ماہِ محرم الحرام میں پہلا حکم 

اس ماہِ مبارک میں مطلقاً کسی بھی دن روزہ رکھنا رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ شمار ہوتا ہے

نیز!نو اور دس محرم یا دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھنا اور بھی زیادہ فضیلت کی چیز ہے، چناں چہ صحیح مسلم کی حدیث میں واردہے :

”افضل الصّیام بعد رمضان، شہر اللہ المحرم، وافضل الصّلاة بعد الفریضة صلوة اللیل“․ (صحیح مسلم،کتاب الصوم، باب فضل صوم المحرم، رقم الحدیث: 202 )

ترجمہ:رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل اللہ کے مہینہ محرم کے روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل رات کی نماز(تہجد)ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

”حین صام رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یوم عاشوراء، وأمر بصیامہ، قالوا: یا رسول اللہ! إنہ یوم تُعظِّمہ الیہود والنصاری؟ فقال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم: ”فإذا کان العام المقبل إن شاء اللہ صُمنا الیوم التاسع، قال: فلم یأت العام المقبل، حتی توٴفي رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم“ْ․ (صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب: أيّ یوم یصام في عاشوراء؟، رقم الحدیث:1134، 2/797، دارالکتب العلمیة)

ّّّّ ترجمہ:جب حضرت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن خود روزہ رکھا اورحضرات صحابہ کوروزہ رکھنے کاحکم فرمایا؛ تواِس پرحضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا، کہ اے اللہ کے رسول ! اس دن کی تویہود ونصاری بھی تعظیم کرتے ہیں؟ (غالباً یہ عرض کرنا مقصود ہو گا کہ روزہ رکھ کر تو ہم نے بھی اس دن کی تعظیم کی ، گویا ہم ایک عمل میں ان کی مشابہت اختیار کرنے لگے )، تواِس پرآ پ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا تو اگلے سال ہم نویں تاریخ کوبھی روزہ رکھیں گے“۔ (اس طرح سے مشابہت کاشبہ باقی نہیں رہے گا)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ اگلاسال آنے سے پہلے ہی آ پ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوگیا ۔

اسی وجہ سے فقہا کرام فرماتے ہیں کہ صرف عاشوراء کا روزہ نہ رکھا جائے، بلکہ اس کے ساتھ 9 یا 11 محرم کاروزہ بھی ملا لیا جائے؛ تاکہ یہود کے ساتھ مشابہت سے بچ سکیں اس نبوی تعلیم سے یہ بات سمجھ لینا چنداں مشکل نہیں کہ کسی کارِخیر میں بھی یہود سے مشابہت یا موافقت کو حضرت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پسند نہیں فرمایا چہ جائیکہ ! دوسری عادات یا معاملات میں ان سے مشابہت کوقبول کرلیاجائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں