لے پاک بچے کی ولدیت میں کس کا نام لکھاجائے

سوال: لے پالک (اڈاپٹ)  بچے کی ولدیت میں کس کا نام لکھا جائے گا ؟

اڈاپٹ کرنے والا والد کے بجائے سرپرست کے طور پر اپنا نام لکھواسکتا ہے، باقی تفصیلات درج ذیل ہے 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامدًا وّمصلیًا

قرآن ِ کریم میں اللہ تعالی ٰ نے لے پالک(اڈاپٹ شدہ بچے)کے بارے میں حکم دیا ہے کہ اُس کو اُس کے حقیقی والد کی طرف منسوب کیا جائے ،پرورش کرنے والا حقیقی باپ کے درجے میں نہیں ہوتا ، لہذا اُس کو والد کےطور پر پکارنا اور کاغذات میں لکھنا جائز نہیں ، گناہ ہے ، اور حدیث شریف میں ایسے شخص کے لئے جنت کو حرام قرار دیاگیا ہے جو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے۔لہذا ہر موقع پر بچہ کی ولدیت میں اصل والد ہی کا نام لکھا جائےگا ، نیز نکاح کے وقت بھی ولدیت کے خانہ میں حقیقی والد ہی کا نام لکھا جائےگا، تاہم آپ کےشوہر بوقتِ حاجت سرپرست کے طور پراپنا نام لکھوانا چاہیں تو وہ لکھواسکتے ہیں۔نیز عمرہ مسنون عمل ہے،اس کیلئے یا کسی دوسرے کام کیلئے ایک حرام فعل(اصل والد کے بجائے کسی دوسرےکانام لکھنے)کا ارتکاب کرنا جائز نہیں ہے۔

قال الله تعاليٰ : [الأحزاب: 5]
{ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّه}
ترجمہ: ’’(لے پالکوں)کو ان کے حقیقی باپ کی طرف منسوب کرکے پکارو یہ اللہ کے نزدیک پورا انصاف ہے ‘‘
صحيح البخاري (8/ 156)
عن سعد رضي الله عنه، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «من ادعى إلى غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام»
ترجمہ:جس شخص نے اپنے آپ کو( حقیقی والد کے علاوہ)کسی اور شخص کی طرف منسوب کیا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا والد نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔
صحيح البخاري (8/ 156)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا ترغبوا عن آبائكم، فمن رغب عن أبيه فهو كفر»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے(اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو)یہ کفر ہے۔“
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی

 

اپنا تبصرہ بھیجیں