ہڈی سے  بنی جیلاٹین کی شرعی  تحقیق

چند سال قبل ترکی  میں ایک حلال کانفرنس کے موقع پر چند حضرات  سے  جیلاٹین کے شرعی حکم پر بات  ہوئی  بعض  حضرات کی رائے تھی  کہ جیلاٹین  اگر حلال جانور سے حاصل کی جائے  تو حلال ہے اور  حرام جانور سے حاصل کی جا ئے تو حرام ہے۔اور بعض افراد  کی یہ رائے تھی  کہ جیلاٹین بننے کے عمل  سے گزرنے  کے بعد چوں کہ حرام کی ماہیت  تبدیل ہوجاتی  لہذا حلال  جانور کی شرط  لازم نہیں یا حلال  طریقے سے ذبح ہونا ضروری نہیں رہا لہذا اس کے استعمال کی شرعاً اجازت  ہے ۔میری نظر سے  جو فتاویٰ گزرے  تھے ان میں ایک بات مشترک  تھی کہ اگر تبدیل ماہیت ہوگئی ہےے تو جائز ہے ورنہ  حلال ذرائع  سے حاصل شدہ جیلاٹین  جائز جبکہ حرام  ذرائع سے حاصل شدہ  جیلاٹین  ناجائز ہوگی  ۔

 میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے  اپنے دین کے علم سے نوازا اورساتھ  ساتھ  شعبہ  حلا ل وحرام  سے منسلک  بھی کردیا لہذا اپنی  دگنی ذمہ داری  سمجھتے ہوئے  میں نےا س موضوع پرتحقیق کرنے کا  فیصلہ کیا اورسفر سے واپسی  پر ایک جیلاٹین بنانے والے  ادارے سے درخواست کی کہ اگر وہ اس معاملہ  میں رہنمائی  کررسکیں تو امت کا بہت فائدہ ہوجائے گا ۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دھے کہ میری درخواست کو انہوں نے  قبول کرلیا اور میرےلاہور کے ایک  سفر کے موقع پر اپنے ساتھ  فیکٹری  لے گئے ۔ سب سے پہلے  تو مجھے اپنے ریسرچ اینڈ  ڈیولیمپنٹ ڈپارٹمنٹ کے ذمہ دار سے ملایا جنہوں نے مجھے زبانی ساراعمل سمجھایا کافی تکنیکی معلومات  تھیں جو پہلی بار سننے والے کے لیے فوری  سمجھنا کافی ہے  مشکل  تھیں  ۔

بہرحال ! جب نیت  اچھی  ہو تو اللہ تعالی راہ آسان فرمادیتے  ہیں۔ان کی گفتگو سے کوئی پچاس فیصد بات  سمجھ  آگئی بات سمجھنے  کے لیے میں نے ان سے سوال کیا کہ سادہ لفظوں  میں بتائیں !کہ کیا اس  تمام عمل  کے نتیجہ میں ماہئیت  واقع ہوئی یا نہیں ؟ جواب تھا ” نہیں “

 بلکہ ہم  نے ہڈی  سے اس کے  ایک مخصوص جز کو انتہائی احتیاط سے صرف جدا  (Separate )  کردیا ہے ۔

اورا س کے بعد ہم دو ساتھی  ہیں اور مفتی  احسن ظفر صاحب  پلانٹ کے دورے  پر روانہ  ہوئے ابتداء  سے لے کر انتہا ء تک ایک ایک عمل  کو ہوتے ہوئے دیکھا اورقدم  بہ قدم  سوالات  کئے  اور جوابات جمع کئے  ۔

اللہ ربا لعزت اس کاوش کو قبول فرمائے  اور امت  کی رہنمائی کا ذریعہ بنائے ۔ 

تعارف :

جیلاٹین ایک پروٹین کا نام ہے جو جاندار کی ہڈی اور کھال سے  حاصل کی گئی کو لیجن سے حاصل کی جاتی ہے اسی جیلینگ ایجنٹ  (Gelling Agent ) بھی کہا جاتا   ہے کیونکہ اس کا کام ہڈی، کھال جوڑے رکھنا ہے  یہ دیکھنے میں جیلی نما ٹھوس مادہ  ہوتا ہے ۔اس کا ایک ماخذ  ( source ) مچھلی  بھی ہے ۔

انگریزی میں اسے دو طریقوں سے لکھا جاتاہے  Gelatin  اورgelatine یعنی جمی ہوئی ٹھوس شے ۔

اردو میں اسے  جیلاٹین ،جلیٹن ،جیلیٹین لکھا پایا گیا ہے  لیکن ہماری تحقیق میں اسے جیلاٹین  لکھنا زیادہ صحیح ہوگا ۔

 نوٹ : Pectin  پھلوں  سے  حاصل کیا جا تا ہے  جو کہ جیلاٹین کا متبادل  ہے لہذا اسے جیلاٹین کہنا درست نہیں ہوگا۔

جیلاٹین کا استعمال :

جیسا کہ اوپرتعریف میں ذکر کیا گیا کہ جیلاٹین ہڈی یا کھال  سے حاصل کئے گئے  ایک گاڑھے  مادہ کا نام ہے تواس کا بنیادی  استعمال بھی کھانے پینے کی اشیاء میں گاڑھا پن پیدا کرنے کے لیے کیاجاتا ہے  جیسے ہمارے معاشرے  میں پائے  کا سالن اس وقت زیادہ  لذیذ شمار ہوتا ہے جب وہ زیادہ  گاڑھا ہو اورگاڑھا پن دیر تک ہلکی  آنچ پر پکنے  کے نتیجہ  میں پیدا ہوتا ہے۔ یعنی  ہڈی کو زیادہ دیر تک ہلکی آنچ پر پکانے  سے اس میں موجود جیلاٹین کی زیادہ سے زیادہ مقدار شوربے  میں داخل ہوکراسے گاڑھا بنا دیتی ہے۔

جیلاٹین بطور Clarifacation agent 

پھلوں جیسے سیب وغیرہ  کے جوس کوصاف کرنے کے لیے فلٹر کے طورپر استعمال کیا جاتاہے  ۔

جیلاٹین  بطور Stabilizers

ڈبے والے دہی استعمال ہوتی  ہے تاکہ وہ پانی نہ چھوڑے ۔

جیلاٹین مندرجہ ذیل  اشیاء میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہے :

مارش میلو،جیلی  ،چاکلیٹ،ٹافی  ،چیونگم ،کیک ،آئس کریم ،نہاری  مسالحہ ، ڈبہ والا  دہی ،کیپسول  ،ہڈیوں   کو مضبوط کرنے والی ادویات وغیرہ۔

مذکورہ بالا عبارت میں بنیادی تعارف اور مختصر تفصیل پیش کی گئی  اب ہم اپنے اسلی مدعی  پرآتے ہیں۔

جیلاٹین کا عمل  جاننے سے  پہلے ہمیں سب سے پہلے  یہ بات سمجھنا ہوگی کہ ” ہڈی  بذات خود کن اجزاء کا مرکب ہے کیونکہ  یہ وہ بنیادی  نقطہ ہے جو اس مسئلہ کو نہایت آسانی  سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے  ۔

ہڈی کے اجزائے ترکیبی :

مختصرا یہ کہ ہڈی  کئی اجزا کا مرکب  ہوتی ہے جسے ماہرین  دوقسموں میں تقسیم کرتے ہیں :

نامیاتی  (ORGANIC )  اور نامیاتی  ( Inorganic )

نامیاتی  (ORGANIC میں بنیادی  جز کولیجن ہوتا ہے جسے ہڈی  سے الگ کیا جانا ہے  ۔

غیر نامیاتی ( Inorganic ) سے کیلشم  اور فاسفورس حاصل ہوتا ہے  جو جانوروں  کی غذا  کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے ۔

 نوٹ : کولیجن کا کام ہڈی کے تمام اجزاء  ترکیبی کو جوڑ کر رکھنا ہوتا ہے  جیسے سیمنٹ میں پائی جانے والی جپسم جو سیمنٹ کے باقی  اجزاء ترکیبی  کو جوڑتی ہے  اور مضبوطی مہیا کرتی ہے ۔

جیلاٹین بنانے کا  عمل :

جیلاٹین بنانے کےعمل میں ساری کوشش اور مہارت صرف اس بات پرصرف کی جاتی ہے  کہ کس  طرح  ہڈی کے  تمام اجزاء کو الگ الگ کردیا جائے  اور جس شے  نے ان  اجزاء  کو جوڑا ہواتھا ( کولیجن ) اسے  کچھ نہ ہو جوواقعی  ایک مشکل کام ہے  ۔جیسے سیمنٹ سے بنے ہوئے  بلاک سے اس کا صرف ایک جز جپسم نکالنا اور ایسے طریقے  سے نکالنا کہ باقی اجزاء تو الگ ہوجائیں لیکن جپسم  کو کچھ  نہ ہو ۔

جیلاٹین  بنانے کا عمل ترتیب وار کچھ اسطرح  سے ہے کہ :

1۔ سب سے پہلے  ہڈی کے دو انچ  کےلگ  بھگ  ٹکڑوں میں تقسیم کیاجاتا ہے ۔

2۔ اس کے بعد اسے گول  گھومنے والی  جالی میں ڈال کر صاف  کیا جاتا ہے  تاکہ مٹی ،کچرہ نکالا جاسکے ۔

3۔ اس کے بعد  ہڈی  کوایک بڑے پانی کے ڈرم میں منتقل کیا جاتا ہے  جہاں ڈیڑھ  سے دو دن کا سٹک سوڈا ملے پانی سے صفائی کی جاتی ہے ۔

ا۔کاسٹک سوڈا کا کام صرف ہڈی پر موجود  ہر قسم کی چکنائی  ہٹانا ہوتا ہے تاکہ اگلے مرحلے  کے لیے  خالص شفاف ہڈی مل سکے۔

4۔اس کے بعد ہائڈروکلورک  ایسڈ ( نمک کا تیزاب ) ملے پانی میں اسے حسب ضرورت  چار سے  پانچ دن  ہڈی پانی میں بھیگی  رہتی ہے  ۔

ا۔ہڈیوں میں ہائڈروکلورک  ایسڈ ( نمک کا تیزاب ) اور ٹھنڈا پانی شامل کیا جاتا ہے  اس کے ذریعہ  جرثومہ اور  غیر نامیاتی مواد ( کیلشم اورفاسفورس )  کو ہڈی سے جدا کرنے میں مدد ملتی ہے ۔

اس مرحلہ میں ہڈی شامل Inorganic اجزاء یعنی کیلشم  اورفاسفورس کو ہڈی سے جدا کیا جاتاہے  ۔

4۔ یہاں سے ہڈی کو چونا ملے پانی کے حوض میں کم وبیش ستر دنوں کے لیے  رکھاجاتا ہے جہاں ہڈی  کے بچے کھچے  اجزاء بھی ہڈی سے جدا  ہوجاتے ہیں اور خالص کولیجن جمی ہوئی شکل میں ظاہر  ہوجاتی ہے  اس عمل میں وقتا فوقتاً پانی تبدیل  کرتے   رہتے ہیں۔

۔یہاں فاسفورک ایسڈ  دوبارہ  شامل کیا جاتا ہے تاکہ بقایا ہڈی  کا تیزابیت  کا لیول ضرورت کے مطابق ہوجائے  جوخالص چونے کی وجہ سے تیرہ تک چلاگیا تھا۔

5۔پھر اس نامیاتی مادہ کولیجن کومخصوص حوضوں میں منتقل کردیاجاتاہے  جہاں اس پر گرم پانی بار بار  بہایا جاتاہے  تاکہ جلے اور ضائع ہوئے بغیر اچھے سے  پانی میں تحلیل ہوجائے چنانچہ یہ جمی ہوئی کولیجن  مکمل پانی میں تحلیل ہوجاتی ہے اورمحلول  ( یخنی ) کی صورت اختیار کرلیتی ہے ۔

6۔ پھر اسے ایک اورحوض میں پمپ کے ذریعے  منتقل کردیاجاتاہے اسوقت  اس محلول میں پانی کی مقدار  90 فیصد اور10 فیصد  تحلیل ہوئی کولیجن  ہوتی ہے  اسےعمل  تبخیر  کے ذریعہ  پانی اڑایاجاتاہے  لیکن اس مرحلے  میں  پانی40 فیصد باقی ہوتا ہے ۔

7۔ اس محلول ( یخنی ) کو دوبارہ فلٹر  کیا جاتاہے  تاکہ کولیجن  کے علاوہ ہڈی  کے بقیہ اجزاء اچھے طریقے  سے اس سے نکل جائیں اور ساتھ ساتھ تبخیر کا عمل بھی جاری  رہتا ہے جو اس سے پانی کواور خشک  کرنے کا  عمل  کرتا ہے  جیسے جیسے پانی کم  ہوتا جاتاہے  یہ محلول (  یخنی ) اور گاڑھا ہوتا جاتا ہے  ۔

8۔ اس گاڑھے محلول کو ایک اور فلٹر سے گزارتے ہوئے  پمپ  کے ذریعہ سویوں کی شکل میں باہر نکالا جاتاہے ۔ جالی سے نکلنے  سے پہلے پمپ  میں ایک ٹھنڈا کرنے والی مشین   ( Chiller )  ہوتی ہے  جو جیلاٹین کو نیم جمانے میں مدد کرتی ہے ۔

9۔ یہ سویاں ایک چلتی ہوئی بیلٹ  پر کم وبیش پچیس منٹ کا سفر طے  کرتی ہیں اورا س سفر  کے دوران  بھی ان میں شامل نمی ( پانی ) کو خشک کیا جارہا  ہوتا ہے  ۔

ا۔فلٹر روئی سے بنا ہوتا ہے ۔

10۔ خشک جیلاٹین کی سویاں پسائی کے بعد حسب ضرورت سائز پاؤڈر کے شکل میں بوریوں میں بھر دی جاتی ہیں۔

نوٹ : کولیجن اور جیلاٹین ایک ہی اصل  کی دو مختلف  صورتوں کے نام ہیں۔ ہڈی سے جو پہلا مادہ  نکلا تھا وہ کولیجن تھا اس مادے کو پانی  میں تحلیل  کردیاگیا  پھر بھی  اسے کولیجن ہی کہا جارہاتھا جس میں  پانی کی اچھی خاصی  مقدار بھی موجود تھی جب سب سے آخر میں  فلٹر سے گزار کر  اس کی سویاں بنیں تو اس کا نام جیلاٹین ہوگیا جیسے چربی اور پگھلانے  کے بعد تیل ایک ہی شے کے دو مختلف  نام ہیں۔

خلاصہ تحقیق :

 تمام تفصیلات  سننے اوردیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا  کہ جیلاٹین  ہڈی کا ایک اہم جز  ہے جسے  گنے  سے پہلے  اس کا  رس الگ کیاجاتا ہے  پھر  اس رس سے پانی  کشک کر کے گڑھ بنادیا جاتاہے اور پھر  اس گڑھ  سےصرف گلوکوز الگ کر کے اس کی چینی بنادی  جاتی ہے ۔لہذا یہاں تبدیلی ماہئیت  کا سوال ہی پیدا  نہیں ہوتا  ،ہاں اگر کوئی گنے  سے بنی  چینی  کو تبدیل  ماہئیت کہتا ہے  ( جوکہ قطعاً نہیں ہے ) تو پھر  الگ بات ہے ۔

لہذا جیلاٹین جب جانور سے ھاصل کی گئی ہو تو اس کے حلال ہونے کے لیے حلال  جانور اور اس کا  شرعی  طریقہ سے ذبح ہوناشرط ہے  بصورت دیگر  جیلاٹین کو حلال نہیں کہا جاسکتا۔

واللہ اعلم  بالصواب

.

اپنا تبصرہ بھیجیں