کیامیت کوایصال ثواب کا فائدہ پہنچتا ہے؟

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۳۲﴾

سوال :-   میت کو ایصال ثواب کرسکتے ہیں .کیااس کا فائدہ مردے کو پہنچتا ہے ؟

سائل : محمد حسن 

رہائش:کیماڑی

جواب :- میت کو ایصال ثواب کرسکتے ہیں اور اس سے مردے کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ حدیث مبارک کا مفہوم ہے کہ  والدین کے ساتھ حسن سلوک کا تقاضا یہ ہے کہ  ان کے انتقال کے بعد آدمی اپنے والدین کے لیے استغفار کرے ان کے لیے دعا ءِ رحمت کرے  اور والدین کے جو دوست وغیرہ ہیں ان کا اکرام کرے۔

سنن أبي داود – (4 / 336)

عن أبي أسيد مالك بن ربيعة الساعدي، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذ جاءه رجل من بني سلمة، فقال: يا رسول الله، هل بقي من بر أبوي شيء أبرهما به بعد موتهما؟ قال: «نعم الصلاة عليهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما من بعدهما، وصلة الرحم التي لا توصل إلا بهما، وإكرام صديقهما»

ایک اور حدیث میں ہے :

”ایک صحابی  نے عرض کیا یا رسول اللہ !میری والدہ کا انتقال ہو گیاہے۔ کیا میں اگر اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اس کے لیے مفید ہوگا؟ فرمایا:ضرور !صحابی رضی اللہ عنہ  نے عرض کیا میرے پاس باغ ہے ،میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ باغ اپنی والدہ کی  طرف سے صدقہ کردیا“۔ ( ترمذی ص145)

ان دونوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نیک کام کا ایصال ِ ثواب کرنے سے مردے کو فائدہ پہنچتا ہے۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں