حاضر و ناظر کی تاویل

فتویٰ نمبر:357

جواھر الفقہ :(۱؍ ۲۱۵)[مکتبہ دار العلوم کراچی]
خطاب کے الفاظ ‘‘ یا رسول اللہ،یا نبی اللہ’’ اگر اس عقیدہ سےہوں کہ جس طرح اللہ تعالی ہر زمان ومکان میں موجود اور ہر جگہ حاضر وناظر ہے،کائنات کی ہر آواز کو سنتا اور ہر حرکت کو دیکھتا ہے ۔اسی طرح (معاذ اللہ) رسول ِ کریم ﷺ بھی ان خدائی صفات میں شریک ہیں تویہ کھلا ہو اشرک اور نصاری کی طرح رسول کو خدائی کا درجہ دینا ہے ۔اور اگر یہ عقیدہ ہو کہ رسول ِ کریم ﷺ اس مجلس میں تشریف لاتےہیں تو گو بصورتِ معجزہ ایسا ممکن ہے ،مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ قرآن یاحدیث سے اس کا ثبوت ہو ،حالانکہ کسی آیت یا حدیث میں قطعاً اس کا کوئی ذکر نہیں اور بغیر ثبوت ودلیل کے اپنی طرف سے کوئی معجزہ گھڑ لینا رسول کریمﷺ پر افتراء ہے ، جس کے بارہ میں آپ ﷺ نے فرمایا ہے:‘‘ من کذب علی متعمداً فلیتبوا مقعدہ من النار ’’الخ۔

کفایة المفتی: (۱/ ۱۵۷)[دار الاشاعت ،کراچی]
مجلس ِ میلاد میں قیام سےمتعلق ایک سوال کے تفصیلی جواب میں فرمایا :
‘‘اور اگر اس خیا ل سے قیام کرتے ہیں کہ روح مبارک آنحضرت ﷺکی مجلس ِ میلاد میں آتی ہے تو یہ خیال پہلے خیال سے بھی زیادہ جہالت آمیز ہے ، کیونکہ روح مبارک کے آنے کی دلیل شرعی کوئی نہیں ۔نیز آنِ واحد میں ہزاروں مجلسیں دنیا میں ہوتی ہیں ،اگر ہر مجلس میں آپ ﷺ کی روح مبارک کو حاضر مانا جائے تو اس میں شائبہ شرک بھی ہے الخ

اپنا تبصرہ بھیجیں