داڑھی رکھنے کی چند حکمتیں

سوال: یہاں کے انٹر کالج  میں ایک لکچر  ر محمد حنیف نام کے ہیں انہوں نے سوال کیا کہ آپ لوگ  داڑھی کیوں رکھتے ہیں  میں نے اولا ً ان کو سنت  مرسلین  ہونے پر متوجہ کیا تو انہوں نے کہایہ حکم اور یہ سنت  سر آنکھوں پر ، لیکن  انہوں نے حکمت  دریافت کی  میں نے ان کو  چہرہ  کا حسن  ہونے کی طرف  موڑا تو اس پر بھی مطمئن  نہیں ہوئے ، انہوں نے کہا کہ شریعت  کے تمام احکام  میں کوئی خاص حکمت  مضمر ہوتی ہے  جو اس کے علاوہ ہے میری مراد  وہی ہے  کہ چہرہ  چھوڑنے کا حکم ہوا سر کا کیوں نہیں ہوا یا دونوں کے چھوڑنے کا حکم کیوں نہ ہوا اس میں کوئی خاص حکمت غامضہ ہے  جس سے میں تو واقف  ہی نہیں شاید آپ صرف  حکم سمجھ  کر رکھتے ہیں حکمت سے آپ بھی واقف  نہیں ۔میں اس کو جاننا چاہتا ہوں دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ میں صاف گوئی  سے کام لوں ، میرے  ذہن میں اس کے علاوہ اور کوئی جواب نہ تھا اس لیے  ان صاحب سے بھی صاف کہہ دیا کہ اپنے اکابرین  سے رجوع  کرکے بتاؤں گا ، آدمی بہت ذکی ہیں ،امید ہے کہ اگر جواب  سے مطمئن ہوگئے توداڑھی رکھ لیں گے  ، اردو عربی سے ناواقف  تھے ایک صاحب  سے اردو ا ور قاعدہ  شروع کیا ہے پڑھ رہے ہیں باقی حالات الحمد للہ ٹھیک ہیں ۔

طالب دعا  سکندر مظاہری غفرلہ

خادم مدرسہ زینت  العلوم  گونڈہ 6/11/1398 )

جواب : داڑھی رکھنا سنت محمدیہ ہے اس کے بعد کسی حکمت کی ضرورت  نہیں ، یہ صحیح  ہے کہ احکام  میں عقلی حکمتیں  بھی ہوتی ہیں لیکن اصل چیز  حکم شرعی  ہےورنہ اگر حکمت  عقلی کی ہی بناء پر  کوئی شرعی کام کیاجائے تو منشاء عمل وہ حکمت  اور فائدہ ہوا، تعمیل ارشاد   شریعت منشاء نہ ہوا حالانکہ بندہ کو تو اوامر ونواہی  شرعیہ کا تابع ہونا  چاہیے  ، چاہے حکمت  سمجھ میں آئے  یا نہ آئے ۔

داڑھی  رکھنے کی ایک حکمت تو یہی ہے کہ یہ مردوعورت  میں امتیاز پیدا کرتی ہے ۔

دوسری حکمت  یہ ہے کہ چہرہ  اس سے حسین معلوم ہوتا ہے ۔

اور تیسری حکمت یہ ہے کہ داڑھی  رکھنے سے  پائریا کے فاسد مواد بالوں کے ساتھ  باہر نکل آتے ہیں جیسا کہ  بعض داکٹروں  سے سنا گیاہے ۔

 چوتھی حکمت  یہ ہے کہ اس سے گلے  اوت گردن کی حفاظت  ہوتی ہے  ، مزید تحقیق کے لیے حضرت مدنی ؒ  کا رسالہ داڑھی  کا فلسفہ اور مولانا عاشق الٰہی میرٹھی مرحوم کا رسالہ داڑھی   کی قدر قیمت اورحضرت  اقدس حضرت شیخ مد ظلہ کی  کتاب داڑھی کا وجوب دیکھ لیں  ۔

حکمت نمبر 4  میری پڑھی  ہوئی نہیں ہے لیکن سنی ہوئی ہے اور سنا ہے کہ بعض  لوگ اس لیے  اطراف  کے بال رکھتے ہیں صرف ٹھوڑی کے بل ترشواتے  ہیں جس کی شکل بھی بری لگتی  ہے مزید اور دیگر  اکابر اہل علم سے تحقیق کرلو۔

بندہ محمد یونس عفی عنہ

23 ذیقعدہ 1398 ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں