ویسے تعجُب کی بات ہے بعض لوگ سوشل میڈیا پر لکھنےوالوں کی بڑی تعداد دیکھ کربجائے خوش ہونےکے اسے غلط رحجان سمجھتےہیں اور لکھنے والوں کی تضحیک و تصغیر فرض سمجھ کر کرنےلگتے ہیں آئے دن کسی نا کسی پوسٹ کےذیل میں یا باقاعدہ تفصیلی پوسٹس کے ذریعے انہیں کبھی مفتیانِ فیس بک اور فیس بکی دانشور جیسے القابات سے نوازکر ان کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہوتی ہے
میری رائے میں یہ ایک نامناسب بات ہے جو لوگ لکھ رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ بات روز اول سے طے ہے کہ لکھنےکےلیے صاحب مطالعہ ہونا پہلی شرط ہے ، چنانچہ جب بھی کوئی قلمکار لکھنےکےلیے قلم اٹھائےگا تو آپ سے آپ اس میں مطالعے کا زوق بھی اسی شدت سے پیدا ہوگا
اور جب ایک بار پڑھنےلکھنےسے ربط قائم ہوگیا تو رویوں میں اصلاح بھی بتدریج آتی رہے گی
دوستو! کتب بینی بےاندازہ قیمتی اور نتائج کے اعتبار سے انتہائی انقلابی عادت ہے جو اگر کسی قوم میں پیدا ہوگئی تو شعور و آگہی کے اسفار طے کرنا خواب نہیں حقیقت بن جاتا ہے،
اس لیے عزیزو لکھو لکھو لکھو اور لکھتے رہو، لیکن یاد رکھو لکھنا امانت ہے، اور ہر بارِ امانت کےبارے میں روزِ قیامت پوچھ ہوگی
ایک بزرگ سے کسی نےپوچھا لکھنے کے لیے قلم کب اٹھانا چاہیے جوابا” انہوں نے کہا
لکھنےکےلیے تب قلم اٹھاؤ جب لکھنے کا کم از کم تقاضہ اتنا ہو جتنا ایک شخص کو قضائے حاجت کا ہوتا ہے”
آپ یقین مانیے یہ بات پڑھ کر میں تقریبا” اچھل گیا تھا غور کیجے تو یہ بات لکھنے والوں کو انتہائی آخری درجے کی سنجیدگی اور احتیاط اختیار کرنےکےلیے کہی گئی ہے مزید یہ کہ لکھنا یا بولنا کوئی بےروح اور خشک قسم کا رٹا رٹایا ٹیپ ریکارڈ بجانا نہیں ہے
لکھنا ہو یا بولنا اپنی حقیقت میں وہ اپنے اندرون کو انڈیلنے کےہم معنی ہے جو شخص لکھنےسےپہلے گہرےمطالعے اور اپنے نفس کےتزکیے کو اہم نہیں جانے گا اس کا لکھنا خود اُس کےلیے بھی اور پڑھنےوالوں کےلیے بھی فتنہ بنے گا!
اس لیے قلم اٹھاتے ہوئے ڈرو اچھی طرح ذہن نشین رہے کہ جو بات لکھنے جارہے ہو وہ قارئین تک پہنہنچے سے پہلے اللہ تک پہنچ رہی ہے آپ کی ہرتحریر پر جہاں لوگوں کے لائکس کمنٹس اور شئیرز ہوتے ہیں، اور بعض لوگ آپ کی کسی بات سے ناراض ہوکر آپ کو انفرینڈ یا بلاک بھی کردیتے ہیں
بالکل ویسے ہی اللہ بھی آپ کی تحریروں پر اپنا لائک دیتا کبھی حوصلہ افزائی کا کمنٹ آپ کے وجدان میں اُتار دیتا ہے اور کبھی اچھی تحریروں کو فرشتوں میں شئیر بھی کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے نے کیسی اچھی بات کہی ہے
لوگ آپ کو غلطیوں پر متنبہ کریں تو انا کا مسئلہ مت بناؤ وہ اللہ ہی کا کوئی فرستادہ ہے جو آپ کو غلطی پر متوجہ کررہا ہے تو بغیر برامانے شکریے کےساتھ تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کر
کیونکہ بعض اوقات جب آپ ہٹ دھرمی دکھاتےہوئے اپنی غلطی نہیں مانتے اور لوگ آپ کو بلاک یا انفرینڈ کردیتےہیں، بالکل ویسے ہی آپ کےاس منفی رویے پر اللہ بھی آپ کو ” انفرینڈ” یا ” بلاک” کردیتا ہے،
اس لیے لکھنے سے پہلے سوشل میڈیا پر لوگوں کے لائکس کے ہجوم کو بعد میں دیکھو پہلے نگاہ اٹھاؤ آسمان پر وہ دیکھو اللہ بھی دیکھ رہا ہے!
سیداسرار احمد