جاہل مفتی

(٩) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللہ عنہ  قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِؐ یَقُوْلُ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبِضُ الْعِلْمَ اِنْتِزَاعاً یَنْتَزِعُہُ مِنَ الْعِبَادِ وَلٰکِنْ یَّقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتّٰی اِذَا لَمْ یُبْقِ عَالِماً اِتَّخَذَ النَّاسُ رُوُئساً جُھَّالاً فَسُئِلُوْا فَاَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوْا وَاَضَلُّوْا۔ (صحیح بخاری باب کیف یقبض العلم ج١،ص٢٠)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی علم کو اس طرح نہیں اٹھائیں گے کہ ایک دم لوگوں کے سینوں سے نکال دیں بلکہ علماء کو ایک ایک کر کے اٹھاتے رہیں گے یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہل پیشوا بنا لیں گے۔ ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے مسئلے بتائیں گے نتیجتاً وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
فائدہ: مسائلِ شرعیہ بتلانا فقط اہلِ علم کا حق ہے ۔ المیہ ہے کہ آج بہت سے مغرب کے پڑ ھے ہوئے اسکالر، نام نہادد انشورو مفکر لوگ دینی امور پر تبصرہ کرنے اور شرعی مسائل بتانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ عوام کی اکثریت ان کی چرب زبانی اور ظاہری الفاظ کو دیکھ کر ان سے متاثر ہو جاتی ہے اور ان ہی سے مسائل پوچھنے اور ان کے بتلائے ہوئے مسائل پر عمل کو کافی سمجھتی ہے۔ نتیجتاً معاشرے میں جو نظریاتی و عملی گمراہی پھیل رہی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں