غير کفو میں نکاح

فتویٰ نمبر:692

سوال:اگر لڑکی اپنی رضامندی سے غیر کفو میں نکاح کر لے تو کیا نکاح منعقد ہو گیا احناف کا فتویٰ کیا ہے ؟

الجواب حامد و مصليا 

اگر بالغہ عورت ولی کی اجازت کے بغیر غیر کفو میں نکاح کرے تو نکاح منعقد ہوجاۓ گا ۔

البتہ ولی کو فسخ کا اختیار حاصل ہوگا۔

گزشتہ زمانہ میں احناف کا فتوی یہ تھا کہ غیر کفو میں نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا، لیکن یہ قول فقہاء احناف کا اصل مذھب نہیں بلکہ نوادر کی روایت ہے جس پر اس وقت کے عرف کو مد نظر رکھتے ہوۓ فتوی دیا گیا، اب بھی بعض حضرات نے بدرجہ احتیاط اسی قول کو اختیار کیا ہے،

لیکن آج کل چونکہ غیر کفو میں اولیاء کی رضامندی بغیر نکاح کر لینا عام ہو چکا ہے،اس صورت میں ہم یہ کہیں کہ نکاح منعقد نہیں ہوا تو لوگ زنا کے مرتکب قرارپائیں گے اس لیے ظاہر الروایہ کو لیا جائے گا جس کا ذکر شروع میں کیا گیا کہ نکاح منعقد ہوجائے گا اولیاء کو فسخ کا اختیار ہوگا-

(الدر مع الرد:156/4)

فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا رضا ولي، والأصل ان كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه ومالا فلا،وله أي للولي إذا كان عصبة ولو غير محرم كابن عم في الأصح خانيه…..الأعترض في غير الكفوء

(بدائع الصنائع: 2 / 318)

ينعقد نکاح الحره العاقلة البالغة برضائها وان لم يعقد عليها ولي 

(هدايه:313/2)

وينعقد نكاح الحرة العاقلة البالغة برضائها وان لم يعقد عليها ولي باكرا كانت اؤ ثيبا عند ابي حنيفة و ابي يوسف )الي قوله( لا يجوز في غير الكفؤ الخ 

والله اعلم بالصوب

عائشه وقار ابراہیم 

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز

نرسري كراتشي 

۱۳ربیع الاول ١٤٣٨

۱۳دسمبر ٢٠١٦

اپنا تبصرہ بھیجیں