حج اسباق
نواں سبق
عمرے کا تفصیلی طریقہ
مفتی محمدانس عبدالرحیم
احرام کی نیت کا آخری وقت:
آپ ہوائی جہاز کے اندر ہیں۔اپنے ساتھیوں کا خیال رکھیں۔نمازوں کا خیال رکھیں۔قانون نہ توڑیں۔جدہ سے پہلے ہی میقات آجاتی ہے اس لیے جدہ سے پہلے ہی احرام کی نیت کرلیں،اگر اس سے پہلے نیت نہ کی تو گناہ ہوگا البتہ صحیح قول کے مطابق جدہ بھی خود مستقل میقات ہے اس لیے اگر جدہ پہنچ کر نیت کرلی توگوکہ گناہ گار ہوا لیکن دم واجب نہ ہوگا۔یہ نیت کی آخری حد ہے اگر جدہ سے بھی بغیراحرام گزرگئے تو دم واجب ہوجائے گا۔
مسجد حرام میں داخلہ:
آپ سعودیہ پہنچ چکے ہیں۔اب پہلے اپنے سامان کو حفاظت سے رکھیں اس کے بعد مسجد حرام تشریف لائیں۔مسجد حرام میں باب السلام دروازے سے داخل ہونا مستحب ہے۔احرام باندھ کر تلبیہ پڑھ لینے کے بعد ہمہ وقت تلبیہ کا ورد رکھیں۔ تلبیہ، حاجی کا ورد اور ترانہ ہے۔ حرم میں داخل ہوجانے کے بعد جب بیت اللہ شریف پر پہلی نظر پڑے تو تین بار اللّٰہ اکبر، لاالٰہ الااللّٰہ کہیں۔اور ہاتھ اٹھاکر دعائیں مانگیں! یہ قبولیتِ دعا کا خاص وقت ہے ۔دعا کے بعد طواف کی تیار ی کریں!
عمرہ کرنے کا طریقہ
اب آپ کو عمرہ کرنا ہے،عمرہ حج اصغرہے۔
عمرہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے طواف کریں۔اس کے بعد سعی اور پھر حلق یاقصر۔
طواف کا طریقہ
طواف شروع کرتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیں۔ عمرہ کے اختتام اور حج کے احرام تک تلبیہ نہیں پڑھنا۔ طواف میں دو کام شروع میں کرنے ہوتے ہیں ، دو کام درمیان میں اور تین کام آخر میں۔طواف شروع کرنے سے پہلے استقبال اور استیلام کرنا ہوتاہے۔ درمیان میں اضطباع اور رمل اور آخر میں دو رکعت واجب الطواف پڑھنا،ملتزم جانا اورآب زم زم پینا ہوتا ہے۔
طواف کی ابتدا حجرِ اسود سے ہوتی ہے۔ حجرِاسودکی سمت کوظاہرکرنے کے لیے سیڑھیوں کے اوپر والے محراب پر حجر اسود کے بالمقابل سبز لائٹ جلتی ہے۔حجر اسود کے قریب یا دورجہاں بھی جگہ ملے وہاں اس طرح کھڑے ہوں کہ حجراسودآپ کے دائیں طرف ہو جائے۔تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح تکبیر تحریمہ میں کانوں تک اٹھاتے ہیں، تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں۔اس عمل کو استقبال کہتے ہیں۔اب حجر اسود کا استلام کریں،حجر اسود کے استلام کا طریقہ یہ ہے کہ پشت کی جانب سے سبز لائٹ کے بالمقابل جہاں کھڑے ہیں وہیں سے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے ایک بار حجر اسود کی طرف اس طرح اشارہ کریں جیسے آپ حجر اسود کو ہاتھ لگارہے ہوں، اشارہ کرتے وقت ’’بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘کہیں اور ہتھیلیوں کو چوم لیں،اگر ازدحام نہ ہو تو حجرِ اسود کومذکورہ طریقے سے بوسہ دیں۔ ازدحام میں گھس کر ایذاء مسلم کا سبب بننا جائز نہیں۔ حجر اسود کے استلام کے بعد اضطباع (داہنے بغل کے نیچے سے چادر کا پلّو نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا) کریں اور اس کے بعد طواف شروع کریں۔بغیر وضوطواف کرنا جائز نہیں۔
اب حجراسودسے کعبہ کے دروازے کی طرف چلتے ہوئے ایک چکر پورا کریں!سات چکر اسی طرح پورے کریں! پہلے تین چکروں میں رمل(سینہ نکال کر پہلوانوں کی طرح اکڑ کر چلنا) کریں!باقی چکر عام رفتار سے کریں۔ خواتین رمل نہیں کریں گی۔ ہر چکر میں اضطباع بھی ہےاور حجراسود کااستلام بھی ۔طواف میں رکن یمانی کو دونوں ہاتھ لگاسکتے ہوں تو لگائیں یا صرف دایاں ہاتھ لگائیں صرف بایاں ہاتھ نہ لگائیں۔ رکن یمانی کو ہاتھ لگاکر بوسہ نہ دیں۔ رکن یمانی کو بوسہ دینا ثابت نہیں۔تاہم یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اگر رکن یمانی کوخوشبو لگی ہو جیسا کہ عموماً لگی ہوتی ہے تو محرم اس کو ہاتھ نہ لگائے۔
طواف کے آخرمیں پھر حجراسودکا استلام کریں۔ اس طرح ایک طواف میں آٹھ بار حجرا سود کا استلام ہوگا!طوا ف سے فارغ ہو نے کے بعداپنے داہنے کندھے کو دوبارہ ڈھک لیں!طواف کے بعددورکعت طواف کی نیت سے پڑھناواجب ہے ۔ مقام ابراھیم کے پیچھے یہ دورکعت پڑھنا صرف مسنون ہے۔لہذا ہجوم کی وجہ سے وہاں جگہ نہ ملے توحطیم کے پیچھے یا حرم میں کسی اور جگہ پڑھ لیں،کسی کوایذا نہ دیں۔ اس کے بعد(با آسانی ممکن ہو تو) ملتزم کے پاس آکر خوب دُعائیں کریں،یہ قبولیت دعا کا موقع ہے۔اس کے بعد آب زمزم پییں۔اب صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنی ہے۔
سعی کا طریقہ
باوضو سعی کرنا سنت ہے ۔جب سعی کا ارادہ کریں توسب سے پہلے سعی کی نیت سے حجر اسود کا استلا م کریں!اور پھر پہلے صفا پہاڑی پراتنا چڑھیں کہ بیت اللہ نظر آنے لگے۔ بیت اللہ کی طرف منہ کرکے ہاتھ اُٹھاکردعا مانگیں اور اس کے بعد مروہ کی طرف چلیں اور جب دو سبز بتیوں تک پہنچیں تومرد حضرات ان کے درمیان متوسط رفتارسے دوڑیں، خواتین نہیں دوڑیں گی۔
پھر جب مروہ پر پہنچیں تو مروہ پر چڑھ کر بیت اللہ کی طرف منہ کرکے ہاتھ اُٹھاکر دُعائیں مانگیں اوراس کے بعد صفا کی طرف چلنا شروع کریں اورجب دو سبز بتیوں کے درمیان پہنچیں تو اسی طرح دوڑیں۔کل سات باراسی طرح کریں،سعی صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا ضروری ہے۔سعی کے بعد دو رکعت پڑھنا مستحب ہے ۔
حلق یا قصر
سعی کے بعد حلق یا بال کٹوانا واجب ہے۔بعض لوگ صرف ایک طرف سے چند بال کتروا لیتے ہیں،یہ طریقہ غلط ہے۔ اور اس طرح کرنے سے دم واجب ہوتاہے۔بال کتروانے کاصحیح طریقہ یہ ہے پورے سر کا حلق کروائیں یہ افضل ہے ورنہ کم ازکم پورے سر کے بالوں میں سے یاکم ازکم چوتھائی سر کے بالوں میں سے ایک پورے کے برابر بال کٹوائیں اس پرآپ کا عمرہ مکمل ہوگیا۔(اگر کسی کو صرف عمرہ ادا کرنا ہوتو وہ بھی اسی طریقہ سے عمرہ ادا کرے گا۔)
عمرہ کرنے کے بعد کیاکریں؟
اب چاہیں تو مکہ میں ہی رہیں،چاہیں تومدینہ منورہ روانہ ہوجائیں۔یہ یادرہے کہ اگرآپ مدینہ تشریف لے گئے ہیں تو مکہ واپسی کے وقت ذوالحلیفہ سے احرام باندھ کر آناضروری ہے۔
بہر حال جب تک مکہ میں رہیں تو خوب طواف اور نفلی عبادات میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں!
دارالافتاء جامعۃ السعید کراچی
www.suffahpk.com