عید کے دن قبرستان جانے کی حقیقت

سوال: عید کے دن قبرستان جانے کی کیا حقیقت ہے ؟

الجواب حامدًا ومصلّياًبعض علاقوں میں یہ رواج ہے کہ عید کے دن نمازِعید کےفوراًبعد قبرستان جانے کو ضروری خیال کیا جاتاہےاور اس دن قبروں کی زیارت نہ کرنے والوں پر طعن کی جاتی ہے یہ بدعت اورناجائز ہےجس کو ترک کرنا لازم ہے،تاہم اگر اس کا التزام نہ کیا جائےاور اسے مسنون اور ضروری نہ سمجھاجائےتوفی نفسہٖ عید کے دن قبرستان جاناجائزہے،اس کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے، نیز عام دنوں میں مردوں کیلئے قبرستان کی زیارت کرنا مستحب ہے،بہتر یہ ہے کہ ہرہفتہ میں کم از کم ایک بار قبروں کی زیارت کی جائےاور زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ دن جمعہ کا ہو۔(احکام میت:۹۹)
============
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (2 / 120)
وَمَا يُفْعَلُ عَقِيبَ الصَّلَاةِ فَمَكْرُوهٌ لِأَنَّ الْجُهَّالَ يَعْتَقِدُونَهَا سُنَّةً أَوْ وَاجِبَةً وَكُلُّ مُبَاحٍ يُؤَدِّي إلَيْهِ فَمَكْرُوهٌ
============
الفتاوى الهندية – (5 / 350)
وَأَفْضَلُ أَيَّامِ الزِّيَارَةِ أَرْبَعَةٌ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ وَالْجُمُعَةِ وَالسَّبْتِ وَالزِّيَارَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ حَسَنٌ …. وَكَذَلِكَ فِي الْأَزْمِنَةِ الْمُتَبَرَّكَةِ كَعَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ وَالْعِيدَيْنِ وَعَاشُورَاءَ وَسَائِرِ الْمَوَاسِمِ.
============
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (2 / 755)
قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟
============
والله أعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی

اپنا تبصرہ بھیجیں