جانوروں میں لڑائی کروانے کا حکم

جانوروں میں لڑائی کر انا کیسا عمل ہے جو کچھ لوگوں کا پیشہ ہے؟

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

الْجَواب حامِداوّمُصلّیاً

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر طرح سے جانوروں کو آپس میں لڑانے کی ممانعت فرمائی ہے  چاہے مرغیوں کو لڑایا جائے یابٹیر کو یا مینڈھے کو جس کے لڑانے کا معاشرے میں عام رواج ہے یا کسی اور جانور کو لڑایا جائے۔ 

نھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عن التحریش بین البھائم․ 

( ترمذی ابوداؤد) 

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اپنے رسالہ ”جانوروں کے حقوق“ میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : 

” مرغ بازی بیٹر بازی اور مینڈھے لڑوانا اسی طرح کسی جانور کو لڑانا سب اس میں داخل ہے او رسب حرام ہے کہ خواہ مخواہ ان کو تکلیف دینا ہے او راسی کے حکم میں ہے  گاڑی بانوں کا بیلوں کو بھگانا کہ وہ بھی ہانپ جاتے ہیں اور بعض اوقات سواریوں کو چوٹ لگ جاتی ہے اور بجز تفاخر اورمقابلہ کے اس میں کوئی مصلحت نہیں او رگھوڑ دوڑ وغیرہ جب کہ اس میں جوانہ ہو اس سے مستثنیٰ ہے کہ ان کی مشاقی میں مصلحت ہے۔“ 

( ارشاد الہائم فی حقوق البہائم:19)

وَاللہاعلم 

اپنا تبصرہ بھیجیں