من گھڑت احادیث اور انوکھے نظریات

(٣٧) عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ اَنَّہُ سَمِعَ اَبَا ہُرَیْرَۃَرضی اللہ عنہ  یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِؐ یَکُوْنُ فِی اٰخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ یَاتُوْنَکُمْ مِنَ الْاَحَادِیْثِ بِمَا لَمْ َتسْمَعُوْا اَنْتُمْ وَلَا آبَائُکُمْ فَاِیَّاکُمْ وَاِیَّاھُمْ لَا یُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا َیفْتِنُوْنَکُمْ۔

     (صحیح مسلم ج١،ص١٠)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اخیر زمانے میں بہت سے دھوکے باز جھوٹے لوگ ظاہر ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی باتیں لائیں گے جو نہ تم نے کبھی سنی ہوں گی نہ تمہارے باپ دادا نے۔ ایسے لوگوں سے دور رہنا اور ان کو اپنے پاس آنے نہ دینا، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنہ میں نہ ڈال دیں۔

فائدہ: دورِ حاضر کا ایک المیہ یہ ہے کہ آج سلفِ صالحینؒ اور جمہور امتؒ کے اجماعی عقیدے سے ہٹ کر گمراہ کن نظریات عوام الناس کے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں دین کے نام پر اباحت پسندی کو ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے ۔ مجالس میں موضوع اور من گھڑت احادیث کو بلا جھجک بیان کر دیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں