ہیروئن ، چرس ،افیون  وبھنگ  کی تجارت اور کاشت کا حکم

 فتویٰ نمبر:21

(محمد اصغر حیدرآبادی

متخصص دارالافتاء دارالعلوم  کراچی  14)

مصدقہ

شیخ الاسلام  حضرت مولانا  مفتی تقی عثمانی صاحب

دارالافتاء جامعہ  دارالعلوم  کراچی

استفتاء

 کیافرماتے ہیں  علماء دین  ومفتیان شرع  متین اس  مسئلے کے بارے میں کہ :

کیا چرس ، افیون ، بھنگ  اور ہیروئن  کی تجارت جائز ہے یا  نہیں ؟ آیا کوئی مسلمان  ہیروئن   اور چرس کے کاروبارس سے  حاصل  شدہ  آمدنی یا اسی طرح  افیون اپنی زمین میں کاشت  کر کے  اس سے حاصل  شدہ  پیداوار  کو فروخت  کرکےرقم استعمال کرسکتا  ہے یا نہیں ؟

 المستفتی  : طارق محمود میر پور خاص

الجواب حامداومصلیا

افیون ، بھنگ اور چرس کی تجارت کو حضرت  امام ابو یوسف  اور حضرت امما محمد رحمھما اللہ  نے بالکل ناجائز  قراردیا ہے  خصوصاً  جب کہ اس وقت ان کا جائز استعمال  نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اور حکومت  نے ان کی تجارت  اور کاشت پر پابندی بھی  عائد کی ہے اور حکومت کی جائز پابندی  پرعمل  کرنا واجب  اورا س کی خلاف ورزی  ناجائز اور گناہ  ہے اس  لیے افیون  ، بھنگ  ، چرس اور ہیروئن  کی تجارت  وکاشت شرعا جائز نہیں لہذا مذکورہ  اشیاء  کے کاروبار  سے مکمل طور پر اجتناب  کرنا لازم  ہے ۔ البتہ  اگر کسی نے  مذکورہ اشیاء  میں سے افیون  اور  بھنگ  کو فروخت  کرکے ا س کی رقم  استعمال کرلی  تو چونکہ  فی الجملہ  ان کا جائز استعمال  بھی موجودس ہے اس  لیے  یہ نہیں کیاجائے گا کہ اس نے  حرام آمدنی ا ستعمال  کی تاہم  پھر بھی  وہ اس سے  توبہ کرے  اور آئندہ  باز آئے  اورا س کاروبارس سے اجتناب  کرے لیکن واضح  رہے کہ ا س وقت   ہیروئن  اور چرس صرف بطور  نشہ معصیت  ہی میں استعمال ہوتی ہے اور نشہ  کے عادی  افراد  ہی اسے خریدتے ہیں اور ہماری  معلومات کے مطابق  اس وقت  ان کا کوئی  جائز مصرف  موجود نہیں ہے اس لیے   ان کی تجارت  کا مشغلہ  اختیار کرنا  ناجائز اور گناہ  ہے اور ان  کی خرید وفروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی  بھی ناجائز  ہے جسے بلانیت ثواب  صدقہ کرنا واجب  ہے لہذا ان کے کاروبار  سے مکمل اجتناب  لازم ہے  ۔

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/524757121226871/

اپنا تبصرہ بھیجیں