ڈاکٹر کا مریض کو کسی مخصوص لیبارٹری یا ہسپتال کی طرف بھیجنے پر کمیشن وصول کرنا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے ۔

فتویٰ نمبر:723

سوال: اگر  ڈاکٹر کسی لیبارٹری  والے کسی ایکسرے والے ا لٹراساؤنڈ والے یا سی ٹی اسکین والے سے کہے کہ اگر میں تمہارے پاس مریض  کو ٹیسٹ  کے لیے ایکسرے   کے لیے یا سی ٹی  سکین  وغیرہ کے لیے بھیجوں  توتم نے مجھےاس ٹیسٹ کی فیس  کے اتنے  فیصد  پیسے دینے ہیں۔کیا ڈاکٹر کے لیے یہ پیسے  لیبارٹری  والے ایکسرے والے یا سی ٹی سکین والے  وغیرہ سے  لینا  جائز ہے ؟

جواب: (تمہید )سوالات کے جوابات سے پہلے  تمہید  کے طور پر بات سمجھ لیں  کہ طب اور ڈاکٹری ایک ایسا شعبہ ہے  جس میں ڈاکٹر کا مریض کی مصلحت اوراس کی خیر خواہی  کو مد نظررکھنا شرعی اور اخلاقی  تقاضا ہے ۔ اس بناء پر ڈاکٹراور مریض کے معاملہ کی ہر وہ صورت جو مریض  کی مصلحت اور فائدے  کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشہ یا مریض کے ساتھ کسی قسم کی خیانت   یا بد دیانتی  کا مرتکب ہوتا ہو، درست نہیں  ۔ لہذا اگر ڈاکٹراپنے مالی  فائدے  یا کسی اورقسم  کا ذاتی   منفعت ہی کو ملحوظ رکھتا  ہے اور مریض  کی مصلحت   اور فائدے  کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشہ کے ساتھ کسی قسم کی خیانت یا بددیانتی  کا مرتکب  ہوتا ہو۔ درست نہیں ۔ لہذا اگر ڈاکٹر  اپنے مالی فائدے یا کسی اور قسم کا ذاتی  منفعت ہی کو ملحوظ  رکھتا ہے اور مریض  کی مصلحت اورفائدے سےصرف  نظر کرتے ہوئے علاج تجویز کرتا ہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے  جس کی وجہ سے ڈاکٹر گناہگار ہوگا ۔ اوراگر صورتحال  ایسی نہیں تو پھر  ڈاکٹر گناہ گار نہ ہوگا۔ا س  تمہید کے بعد سوالات کا جواب ملاحظہ ہو!

جواب : ذکر کردہ  تمہید کی روشنی میں  ڈاکٹر کا مریض  کو مخصوص لیبارٹری یا ہسپتال  کی طرف بھیجنا  اور پھر اس پر ان سے کمیشن  وصول کرنا  چند شرائط کے ساتھ جائز ہےاوروہ شرائط یہ ہیں ۔

  • اپنے فہم وتجربہ کی روشنی میں  ان کی طرف بھیجنا مریض کے لیے زیادہ مفید اور زیادہ تسلی بخش سمجھتا ہو۔
  • انہی سے علاج یا ٹیسٹ کروانے  پر مریض  کومجبور نہ کیاجاتا ہو۔
  • کمیشن فیصد کے اعتبار سے  یا  متعین  رقم کی صورت میں طے ہو۔
  • کمیشن ادا کرنے کی وجہ سے لیبارٹری یا ہیسپتال والے  مریض سے  علاج اور ٹیسٹ کے  سلسلہ میں کسی قسم کا دھوکہ  نہ کرتے  ہوں۔
  • اس کمیشن کی ادائیگی  کا بوجھ ریٹ بڑھا کر مریض  پر نہ ڈالاجائے  بلکہ کمیشن  دینےوالے سے  حاصل شدہ کمیشن ادا کرے ۔
  • مریض کو بلاوجہ اورضرورت سے زائد ٹیسٹ لکھ کر نہ دیے جائیں۔

اگر ان شراط  کا لحاظ  نہیں کیاجاتا تو پھر ڈاکٹر کے لیے کمیشن  وصول کرنا اور لیبارٹری  یا ہسپتال والوں کا کمیشن دیناجائز نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں