احکام قربانی

محمد انس عبدالرحیم

قربانی کس پر واجب ہے:

    ہر وہ عاقل،بالغ اور مقیم مسلمان مرد یا عورت جس کے پاس١٠ ذو الحجہ کی صبح صادق سے ١٢ ذوالحجہ کی مغرب تک کے عرصے میں غیر قابلِ قربانی اموال کو منہا کرنے کے بعد 613گرام چاندی کی مالیت کے برابر قابلِ قربانی اموال مہیا ہوجائیں اور ان ایام کے آخری وقت تک یہ مالیت موجود رہے تو اس پر قربانی واجب ہے۔ 

نوٹ: قربانی کے نصاب پر سال گزرنا شرط نہیں  بلکہ صرف ایام قربانی میں نصاب کا مالک ہونا شرط ہے۔

قابل قربانی اموال یہ ہیں:

سونا، چاندی، نقدرقم، کسی کو دیا ہوا قرض، کمیٹی (بی سی) کی جو قسطیں اب تک جمع کرائی گئی ہیں اور کمیٹی ابھی وصول نہیں کی، عورت کے لےے مہر معجل جبکہ شوہر مال دار ہو۔

    تمام جائز منافع، ایسی اشیا اور جائیداد جنہیں شروع ہی سے نفع پر بیچنے کی نیت سے خریدا ہو اور اب تک یہ نیت برقرار ہو۔

    ضرورت سے زائد مویشی، کرائے پر دےے ہوئے مکان، گاڑی اور دیگر اشیا کی رقم، ضرورت سے زائد پلاٹ، گاڑی، سامان اور فرنیچر وغیرہ کی قیمت فروخت۔

غیر قابل قربانی اموال یہ ہیں:

    ملازمین کی تنخواہ، تمام واجب الادا ٹیکس اور بلز، گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ کی وہ رقم جو ابھی تک ادا نہیں کی گئی، گزشتہ سالوں کی واجب قربانی نہیں کی، تو موجودہ وقت کے اعتبار سے فی سال ایک متوسط بکرے کی رقم، کمیٹی (بی سی) اگر آپ وصول کر چکے ہیں تو اس کی باقی ماندہ اقساط جو آپ نے دینی ہیں، لیا ہوا قرض اور دیگر ہر ایسی رقم جو کسی کی آپ کے ذمے واجب الادا ہوچکی ہے۔ جیسے کرایہ، بیوی کا مہر وغیرہ، رہائشی مکان، پیشے کے آلات، روزمرہ استعمال کی اشیا۔

قربانی کا حساب کرنے کا طریقہ:

    قابل قربانی اموال کی مجموعی مالیت میں سے غیر قابل قربانی اموال کی مجموعی مالیت کو تفریق کریں، باقی بچ جانے والی رقم 613 گرام چاندی کی رقم کے برابر یا زائد ہو تو قربانی واجب ہے۔ 613 گرام چاندی کی قیمت میں اُتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے، شرعاً قربانی کے لےے وہ قیمت معتبر ہے جو قربانی کی ادائیگی کے وقت بازار میں رائج ہو۔ لہٰذا 613 گرام چاندی کی قیمت ان ایام میں معلوم کرکے قربانی کا فیصلہ کریں۔

قربانی صحیح ہونے کی شرائط:

(١)    ذبح کرنے والا شخص عاقل ہو۔

(٢)    ذبح کرنے والا مسلمان یا یہودی یا عیسائی ہو۔ آتش پرست، ہندو، قادیانی اور مذہب کو نہ ماننے والے کا ذبیحہ درست نہیں۔

(الف)    ذبح کرنے والا شخص مسلمان ہو تو وہ شرکیہ یا ملحدانہ عقائد نہ رکھتا ہو، ذبح کرنے والا مسلمان شخص ایسا کوئی عقیدہ رکھتا ہو تو جانور حرام ہوجاتا ہے۔ 

(ب)    ذبح کرنے والا یہودی یا عیسائی ہو تو وہ دہریہ (مذہب کو نہ ماننے والا) عقائد کا حامل نہ ہو۔ جو یہودی یا عیسائی دہریہ عقائد کے حامل ہوںتو ایسے یہودی یا عیسائی کا ذبیحہ بھی حرام ہے۔ 

(٣)    اللہ کا نام لے کر جانور ذبح کرنا،مثلاً: بسم اللہ کہنا۔ اگر مسلمان جان بوجھ کر اللہ کا نام نہ لے یا غیراللہ کے نام پر کوئی شخص جانور ذبح کرے تو جانور حرام ہوجاتا ہے۔

(٤)    قربانی اور ثواب کی نیت سے جانور ذبح کرنا۔ لہٰذا اگر گوشت خوری یا کاروبار کی نیت سے جانور ذبح کیا تو قربانی نہ ہوگی۔

(٥)    شہر میں کسی ایک مقام پر نماز عید ہونے کے بعد قربانی کرنا،شہر میں نمازِ عید سے قبل قربانی کی گئی تو قربانی ادا نہ ہوگی، گاؤں دیہات میں صبح صادق کے بعد قربانی کرنا درست ہے۔

(٦)    کم از کم تین رگوں کا کٹ جانا۔ تین سے کم رگیں کٹنے کی صورت میں جانور حرام ہوجاتا ہے۔

(٧)    ذبح کرنے والے شخص کا شرکیہ یا زندقہ عقائد والا نہ ہونا اگرذبح کرنے والا شخص ایسا کوئی عقیدہ رکھتا ہو تو جانور حرام ہوجاتاہے۔

(٨)    قربانی کا جانور اپنی ملکیت میں آچکا ہو لہٰذا چوری اور چھینے ہوئے جانور کی قربانی کرنے سے (جب کہ مالک کواس کا ضمان نہ دیا گیا ہو) قربانی نہیں ہوتی۔

قربانی کے جانور اور ان کی عمریں:

(١)     اُونٹ، اونٹنی، پانچ(٥) سال سے کم عمرنہ ہو۔

(٢)    گائے، بیل، بھینس، بھینسا دو(٢) سال سے کم عمر نہ ہو۔

(٣)    بکرا، بکری، دنبہ، دنبی، بھیڑ، مینڈھا ایک سال سے کم عمرنہ ہو۔ البتہ دنبہ، بھیڑ اگر چھ ماہ سے زیادہ کے ہوں اور اتنے صحت مند ہوں کہ سال بھر کے معلوم ہوں تو ان کی قربانی بھی درست ہے۔

نوٹ: ان جانوروں کے علاوہ اور کسی جانور کی قربانی درست نہیں۔

جن جانوروں کی قربانی درست نہیں:

(١)    حادثاتی طورپر ایک سینگ یا دونوں سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں۔اگرپیدائشی سینگ نہ ہوں تو قربانی درست ہے۔ 

(٢)    پیدائشی طور پر دونوں یا ایک کان بالکل نہ ہوں۔ 

(٣)     دانت نہ ہوں اور چارہ بھی نہ کھاسکتا ہو۔

(٤)    گائے میں دو تھن اور بکری میں ایک تھن سوکھا ہوا یا کٹا ہوا ہو، اسی طرح گائے کے دو تھنوں کی گھنڈیاں اور بکری کے ایک تھن کی گھنڈی کٹ گئی ہو۔ 

(٥)    ایسا لنگڑا جانور جو چلتے وقت کسی ایک پاؤں سے بالکل سہارا بھی نہ لے سکتا ہو۔

(٦)    اتنا کمزور جانور کہ اس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔

(٧)    خنثیٰ جانور

(٨)    مکمل اندھا یا کانا جانور یا جس کی ایک آنکھ کی بینائی بالکل نہ ہو۔

(٩)    زبان نصف سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔ البتہ بکری کی مکمل زبان کٹی ہوئی ہو تو بھی اس کی قربانی درست ہے۔     

(١٠) کان نصف سے زیادہ کٹا ہوا ہو۔

(١١)    دم نصف سے زیادہ کٹی ہوئی ہو۔ 

(١٢) ناک کٹ چکی ہو۔

قربانی میں مستحب چیزیں:

(١)    قربانی سے چند دن پہلے جانور خرید لینا اور اس کی خدمت کرنا۔

(٢)    اُونٹ کو نحر کرنا اور دوسرے جانوروں کو لٹا کر ذبح کرنا۔

(٣)    قربانی کرنے والے کا ذو الحجہ کے چاند سے قربانی تک کے ایام میں ناخن اور بال نہ کاٹنا۔

(٤)    پیارومحبت سے جانور کو قربانی کی جگہ لے جانا۔ 

(٥)    چاروں رگیں کاٹنا۔ 

(٦) قربانی کا جانور خوبصورت، فربہ اور بڑا ہونا۔

(٧)    پہلے دن قربانی کرنا۔ 

(٨) چھری اور آلہئ ذبح کا تیز دھاری دار ہونا۔

(٩)    قبلہ رخ ہو کر ذبح کرنا۔    

(١٠)    تہائی گوشت صدقہ کرنا۔

(١١)    قربانی کرنے والے اور قربانی نہ کرنے والے دونوں قسم کے لوگوں کو پہلے دن قربانی کے گوشت سے کھانے کی ابتدا کرنا۔

(١٢)    جانور کے ٹھنڈا ہوجانے کے بعد اس کی کھال گوشت اتارنا۔

(١٣)    جانور خود ذبح کرنا، اگر نہ کرسکتا ہو تو وہاں موجود رہنا۔

قربانی میں مکروہ باتیں:

(١)    جانور عیب دار ہونا۔    

(٢) کند چھری سے ذبح کرنا۔

(٣)    اندھیرے میں ذبح کرنا۔    

(٤)     جانور کے سامنے چھری تیز کرنا۔

(٥)    قربانی کی جگہ جانور کو گھسیٹ کر لانا۔

(٦) بے ہوش کرکے ذبح کرنا۔

(٧)    حلق کی بجائے گُدی سے ذبح کرنا۔

(٨)    جان بوجھ کر حرام مغز تک چھری مارنا۔

(٩) جان بوجھ کر گردن توڑدینا۔

(١٠)    جانور کے ٹھنڈا ہونے سے پہلے کھال اُتارنا۔

(١١)    یہودونصاریٰ اسلامی طریقے سے ذبح کریں تو بھی ان سے ذبح کروانا مکروہ ہے۔

اجتماعی قربانی کی شرائط:

(١)    بڑے جانور میں سات سے زائد حصّے نہ ہونا۔ اگر ایک بڑے جانور میں سات سے زیادہ حصّے رکھ لےے تو کسی کی قربانی ادا نہ ہوگی۔

(٢)     کسی بھی حصّہ دار کا شرکیہ، کفریہ یا زندقہ وملحدانہ عقائد والا نہ ہونا۔ ایسے عقیدے والا کوئی بھی شخص شریکِ قربانی ہوگیا تو تمام حصّہ داروں کی قربانی غارت ہوجائے گی۔

(٣)    جان بوجھ کر کسی ایسے شخص کو حصہ دار نہ بنانا جس کی کل یا اکثر آمدنی حرام کی ہو۔ اگر کوئی ایک شخص بھی حرام آمدنی سے شریکِ قربانی ہوگیا تو کسی کی قربانی نہ ہوگی۔

(٤)        حصّہ داری کی صورت میں اندازے سے گوشت تقسیم کرنے سے قربانی تو ہوجائے گی لیکن سودکا گناہ ہو گا۔ اس لےے گوشت تمام حصّہ داروں میں بالکل صحیح ناپ کر برابر تقسیم کیا جائے۔ اگر تولنے کی مشقت سے بچنا ہو تو کسی کے حصّہ میں پائے کسی کے حصّے میں کلیجی کسی کے حصّے میں گردے اور کسی میں زبان رکھ دی جائے، اس صورت میں اندازے سے تقسیم سود نہیں ہوگا۔

سات ممنوع چیزیں:

حلال جانور میں مندرجہ ذیل سات چیزیں منع ہیں:

(١)    بہتا ہوا خون     (٢) نر کی شرمگاہ

(٣)    مادہ کی شرمگاہ    (٤) کپورے

(٥)    مثانہ    (٦) پِتہ

(٧)     غدود

ان سات چیزوں میں بہتا خون حرام اور بقیہ چھ چیزیں مکروہ تحریمی ہیں۔بعض علما کے نزدیک حرام مغز مکروہِ تحریمی اور بعض کے بقول خلافِ اولی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں