ڈائلیسس کے دوران وضونماز کا  حکم

کیافرماتے ہیں  علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں :

  • مریض جب ڈائلیسس ( Dialisis ) کے لیے جاتا ہے تو کیا یہ عمل ناقص وضو ہے؟
  • ڈائلاسس کے دوران وضو اور نمازکا  کیاحکم ہوگا؟

ڈائلاسس کے عمل میں ہوتا یہ ہے کہ مریض کی دو رگوں میں سوئی ڈال دیتے ہیں ۔ ایک رگ  سے خون نکل  کر براستہ  مشین خون گردش کرتا ہوا واپس دوسری رگ میں داخل ہوتا ہے۔ اور مشین خون میں موجود پانی کے اجزاء کو خون سے نکال دیتی ہے۔ یہ عمل عموماً3 سے 4 گھنٹے کا ہوتا ہے ۔ اس میں بعض دفعہ  کسی نماز کا وقت  آجاتا ہے  اورڈائلاسس کا عمل  ختم ہونے سے پہلے  نماز کا وقت ختم ہو جاتا ہے ۔ا یسی صورت میں مریض نماز  اور وضو کا کیا کرے۔ نیز اس  عمل  کے دوران عموماً مریض لیٹا رہتا ہے  بیٹھنا عموماً ممکن نہیں ہوتا۔  پھر یہ مریض  جس رخپر لیٹا ہوتا ہے وہ قبلہ  رو بھی نہیں ہوتا ۔ نیز  یہ بھی واضح  رہے کہ ڈائلیسس کے عمل  کے دوران  مریض  وضو پر قادر نہیں ہوتا،  اور تیمم بھی خود  کرنے پر قادر نہیں ہوتا، کیونکہ  مریض  ڈائلاسس کے عمل کے دوران   اپنا ایک ہاتھ استعمال  میں نہیں لاسکتا ۔ا لبتہ کوئی دوسرا اسے تیمم کراسکتا ہے۔

اس ساری صورتحال کے پیش نظر حکم بیان  فرمائیں واضح رہے  کہ ہسپتال  کے مخصوص اوقات  اور مریضوں کی کثرت  کی بناپر مریض  کے لیے اپنی مرضی کے اوقات  منتخب کرنا  ممکن نہیں ہوتا ہے اس لیے اکثراوقات کسی ایک نماز  کا وقت ضرور  ڈائلاسس کے دوران   میں آکر ختم ہوجاتاہے ۔

  • بعض اوقات اس طرح ہوتا ہے کہ ڈائلاسس کا عمل مثل ثانی  سے قبل شروع ہوتا ہے اورعشاء تک  جاری رہتا ہے  ۔ تو کیا مریض  کےلیے اس بات کی اجازت  ہے کہ وہ عصر کی نماز  مثل  اول میں پڑھ کر پھر  ڈائلیسس کا عمل شروع کرائے ؟کیونکہ ڈائیلیسس کا عمل شروع  ہونے کے بعد  وہ باقاعدہ  قیام  ، رکوع اور سجدے   کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا، بلکہ اسے دوران  عمل لیٹے رہنا پڑتا ہے۔
  • اگرڈائلاسس کے عمل  کے دوران   عشاء کا وقت شروع ہوجائے  اورعشاء کا وقت  داخل ہونے کے  ایک گھنٹے   مزید ڈائلاسس کا عمل جاری رہے تو ایسی صورت میں کیا مریض  وقت داخل ہونے کے بعد اشارے  سے نماز پڑھ  لے یا یہ عمل ختم ہوجانے کے بعد باقاعدہ  قیام، رکوع اور سجدے  کے ساتھ عشاء  کی نماز پڑھے ؟

الجواب حامداومصلیا ً

  • جی ہاں ! مذکورہ ڈائیلاسس کے عمل سے وضو ٹوٹ جاتاہے ۔
  • مذکورہ صورت میں اولاً اس بات کی ہوری کوشش کی جائے کی ڈائیلاسس کا عمل ایسے وقت کیاجائے کہ اس دوران کسی نماز کاوقت گزر جانے کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ  فجر یا ظہر یا عشاء  کی نماز  پڑھنے کے فورا  بعد ڈائلاسس کا عمل شروع  کرلیاجائے ۔

اور اگر ایسا ممکن نہ ہو ، اورڈائیلاسس کے عمل  کے دوران  نمازکا وقت  فوت ہو جانے کا اندیشہ  ہو،ا ور مریض  نہ خود وضو کرنے پر قادر ہو اور نہ کسی دوسرےشخص کے ذریعہ  وضو کرانا ممکن  ہوتو ایسی صورت  میں انہیں تیمم  کرایا جائے  اور ڈائیلاسس  کے دوران  جتنی فرض نمازوں کے اوقات گزریں گے ہروقت کے لیے نئے  سرے سےتیمم  کرایاجائے  اسی طرح  اگر مریض  نماز کی ادائیگی  کے لیے بیٹھنے  پر قادر نہ ہو تو لیٹ  کراشارے  سے نماز ادا کرے  ،ا وراس کی کیفیت یہ ہوگی  کہ ڈائلاسس کے عمل سے پہلے ہی اسے قبلہ  رخ لٹا کر اس کے پاؤں  قبلہ کی جانب  کرائے جائیں اورسر کے نیچے تکیہ یا کوئی  اور چیز رکھ لیں تاکہ سر اونچا کرکے اشارہ کرسکے  ،ا ور اگر پہلےسے  اس کا  اہتمام  نہ ہوسکا  ، اور بعد میں قبلہ رخ  ہونا ممکن نہ ہو  تو جس قدر ممکن ہو  رخ قبلہ کی طرف   کرکے نماز  پڑھی جاسکتی ہے  اور احتیاطاً ڈائلاسس کےعمل کے بعد  اس  دوران  پڑھی جانے والی ان نمازوں  کا اعادہ کرلے  جو عارضی طور پر تیمم کے ساتھ یا بغیر قبلہ رخ  پڑھی گئی ہوں  ( ماخذہ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند 191، 190/ امدادالفتاویٰ 97،96/1،ا حسن الفتاویٰ 1/55  بتصرف  )

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/508786549490595/

اپنا تبصرہ بھیجیں