

      ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو خداوند متعال اس کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کرلے . اگرچہ دن روزے سے اور پوری رات عبادت الٰھی میں گذارے اور خدا کی راہ میں کتنے غلام آزاد کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے . سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا .

       ( ١ ) من لا یحضرہ الفقیہ ٤ : ٨ ؛ امالی شیخ صدوق : ٥١٥ ؛ مکارم الاخلاق ١ : ٤٦٣ .

    10. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

      تبدیل ماہیت کی کچھ دس گیارہ قسطیں آئی ہے ،میں صرف دو پڑھ پا رہا ہوں دس اور گیارہ برائے مہربانی تمام اقساط بھیجدیں

    اپنا تبصرہ بھیجیں