خلاصہ سورہ مائدہ

تعارف: 

سورہ مائدہ مدنی سورت ہے ۔ اس میں سولہ رکوع اور ایک سو بیس آیات ہیں ۔ بڑی مدنی مفصل احکام کے لحاظ سے سورتوں میں سب سے آخری سورت ہے ۔ ترتیب قرآنی کے لحاظ سے پانچویں جبکہ ترتیب نزول کے اعتبار سے ایک سو بارہویں سورت ہے۔ اکثر حصہ حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوا، کچھ حصہ صلح حدیبیہ سے واپسی کے وقت اور کچھ حصہ فتح مکہ کے سال نازل ہوا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے منقول ہے کہ سورۃ مائدۃ آپ ﷺپر اس وقت نازل ہوئی جب آپ ایک سفر میں عضباء نامی اونٹنی پر سوار تھے ۔ وحی کے نزول کے وقت جو غیر معمولی ثقل اور بوجھ ہوتا ہے اونٹنی اسے برداشت نہ کر سکی اور بیٹھ گئی ۔یہ سفر حجۃ الوداع کا سفر تھا جس کی واپسی کے بعد آپ (80)اسی دن حیات رہے ۔

فضیلت :

روح المعانی میں حضرت حمزہ حبیب کی روایت رسول اکرم ﷺسے مروی ہے :

المائدۃ من آخر القرآن تنزیلافاحلوا حلالہا وحرموا حرامھا 

“سورہ مائدہ ان سورتوں میں سے ہے جو نزول قرآن کے آخر دورمیں نازل ہوئیں اس میں جو چیز حلال کی گئی اس کو ہمیشہ کے لئے حلال اور جو چیز حرام کی گئی اس کو ہمیشہ کے لئے حرام سمجھو “

نام کی وجہ :

اس سورۃ کو سورہ مائدۃ اس لئے کہاگیا کہ اس میں اس دسترخوان کا ذکر ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کی دعا کی برکت سے ان کی قوم کے فقیروں ، محتاجوں اوربیماروں کے لیے نازل ہوا ، جس میں ان کے لئے بیماری سے شفاء ،محتاجگی سے غنا اور فقر سے تونگری تھی ،لیکن جب لوگ اس کے بارے میں شک کرنے لگے اور دوسروں کو بھی شک میں مبتلا کرنے لگے اور بعض نے خیانت کی تو اس جرم کی پاداش میں یہ نعمت ختم ہوگئی اور ان کی قوم کے 333لوگوں کی شکلیں مسخ کر دی گئیں جو تین دن تک اسی حال پررہے اور پھر مر گئے ۔ 

بعض روایات کے مطابق اس دسترخوان میں مچھلی تھی جس میں ہر قسم کا مزہ تھا اور جوکی روٹیاں تھیں ، بعض روایت کے مطابق جنت کے پھل اور ایک روایت کے مطابق گوشت اور روٹی تھی ۔

سورہ مائدہ کے اکثر حصے میں احکام کا بیان ہے ، بعض قصص کاذکرہے اور توحید اور اہل کتاب کواسلام کی طرف دعوت دینے کا اجمالا ذکر ہے ۔

خلاصہ:

٭ سب سے پہلے اللہ نے ایمان والوں کو عہد پورا کرنے کا حکم دیا ۔در حقیقت اس عہد میں روز میثاق سے لے کر اب تک کے تمام معاہدوں کاپابند کیا گیا ہے ۔ انصاف سے کام لینے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کاحکم دے کر حرام کردہ چیزوں کو صراحۃ بیان فرمادیا کہ مرادر ، خون اور وہ جانور جن کے ذبح کے وقت اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا ہو اور جو کسی بت ،آستانے یا مزار کے نام پر ان کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے ذبح کیا گیا ہو وہ حرام ہے اور فال کے ذریعہ قسمت معلوم کرنا بھی شرک میں داخل ہے ، البتہ سکھائے ہوئے شکاری کتے اور باز وغیرہ کاشکار ،اور اہل کتاب کاذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے ۔(پہلا رکوع)

٭اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے وضو اور تیمم کا طریقہ بیان کرکے ان یہود ونصاریٰ کا ذکر فرمایا جنھوں نے اللہ کے احکامات کے مقابلے میں سرکشی کی تو اللہ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کرکے ان کے دلوں کو سخت کر دیااور ان کو ایک دوسرے کا دشمن بنادیا اب ان کی یہ حالت ہے کہ بلا سند و دلیل کے دونوں ہی اس کے دعویدار ہیں کہ ہم اللہ کے محبوب ہیں ۔نصاری کے عقیدہ حلول اور شرک کی تردید کی گئی ہے۔ قرآن اور پیغمبر علیہ السلام کی ایک صفت ’’نور‘‘ بیان کی گئی ہے۔ (رکوع نمبر ۲،۳)

٭حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ جب انہوں نے اپنی قوم کو اللہ کی نعمتیں یاد دلائی اور فلسطین کی مقدس سر زمین میں بسنے والے کفار سے جہاد کاحکم دیا تو ان لوگوں نے کہا کہ تم اور تمہارا رب جاکر لڑیں ہم تو یہاں بیٹھے ہیں، (نعوذ باللہ ) اللہ تعالیٰ نے اس سرکشی و نافرمانی کے پاداش میںانہیں چالیس سال تک وادی تیہ میں قید کردیا کہ یہ علاقہ تمہارے لئے حرام ہے تم اس وادی سے نکل نہ سکوگے اور اس میںپھرتے رہوگے ۔ (رکوع نمبر 4)

٭حضرت آدم کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا واقعہ جب قابیل نے ہابیل کو حسد کے مارے قتل کردیا تو قابیل کو لاش دفنانے کا طریقہ بھی معلوم نہ تھا ۔ اس نے کوے کو دیکھ کر اپنے بھائی کی لاش کو چھپایا اور اپنے فعل پر نادم ہوا۔اسی قتل کی مناسبت سے اگلی آیات میں قتل و فساد کے احکام بیان کیے گئے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قتل وغارت گری کرنے والوں اور زمین میں دہشت گردی ،راہ زنی اور فساد پھیلانے والوں کے لیے چار طرح کی سزائیں بیان کیں کہ ان کو قتل کیا جائے یاسولی پر چڑھا دیا جائے یا ہاتھ پاؤںمخالف سمت سے کاٹ دیے ئیں یا قیدکردیا جائے ۔(رکوع نمبر 5)

٭ایسے اعمال سے بچو جو اﷲ کے قرب کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ چوری کی سزا یہ ہے کہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے پھر فرمایا کہ یہ تو صرف دنیاوی رسوائی ہے آخرت میں ان کے لئے بڑی سزا ہے اور آخرت کی سزا سے بچنے کے لئے اگر کفار ساری زمین کی دولت یاا س کے مثل بھی دے کر عذاب سے بچنا چاہیں گے تو بچ نہیں سکیں گے ۔پھر فرمایا کہ اﷲ کی قدرت نہایت وسیع ہے وہ چاہے تو گناہ گار کو نجش بھی سکتا ہے۔ گناہ گار کو عذاب دے کر رہنا اﷲ کے لیے ضروری نہیں۔ پھر منافقین اور یہود کی ریشہ دوانیوں، ان کی جاسوسی، رشوت خوری، تحریف فی الدین، مفاد پرستی، طبقاتی اونچ نیچ اور باطل پرستی کا تذکرہ ہے۔ (رکوع نمبر 6) 

٭اور قصاص کا حکم نازل فرمایا کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ ، اور کان کے بدلے کان، اور تمام زخموں کا بدلہ مساوات سے لیا جائے البتہ مجروح اگر معاف کردے اور بدلہ نہ لے تو یہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔ یہ بھی فرمایا کہ رشوتی اسلام منظور نہیں۔ اور فرمایا کہ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم فاسق اور ناشکرے ہیں ۔(رکوع نمبر 7)

٭یہود ونصاریٰ سے دلی دوستی کرنے سے روکاگیا کہ یہ لوگ صرف آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے اگر تم میں سے کوئی دین چھوڑتا ہے تو چھوڑ دے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو اللہ کے محبوب ہوں گے ، اور اللہ ان کو محبوب ہوگا جو مومنوں کے لئے نرم اور کفار کے لئے سخت ہوں گے ۔(رکوع نمبر 8)

٭شعائر اسلام کا مذاق اڑانے والوں کی سرزنش کی گئی۔ یہود و نصاریٰ کے علمائے سوء اور جعلی پیروں کو بے نقاب کیا گیا۔ یہودیوں کی گستاخیوں سے پردہ اٹھایا گیا اور صراحت سے بتایا گیا کہ اہل کتاب ہونا نجات کے لیے کافی نہیں بلکہ نبی آخرالزمان اور قرآن پر ایمان لانا ضروری ہے۔ (رکوع نمبر 9)

٭اس کے بعد عقیدہ حلول اور عقیدہ تثلیت کی نفی کرکے حضرت عیسیٰ اور حضرت مریم علیہما السلام کی شان عبدیت ، ان کی اصل تعلیمات اور ان کی منقبت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ (رکوع نمبر 10)

٭ بنی اسرائیل کے ملعون ہونے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہیں کرتے تھے۔ پھر یہ حقیقت بیان کی گئی کہ مسلمان کے سب سے بڑے دشمن یہودی ہیں پھر مشرک ۔ جبکہ نصاریٰ نسبتاً نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ (رکوع نمبر 11)

٭ حلال کو اپنی طرف سے حرام قرار دے دینا اور دینی معاملات میں حد سے بڑھنا جائز نہیں۔ پھر قسم پورا کرنے کاحکم نازل فرمایا اور فرمایا کہ جو کوئی قسم تو ڑے گا اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلائے یا انہیں کپڑے پہنائے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین دن تک روزے رکھیں جائیں۔پھر شراب، جوا، بت پرستی اور فال نکالنے کو حرام اور شیطانی عمل قرار دیا گیا۔ (رکوع نمبر 12)

٭پھر حالت احرام میں خشکی کا جانور شکار کرنے سے منع فرمایا البتہ سمندر کا شکار حلال ہے ۔اگر کوئی شخص خشکی کے شکار کو قتل کر بیٹھے تو اس پر تاوان آئے گا۔ پھر فرمایا کہ بیت اﷲ اور شعائر دین، دنیا کی بقاء کا ذریعہ ہیں۔ (رکوع نمبر 13) 

٭ایمان والوں کو حکم فرمایا گیا کہ خوامخواہ تحقیق میں نہ پڑا کریں۔ مشرکانہ طرز عمل سے بچا کریں۔ اپنی اصلاح کی فکر کیا کریں اور دوسروں کو دین کی دعوت دیتے رہیں توگمراہی تمہارا کچھ نہیں بگاڑسکتی ۔ اس کے بعد وصیت کرنے اور گواہ بنانے کافائدہ بھی بتایا گیا۔ (رکوع نمبر 14)

٭ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ تمام رسولوں کو جمع کرکے سوال کریں گے کہ تمہاری قوم نے تمہیں کیا جواب دیا تھا تورسول کہیں گے اس کا صحیح علم آپ کے سوا کسی کو نہیں ہے ۔ حضرت عیسیٰ سے ان پر اﷲ جل شانہ کی طرف سے کیے گئے احسانات یاد دلا کر جب یہ سوال کیاجائے گا کہ کیا آپ نے اپنی امت سے کہاتھا کہ آپ کو اور آپ کی والدہ مریم کو خدا بنالو تو جواب دیں گے کہ سبحان اللہ !مجھے یہ بات کہنے کا کہاں حق تھا میں نے تو صرف آپ کی بندگی کی دعوت دی تھی جب مجھے آسمانوں پر زندہ بلایا گیا تو آپ ہی ان کے نگران تھے۔ ہمارے بعد انہوں نے کیا کیا؟ اس کا ہمیں کوئی علم نہیں۔ آپ ہی کے علم میں ہے۔ (رکوع نمبر 16,15)

احکام :۔

1)ہر قسم کے جائز معاہدے پورے کرنے چاہییں!

2)مردار، خون ، خنزیر کا گوشت ، غیر اللہ کے نام سے ذبح کیے گئے جانور حرام ہیں۔ جو جانور غیر اﷲ کے لیے نامزد کرکے ان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ذبح کیے جائیں وہ بھی حرام ہیں (اگرچہ ذبح کے وقت اﷲ کا نام لیا گیا ہو)جو جانور دم گھٹنے سے چوٹ لگنے یا پہاڑ سے گر کر یا سینگ لگنے سے مرے ہوں وہ بھی حرام ہیں۔ 

3)اسلام میں مزید کوئی اضافہ جائز نہیں۔ اسلام پورا ہوچکا ہے۔

4) مویشی، گائے، بکری، اونٹ حلال ہیں اور جو ان کے مشابہ ہیں وہ بھی حلال ہیں۔ 

5)شکاری کتوں کے ذریعے شکار کئے ہوئے جانور شرائط کے ساتھ حلال ہیں ۔

6)اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے جبکہ وہ اپنے سابقہ دین پر قائم ہوں۔

7) اہل کتاب عورتوں سے نکاح فی نفسہ جائز ہے۔ 

8) مرتد کے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ 

9)شعائر اللہ کی تعظیم کرنی چاہیے!

10)وضو کے چار فرائض ہیں: چہرہ دھونا، دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا، دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا اور سر کا مسح کرنا۔ 

11)سفر، مرض اور جن صورتوں میں پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو وہاں تیمم کیا جائے۔ تیمم کے تین فرائض ہیں: نیت کرنا، پاک مٹی سے چہرہ اور دونوں ہاتھوں کا مسح کرنا۔ 

12)حسد ، بغض ، تکبر وسرکشی کاانجام ہمیشہ برا ہوتا ہے ۔ان باطنی گناہوں سے بچنا چاہیے۔ 

13)آپ ﷺخاتم الانبیاء ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی یا رسول آنے والا نہیں ۔

14)ڈاکوؤں اور باغیوں کی سزاؤں کا بیان۔ 

15)رحم کی سزا برحق ہے اور یہ سزا توریت میں بھی موجود تھی۔اسلام میں بھی برقرار ہے۔ 

16)اہل کتاب سے دوستی کی ممانعت ۔

17)قسم توڑنے کا کفارہ اور شرا ب وجوا، بدعات و رسوم اور فال کی حرمت 

18)حالت احرام میں زمینی شکار حرام جبکہ سمندری شکار جائز ہے ۔

20)عقیدہ تثلیث بھی کفر ہے اور عقیدہ حلول بھی ۔

21)امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا فرض(کفایہ) ہے ۔

22)سفر ہو یا اقامت انسان کی موت کا کوئی بھروسہ نہیں اس لیے دو گواہوں کے سامنے اپنی وصیت تحریر کر لینی چاہئے !

23) تدفین کا طریقہ یہ ہے کہ زمین میں گڑھا کھود کر مردے کو اس میں دفنایا جائے۔ 

واقعات 

٭بنی اسرائیل کی سرکشی و تکبر جس کی بناء پر انھوں نے قوم جبارین سے جہاد سے منع کردیا جس کی پاداش میں ان کو وادی تیہ میں قید کردیاگیا۔ 

٭ہابیل اور قابیل کا واقعہ ، قابیل کے حسد ، بغض ، دشمنی و تکبر اور اس کا انجام بد کا ذکر ۔

٭یہودیوں کے شرفاء میں سے شادی شدہ مرد وعورت نے زنا کیا جس کے فیصلے کے لئے یہودی نبی اکرمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ، نبی اکرم ﷺنے توریت کے حکم”رجم “کے مطابق انھیں سنگسار کرنے کا حکم دیا، یہی حکم اسلام کے لیے بھی ہے ۔

٭ قوم یہود میں آپس میں کسی بات پر تنازعہ ہوگیا جس کے حل کے لیے یہودی علماء اور مقتداؤں نے حضور نبی کریم ﷺ کو پیشکش کی اور ساتھ میں رشوت کے طور پر کہا کہ آپ نے ہم سربراہوں کے حق میں فیصلہ دیا تو ہم اسلام قبول کرلیں گے جس سے جمہور اہل یہود کے مسلمان ہونے کی امید ہوجائے گی۔ یہ لوگ حق پر نہ تھے اس لیے ان کے حق میں فیصلہ نہیں کیا جا سکتا تھا اس وجہ سے ان کے اس رشوتی اسلام کو منظور نہ کیا گیا۔ 

٭یہود اور کفار حضرت بلال حبشی کی اذان کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ۔

٭حبشہ سے آیا ہوا ایک عیسائی وفد قرآن سن کر آبدیدہ ہوگیا اور مسلمان ہوگیا واذا سمعوا کی ابتدائی آیات میں انھیں کا تذکرہ ہے ۔

٭بعض مسلمانوں نے نادانی میں نبی کریم ﷺسے کچھ فضول سوالات کیے خواہ مخواہ کی تحقیقات میں پڑے جس کا شریعت نے مکلف نہیں بنایا اس کی مذمت کی گئی ۔

٭حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی دعا کی برکت سے بنی اسرائیل پر مائدہ کا نزول لیکن جب ان لوگوں نے نعمت کی ناقدری کی تو اللہ نے ان کی صورتیں مسخ کردی ۔

2 تبصرے “خلاصہ سورہ مائدہ

    1. اعلیکم السلام ۔۔۔ آپکے کہنے پر باقی تمام سورتوں کے خلاصوں کے لیے کام جاری کردیاگیا ہے ۔۔انشاء اللہ وقتا فوقتا بقیہ سورتوں کا خلاصہ آپ کو اسی سائٹ میں مل جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں