آج کل پاکستان میں گرمی کا موسم جوبن پر ہے۔دس سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اگر گرمی سے بچاؤ کا مناسب بندوبست نہ کیا جائے تو یہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتاہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سب کام کاج چھوڑ کر بیٹھ جائیں، اگر گرمی سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر کر لی جائیں تو اس پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
انسانی جسم اپنا درجہ حرارت ایک خاص نکتہ پر کنٹرول رکھتا ہے۔ اس خاص نکتہ کو حاصل کرنے کے لیے جسم ،گرمی کے موسم میں اپنا پانی جلد کے مساموں کے ذریعے خارج کرتا ہے اور اس سے جسم کا درجہ حرارت کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر پانی کا اخراج اور اس کے پینے کی مقدار برابر نہ رکھی جائے تو گرمی لگنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔یہاں گرمی سے بچاؤ کی دس احتیاطی تدابیر بیان کی جاتی ہیں جن کا خیال رکھاجائے تو گرمی کے مضر صحت نقصانات سے بچا جاسکتا ہے:
1۔
گرمیوں میں ہلکی فٹنگ کے کپڑے پہنے کیونکہ چُست کپڑے آپ کے جسم کو ٹھنڈا نہیں ہونے دیتے۔
2۔ اپنے روزمرہ کے کام اس طرح ترتیب دیں کہ ان کو کم درجہ حرارت والے اوقات میں مکمل کر لیا جائے۔ یعنی صبح اور شام کے وقت۔
3۔ پانی کا مسلسل استعمال کرنا چاہیے۔ دفاتر، اسکول جانے والے اپنے ساتھ پانی کی بوتل ضرور رکھیں۔ اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے چھتری یا کپڑا سر پر رکھیں۔
4۔ بچوں اور بوڑھوں کو گرمی کا اثر جلدی ہوتا ہے ان کو گرمی میں باہر نہی نکلنا چاہیے۔
پانی پینے کی مقدار اتنی ضرور پینی چاہیے کہ پیشاب کی حاجت ہو، ۔ 5
اس موسم میں کم سے کم 250 ملی لیٹر پانی فی گھنٹہ کے حساب سے پینا چاہیے۔
6۔ جب آپ کو پہلی مرتبہ پیاس لگتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے جسم میں دو فیصد پانی کی کمی ہو چکی ہوتی ہے۔ لہذا احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ پیاس لگنے سے پہلے ہی پانی پی لیا جائے۔
7۔ سخت پیاس یا گرمی میں پانی اور گھریلو مشروبات کے علاوہ مشروبات سے پرہیز کریں۔
8۔ سورج کی برائے راست شعاعوں سے بچیں۔
9۔ باہر نکلتے وقت آنکھوں میں کالا چشمہ لگادیں۔
10۔ باہر نکلتے وقت چھتری یا کسی چیز کے سایے میں رہیں۔