“میں نے تجھے آزاد کیا “طلاق کا حکم

سوال:چونکہ میں ایک بہت بڑی پریشانی میں مبتلا ہوں جو کہ آپ سے گزارش کر رہی ہوں آپ برائے کرم مسئلہ کا حل فرمادیں دین کی روشنی میں میرے شوہر نے آج سے پانچ سال پہلے مجھ سے بولا کہ “میں نے تجھے آزاد کیا”اور گھر سے نکل جاؤ آج کے بعد اپنی صورت میں مجھے مت دکھانا اس کے ۲ ماہ بعد پھر بولا کہ بیگم”میں نے تجھے طلاق دی “اس کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہوگیا اب پانچ سال کے بعد اس نے کہا کہ میں نے پکا فیصلہ کرلیا اب تجھے رکھنا ہی نہیں میں تجھے اپنی ماں کے ہاں چھوڑکے جارہا ہوں اب اپنی شکل مجھے نہ دکھانا نہ تجھے میرے گھر آنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی میں لینے آؤنگا ۔

برائے مہربانی پہلی ۲ باتوں کا میں نے معلوم کیا وکیل اور علماء حضرات نے کہا ہے کہ آپ کی دو طلاق ہوگئی آئندہ کےلئے احتیاط کریں بہت مہربانی ہوگی

فتویٰ نمبر:360

الجواب حامداً ومصلیاً

صورتِ مسؤلہ میں شوہر کا یہ کہنا کہ”میں نے تجھے آزاد کیا “طلاق صریح بائن  ہے۔

لہذا اس جملے کے کہنے کی وجہ سے طلاق بائن واقع ہوگئ تھی نکاح ختم ہوگیا تھا پھر جب دوماہ بعد شوہر نے یہ کہا کہ”میں نے تجھے طلاق دی”اگر یہ عدت کے اندر کہا تھا تو اس سے دوسری طلاق بھی پڑگئ(۱)۔

چونکہ پہلی طلاق ِ بائن کے بعد نکاح ختم ہوگیا تھا اس لئے اگر دوبارہ نکاح نہیں کیاگیا تو دونوں ایک عرصہ تک جو ساتھ رہے وہ ناجائز اور سخت گناہ ہوا ۔

اور چونکہ میاں بیوی میں نکاح نہیں ہے اس لئے اس کے بعد جو طلاق کا جملہ کہا اگرچہ اس سے طلاق کی نیت ہو پھر بھی اس سے تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی۔

  اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نیا مہر مقرر کرکے نکاح کریں اور آئندہ احتیاط رکھیں ۔

اگر پھر کبھی شوہر ایک طلاق دے دیگا تو بیوی شوہر پر حرام ہوجائیگی اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دونوں کا ساتھ رہنا اور نکاح ناجائز ہوگا۔

دونوں میاں بیوی اللہ تعالیٰ کے حضور اتنے عرصہ بغیر نکاح کے ساتھ رہنے پر توبہ استغفار کریں ۔

‘تیسرا جملہ (میں نے آزاد کردیا )طلاقِ صریح بائن ہے لہذا اس سے طلاق کی نیت ہو یا نہ ہو بہرحال ایک طلاق بائن ہوگئ

وفی البحر الرائق دارالكتاب الاسلامي – (3 / 330)

لَوْ قَالَ لَهَا: أَنْت بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْت طَالِقٌ أَوْ هَذِهِ طَالِقٌ كَمَا فِي الْبَزَّازِيَّةِ يَقَعُ عِنْدَنَا لِحَدِيثِ الْخُدْرِيِّ مُسْنَدًا «الْمُخْتَلِعَةُ يَلْحَقُهَا صَرِيحُ الطَّلَاقِ مَا دَامَتْ فِي الْعِدَّةِ»

(۱)الفتاوى الهندية – (1 / 377)

قَالَ لَهَا أَنْتِ بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ ثُمَّ قَالَ لَهَا أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ عِنْدَنَا.

تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (2 / 219)

 (وَالصَّرِيحُ يَلْحَقُ الصَّرِيحَ وَالْبَائِنَ)….حَتَّى لَوْ قَالَ لَهَا أَنْتِ بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ ثُمَّ قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَ عِنْدَنَا.

اپنا تبصرہ بھیجیں