حلال مصنوعات کی طلب میں مسلسل اضافہ

گزشتہ 10 برسوں سے دنیا بھر میں حلال مصنوعات کی طلب میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس وقت دنیا کی مجموعی فوڈ انڈسٹری کا 16 فیصد حصہ حلال مصنوعات پر مشتمل ہے۔ حلال مصنوعات صرف کھانے پینے کی اشیا تک محدود نہیں رہیں بلکہ اب ان کا دائرہ رئیل اسٹیٹ، ہوٹل انڈسٹری اور بینکاری سے لے کر ادویہ سازی اور کاسمیٹکس کی انڈسٹری تک وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق: آئندہ چند برسوں میں حلال مصنوعات کی مارکیٹ 4 کھرب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اسلامی شرعی احکامات سے مطابقت رکھنے والی مصنوعات کی طلب میں تیزی سے اضافے کا ایک سبب اسلامی ممالک میں آنے والی خوشحالی اور قوتِ خرید میں اضافہ بھی ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب 60 کروڑ سے زائد ایسی نوجوان آبادی ہے، جو اپنے بزرگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ قوتِ خرید رکھتی ہے۔ صرف امریکی مسلمانوں کی قوتِ خرید کا تخمینہ 170 ارب ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے۔ اس تیزی سے بڑھنے والی مارکیٹ میں حصہ لینے کے لیے ٹیسکو، نیسلے اور میکڈونلڈ جیسی ملٹی نیشنل کمپنیاں پہلے ہی میدان میں آ چکی ہیں اور عالمی حلال مارکیٹ کے بڑے حصے پر قابض ہو گئی ہیں، مثلاً: سعودی عرب کو حلال چکن برازیل اور اسلامی طریقے سے ذبح شدہ بکرے کا گوشت نیوزی لینڈ سے سپلائی کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اب برطانیہ اور کینیڈا کی دوا ساز کمپنیاں حلال اودیات اور وٹامنز تیار کر رہی ہیں ۔جب کہ اسلامی ممالک میں حلال کاسمیٹکس اور اسکن کئیر پروڈکٹس کی طلب بھی بڑھ رہی ہے۔

حلال مصنوعات کے بڑھتی ہوئی مقبولیت کی ایک تازہ مثال جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں’’حلال مصنوعات کی پہلی بین الاقوامی نمائش 2014 ء کے آغاز‘‘ سے سامنے آئی، جس کا افتتاح پاکستانی سفیر ’’فرخ ایمل‘‘ نے کیا۔ نمائش کم سیمینارزیادہ پر مبنی اس تقریب میں محققین، ماہرین، مذہبی رہنماؤں، بین الاقوامی معاونین، سفارت کاروں، بین الاقوامی تنظیموں اور اعلیٰ مقامی حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر جاپان، انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کی 60 کمپنیوں نے اپنی مصنوعات نمائش میں پیش کیں۔ نمائش کا مقصد جاپانی ماحول کو اس طرح بنانا ہے کہ مسلم ممالک کے سیاحوں اور دورے کرنے والے افراد اور بالخصوص جاپانی مسلمانوں کو مقامی مارکیٹ میں حلال مصنوعات بآسانی مل سکیں۔ اس کے علاوہ مصنوعات کے حلال ہونے کا جائزہ لینے کے آلات اور خدمات کے ساتھ ساتھ حلال خوراک کی فراہمی کو بھی ممکن بنانا اور کمپنیوں کو سمندر پار حلال مصنوعات کی تیاری و فروخت کی جانب توجہ مبذول کرانا بھی مقصود تھا۔ نمائش میں نہ صرف خوراک و مشروب بلکہ کاسمیٹکس اور دیگر گھریلو اشیا کو بھی رکھا گیا تھا۔

حالیہ خبر یقیناً عالم اسلام کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہے اور مسلم ممالک اور حکمرانوں کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور دنیا کی رہنمائی کرنا چاہیے۔

تاجر کمیونٹی کو حلال مصنوعات کی ایکسپورٹ اور امپورٹ پر خصوصی توجہ دینی چاہیے ۔ یہ جہا ں ان کے لیے ایک نہایت نفع بخش مارکیٹ ثابت ہوگی وہیں وہ حلال پھیلانے اور حرام کم کرنے کے عظیم اجر کے بھی حق دار ہوں گے ۔ مسلم تاجروں کو اس خصوصی مارکیٹ میںغیر مسلموں کی دلچسپیوں سے سبق حاصل کرنا اور بڑے پیمانے پر اس طرف کام کو بڑھاچاہیے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں