لمحہ فکریہ

سارا دن فون میں جانو جانو کھیلنے والوں اور والیوں کو میلوں دور بیٹھے جانو کا یہ تک پتہ تو ہوتا ہے کہ جانو نے کس وقت سو کے اٹھنا ہے کب پانی پینا ہے اور کب نئے جوتے خریدنے ہیں مگر اپنے ماں باپ کا نہیں پتہ ہوتا کہ ان کو کب کب ان کی ضرورت پڑی اور جانو کی فکر میں لگے ہوئے ان کو ہر بار ٹال دیا گیا بھلا جانو کی میٹھی اور شیطانی باتوں کے آگے ماں باپ کی باتیں اور ضرورتیں کہاں اچھی لگیں گی؟
لڑکی کی ماں سارا دن باورچی خانے میں خوار ہوتی ہے مگر اس کو فون سے فرصت نہیں ہوتی کہ ماں کا ہاتھ بٹا سکے لڑکے کی آنکھیں فون پہ جمی رہتی ہیں باپ نے کیا کہا ماں نے کیا کہا کچھ پتہ نہیں کچھ ہوش نہیں
ایسے میں جب سزا کے طور پہ جانوؤں کی شادی ہو بھی جائے تو ایک دن میں چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں جب لڑکی کو گھر کی ذمے داریاں اٹھا نی پڑتی ہیں اور لڑکے کو جانو جانو کرنے کی بجائے گھر سے باہر جا کر معاش کی فکر کرنی پڑتی ہے تب محبت وحبت سب فضول لگتی ہے اور ہوش ٹھکانے پہ آ جاتے ہیں
اب جانو جانو کرتے ہوئے کسی نے سر اٹھا کر یہ سٹیٹس پڑھنے کے لئے وقت نکال بھی لیا تو یہ سوچ کر میٹھی سوچوں میں گم ہو جائیں گے کہ میرا جانو ایسا نہیں ہے
ہاں ہاں شاباش دیکھو سہانے خواب
مگر یاد رکھو ہر شیطانی کام کا انجام بھی بد تر ہوتا ہے –

اپنا تبصرہ بھیجیں