عیدکی نماز ادا کرنے کا طریقہ

فتویٰ نمبر:345

عید الفطر کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سےپہلے دل میں یہ نیت کریں کہ میں عید کی دو رکعت واجب،چھ (6) زائد تکبیروں کے ساتھ پڑھتا ہوں اور نیت کے مذکور الفاظ زبان سے کہنا ضروری نہیں بلکہ دل میں ارادہ کرلینا کافی ہے کیونکہ نیت دل کے ارادہ کا ہی نام ہے  لیکن اگر کوئی شخص زبان سے یہ کہے یا اس کے مشابہ الفاظ ادا کردیتا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ زبان سے ادا کرنے کو سنت نہ سمجھے۔

مقتدی امام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ اپنی عید کی نماز شروع کردیں اور “سبحانک اللھم ” آخر تک پڑھ لیں،اس کے بعد امام تین تکبیریں کہے گا،پہلی دو تکبیروں میں ہاتھ اٹھاکر چھوڑدیں اور تیسری تکبیر میں ہاتھ اٹھا کر چھوڑے بغیر باندھ لیں۔

اس کے بعد حسب معمول امام قرات کرے گا اور نماز پڑھائے گا۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں امام رکوع میں جانے سے پہلے رکوع کی تکبیر کے علاوہ مزید تین زائد تکبیریں کہے گا  ان تینوں تکبیروں میں مقتدی ہاتھ اٹھا کر چھوڑ دیں اور چوتھی تکبیر (جو رکوع کی تکبیر ہوگی) میں ہاتھ اٹھائے بغیر تکبیر کہتے ہوئے امام کے ساتھ رکوع میں چلے جائیں۔اس کے بعد حسب معمول امام نماز مکمل کرے گا۔

دو رکعت مکمل ہونے کے بعد امام دعا کرائے گا اور دعا کے بعد دو خطبے ہوں گے جوکہ مسنون ہیں اور انہیں اپنی جگہ بیٹھ کر خاموشی سے سننا چاہئے، دو خطبوں کے بعد عید کینماز مکمل ہوجائے گی۔

الدر المختار – (2 / 172)

(وَيُصَلِّي الْإِمَامُ بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ مُثْنِيًا قَبْلَ الزَّوَائِدِ، وَهِيَ ثَلَاثُ تَكْبِيرَاتٍ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ)

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (2 / 173)

(قَوْلُهُ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مُثْنِيًّا قَبْلَ الزَّوَائِدِ) أَمَّا كَوْنُهَا رَكْعَتَيْنِ فَمُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَأَمَّا كَوْنُ الثَّنَاءِ قَبْلَ التَّكْبِيرَاتِ فَلِأَنَّهُ شُرِعَ أَوَّلَ الصَّلَاةِ فَيُقَدَّمُ عَلَيْهَا فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ كَمَا يُقَدَّمُ عَلَى سَائِرِ الْأَفْعَالِ وَالْأَذْكَارِ (قَوْلُهُ وَهِيَ ثَلَاثٌ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ) أَيْ الزَّوَائِدُ ثَلَاثُ تَكْبِيرَاتٍ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – وَبِهِ أَخَذَ أَئِمَّتُنَا أَبُو حَنِيفَةَ وَصَاحِبَاهُ

الدر المختار – (2 / 175)

(وَيَخْطُبُ بَعْدَهَا خُطْبَتَيْنِ) وَهُمَا سُنَّةٌ

طالبِ دعا: محمد عاصم

متخصص فی جامعہ دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں