لیکوریاکاپانی نجس ہوتا ہے

فتویٰ نمبر:715

 سوال: لیکوریا کا پانی نکلنے سے وضو اور غسل واجب ہوتاہے یانہیں ؟

 الجواب حامداومصلیا

لیکوریا کا پانی نکلنے سے وضوٹوٹ  جاتا ہے  البتہ غسل  واجب نہیں ہوتا تاہم اگر یہ پانی ہر وقت  بہتارہتا  ہے  اور اتنا بھی وقفہ  نہیں  ملتا کہ اس میں وضو کر کے چار رکعت نماز ادا کی جاسکے  تو پھر وہ عورت  معذور کے حکم میں ہے  اس صورت میں اس  کے لیے یہ جائز  ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے پر وضو کر لے  اوراس سے جتنی چاہے  نمازیں  اور نوافل  وغیرہ پڑھتی  رہے  اور طواف  کرتی رہے  جب تک اس نماز کا وقت رہے گا۔ اس معذور عورت کا وضو سیلان کا پانی نکلنے سے نہیں ٹوٹے گا پھر جب   دوسری  نماز کا وقت آئے تو اس کے لیےنیا وضو کرے۔

 بعض خواتین  عبادت ادا  کرنے کے لیے یہ کرتی ہیں کہ اپنی شرمگاہ کے اندرونی  حصہ  میں ٹشو پیپر ، روئی یا اسپنج  اس طرح رکھتی ہیں کہ  اس کا کچھ  حصہ شرمگاہ کے اندرونی  حصہ کے اندر رہتا ہے  جبکہ کچھ حصہ  اس  کے باہر رہتاہے  ایسی صورت میں جب تک  ٹشو پیپر وغیرہ کے باہرکے حصہ تک تری نہ آئے اسوقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا بشرطیکہ وضو ٹوٹنے کی دیگروجوہات میں سے کوئی اوروجہ  نہ پائی جائے ۔ ( ماخذہ فتاوی عثمانی :1/333 وتبویب :727/64،904/33)

 فی الدر المختار :1/148

اپنا تبصرہ بھیجیں