غیر مسلموں کے تہوار کی مبارکباد دینے کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:37

سوال : غیر مسلموں کے تہوار مثلا  کرسمس دیوالی وغیرہ اس میں شریک ہونا کیسا ہے ؟

جواب : کرسمس ہو یا دیوالی، غیر مسلموں کی کوئی بھی  مذہبی  عید یا تہوار ہو، مسلمانوں کے لیےا س میں حاضر ہونا  ان کے جلسوں  محفلوں میں شرکت کرنا  یا ان کی عبادت  گاہوں میں جانا اورا  ن کے ساتھ  شرکت  کرنا ہرگز  جائز نہیں ہے ۔اسی طرح  اس موقع  پر ان کو اس تہوار  کی تعظیم کی خاطر  مبارکباد دینا یا ان کو ہدایا دینا جائز نہیں ۔ بلکہ   اگرا س سے ان کی  دین کی تعظیم  مقصود ہو تو اس میں کفر کا قوی  اندیشہ ہے  بلکہ بعض مشائخ  نے ایسے شخص  کو کافر  فرمایا ہے ۔  لہذا مسلمانوں پرواجب ہے  کہ وہ  کرسمس  وغیرہ  میں نصاریٰ کے ساتھ  یکجہتی  یا محبت کی غرض سے شرکت  سے مکمل اجتناب  کریںورنہ سخت گناہ  ہوگا اور اس میں کفر کا  بھی قوی اندیشہ ہے  تاہم اگر ان   جلسوں اور محفلوں میں شریک نہ ہو اور نہ ہی ان کی عبادت  گاہ میں حاضری  ہو اور نہ دل  میں ان کے مذہب  کی تعظیم   مقصود ہو اور مبارکباد نہ دینے سے  اسلام میں یا مسلمانوں سے تنفر   کا اندیشہ  ہو تو صرف مبارکباد کے طور پر خوشی  کےا یسے کلمات  کہ دیے جائیں جو اس دن کی تعظیم پر مشتمل نہ  ہوں تو ا سکی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ ( ماخذہ التبویب  47/1422، 87/1520 بتصرف )

2۔ کسی  شخص کا اپنے موبائل ، کمپیوٹر  یا دوسری الیکٹرونک اشیاء میں قرآن، حدیث  تفسیر یا کوئی اور دینی چیز رکھنا فی نفسہ جائز ہے ۔البتہ فی نفسہ ناجائز یا حرام مواد اپنے موبائل یا کمپیوٹر میں رکھنا جائز نہیں۔

السنن الکبری للبیھقی ( 9/392) :

اخبرنا ابو طاھر الفقیہ، انبا ابوبکر القطان ، ثنا احمد  بن یوسف السلمی ،ثنا محمد بن یوسف ، ثنا سفیان، عن ثور بن یزید ۔ عن عطاء بن دینار  ، قال : قال عمر  رضی اللہ عنہ  : “لاتعلموا رطانۃ الاعاجم ولا  تدخلوا علی المشرکین  فی  کنائسھم  یوم عیدین  فان السخطۃ تنزل علیھم ۔

الفتاویٰ الھندیۃ ( 6/446)

والاعطاء باسم النیروز والمھرجان لا یجوز ، وقال  صاحب الجامع الاصغر : اذا اھدی یوم النیروز ۔۔۔۔۔۔الخ

دارالعلوم کراچی 

اپنا تبصرہ بھیجیں