ایم ایس  جی(اجینوموٹو) اور سگریٹ استعمال کرنے کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:68

علماء کرام  ومفتیان عظام  اس  مسئلہ کے  بارے میں  کہ ہمارے  ملک کے بعض مفتی  کرام آجی نوموٹو ( مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  MSG) کھانے کو مطلقاًفراہم کررہے ہیں   حرمت کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ آجی نو موٹو کو کیڑوں سے بنایا جاتا ہے اور  طبی  لحاظ سے  بھی صحت  کے لیے مضر ہے اس کے بارے میں  ایک مقامی  اخبار میں شائع کردہ  ایک طبی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہیں  ۔ البتہ  انٹرنیٹ  پر اس  کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات درج ہے ۔

( معلومات  پی ڈی ایف فائل میں موجود ہے آخر میں  دییے  گئے لنک پر موجود ہے )

 مذکورہ تحقیقات  کے  مطابق  آجی نو موٹو  کا نارمل استعمال  صحت  کے لیے مضر  ہونا معلوم  نہیں ہوتا۔ لہذا بعض مفتی  حضرات کا مطلقا ( کسی  بھی کمپنی کا بنایاہواہو)  آجی نو موٹو کو حرام کہنا شرعاً کیساہے  ؟ کیا اس کا محض  کیڑوں سے  بنایا جاناا س کی حرمت  کے لیے کافی ہے  اگر چہ ا س میں انقلاب  ماہیت پایا جارہاہو۔

2 )   اورمزید یہ بات پوچھنی ہے کہ کسی کھانے کی چیز کے حرام ہونے کے لیے  اس کا  کس حد تک  مصر صحت  ہونا ضروری   ہے  ؟ اگر کوئی چیز  بعض اوقات بعض افراد کے حق میں مضر صحت  ہوتو باقی   دوسرے افراد  کے حق میں  اس کا استعمال کرنا کیساہے  ؟

3) سگریٹ  پینا  شرعاًکیساہے ؟ کیونکہ اس میں مضر صحت  ہونے کی بات زیادہ پائی  جارہی ہے ۔

الجواب حامدوامصلیا ً

  • اجی نو موٹو ( مونو سوڈیم گلوٹامیٹ )  جس کی تفصیل  آگے آرہی ہے  اس کا اجمالی حکم یہ ہے کہ ہماری تحقیق  کے مطابق اس  کے بنانے میں  کوئی ناپاک  یا حرام چیز نہیں استعمال کی جاتی  لہذا یہ حلال  ہےا ور  اس کا استعمال  جائز ہے  ، البتہ  اگر کہیں سے یہ یقینی  طور  پر معلوم  ہوجائے کہ دنیا میں    کسی جگہ  اس کے بنانے   میں حرام  اجزاء  شامل کئے جاتے  ہیں اور وہ اجزاء  ا س میں سرایت  کرتے ہیں  ۔ یا اس کا جز بن جاتےہیں  تو ایسی صورت میں  یہ حلال نہیں ہوگااور نہ ہی اس کا استعمال  جائز ہوگا  ۔

اجی نوموٹو  ( چائینیز نمک )  کا اصل نام :  

  اجی  نو موٹو (چائینیز نمک ) کا اصل نام  مونوسوڈیم گلوٹامیٹ   ( Monosodium Glutamate )  ہے جس کا مخفف  MSG  ہے ۔ MSG مختلف ناموں   سے مشہور ہے مثلا : اجی  نوموٹو ویٹسن  ( Vetsin ) ، ایکسینٹ    (Ac’cent ) اور ٹیسٹنگ  پاؤڈر   ( Tasting Powder ) ۔  البتہ  اس کا سب سے مشہور  نام  اجی نوموٹو ہے ، اور یہ نام  اس کوا یک اجی ون موٹو نامی جاپانی کمپنی  سے ملا تھااس لیے کہ اجی نو موٹو کمپنی سب سے پہلی کمپنی تھی جس نے MSG   بہت بڑی مقدار  میں بنانا شروع کیاتھا۔ا س لیے جواب میں  MSG  کا نام استعمال کیاجائے گا ۔

Ajinomoto  Co, Inc  is a Japanese company that produces food seasonings , cooking  foods, sweeteners  , amino acids and pharmaceuticals.Ajinomoto  ‘s signature product .monosodiumglutamate (MSG ) seasoning ,was  first  marketed  in japan  in 1909. Having  been  discovered and patented  by kikunae ikeda.  

MSG   ( مونو سوڈیم گلوٹامیٹ ) کیاہے :

 MSG   ایک نمک  کانام  ہے جوکہ  گلوٹامیٹ   ایسڈ  ( Glutamate acid )  سے بنایا جاتا ہے ، یہ سب  سے پہلے  ایک جاپانی  سائنس دان  کیکونائے   ( kikunae )  نے  1908 ء میں دریافت کیاتھا اورا س نئے ذائقہ   کویومامی   ( umami ) کا نام  دیاتھا ۔

  MSG     ( Monosodium Glutamate )  دو لفظوں  سوڈیم   ( Sodium ) اور  گلوٹامیٹ  Glutamate))سے مرکب ہے  ۔ سوڈیم ( Sodium ) عام نمک کو کہاجاتا ہے  ، اور گلوٹامیٹ Glutamate)) ایک ایسڈ  (Asid ) ہے جو ہر انسان اورجانور کے نروس سسٹم   ( system nervous ) میں موجود ہوتا ہےا س  کا کام یہ ہوتا ہے  کہ یہ دماغ  سے پیغامات  جسم کےدیگر اعضاء  تک پہنچانے  میں مدددیتا ہے ، یہ انسانوں  اور جانوروں   کے جسم میں خود بخود بنتا ہے  لیکن اب ا س کو جدید  ٹیکنالوجی  کے ذریعہ بھی  بنایاجانے لگا ۔

 گلوٹامیٹ ایسڈ کن کن  چیزوں  سے بنتا ہے :

گلوٹامیٹ  ایسڈ   ( Glutamate acid )  1909ء سے لے کر  1960 تک گندم  کے نشاستہ   (Wheat Gluten )   سے  بنایا جاتاتھا ۔ لیکن پھر 1970 ء  کے بعد  سے گندم  کے نشاستہ  کے بجائے اس سے سستا  ذریعہ ایجاد کیاگیا  جس میں مختلف  چیزوں  ،ا سٹارچ (Starch )  سفید  پاؤڈر  جو کہ گندم  ، آلو ، مکئی ،چاول  یا جڑی بوٹی  سے تیار کیاجاتا ہے  ) شوگر بیٹس  ( Sugar beets )  گنا اور مولیسز  ( Mollases )  چینی  کا گاڑھا  شیرا ) کو جراثیم  کی مدد سے  گلوٹامیٹ ایسڈ میں تبدیل کیاجانے لگا  اور اب یہ طریقہ  تقریبا  پوری  دنیا میں رائج ہوگیاہے ۔

 گلوٹامیٹ  ایسڈ   ( Glutamate acid ) بنانے کا  طریقہ کار  :

MSGبنانے کے تین طریقے  ہیں ،

  • پروٹین کی تحلیل  یعنی ہائیڈرولیسز   ( Hydrolysis of proteins ) 
  • سینتھیسز ( Synthesis )
  • بیکٹیریل فرمنٹیشن   ( Bacterial Fermentation  )

تین طریقوں  کی تفصیل مندرجہ ذیل  ہے :  

  • پروٹین  کی تحلیل یعنی ہائیڈرولیسز  ( hydrolysis of proteins ) 

قدرتی  طور پر  پروٹین  مختلف ایسڈ  کا مجموعہ  ہوتا ہے  جن میں گلوٹامیٹ  ایسڈ بھی شامل ہوتا ہے اور اس کا  طریقہ  میں پروٹین  کو تحلیل  کرکے اس میں موجود  ایسڈز کو جدا جدا  کردیاجات اہے  اور پھر  ان ایسڈز میں سے گلوٹامیٹ  ایسڈ کو الگ  کرکے نکال  دیاجاتاہے  ۔ا ور پھر گلوٹامیٹ  ایسڈ کو صاف  کرکے نمک کی شکل دے  دی جاتے ہے .

2)سینتھیسز  ( Synthesis )

اس طریقہ  میں مختلف  ایسڈز کو مصنوعی  طریقہ  سے ملا کر ایک نیا مرکب  تیار کیا جاتا ہے  ، اور یہی طریقہ  گلوٹا میٹ  ایسڈ  بنانے  کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے  جیسا کہ انسانی  جسم میں جب گلوٹامیٹ  کی کمی ہوجاتی ہے  تو جسم میں موجود خلیے  جسم سے مختلف  مواد  جمع  کرکے گلوٹامیٹ  بنادیتےہیں ، پھر وہی  عمل کیاجاتا ہے  جو مذکورہ  بالا  طریقے  میں ذکر کیاگیا ہے  ۔

3)بیکٹیریل فرمنٹیشن   (Bacterial Fermentation )

  یہ بیکٹیریا  کی مدد سے  مونوسوڈیم  گلوٹامیٹ  بنانے کا ایک طریقہ  ہے اور آج کل تقریبا پوری دنیا  میں مونو سوڈیم گلو ٹامیٹ  بنانے کے لیے یہی طریقہ  استعمال  کیاجاتا ہے اور پہلے دونوں طریقے  تقریبا متروک   ہوچکے ہیں اس لیے اس لیے اس تیسرے  طریقے  کو قدرے تفصیل سے بیان کیاجاتا ہے  ۔

 بیکٹیریا  اور اس کا حکم :

 بیکٹیریا  ایک   یک خلوی  جاندار  ( جراثیم ) ہے جو کہ صرف خورد بین کے ذریعہ نظر آتا ہے پینسل  سے بنائے  ہوئے ایک نقطہ میں اس طرح  کے لاکھوں  جراثیم  سماسکتے ہیں  ، ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق  جراثیم  ، جانوروں  کے علاوہ جاندار  کی ایک دوسری قسم  ہے ۔

اور اس کا حکم یہ ہے کہ  یہ بذات خود ناپاک نہیں ہوتا  کیونکہ فقہا ئے کرام  نے یہ قاعدہ بیان کیاہے  کہ وہ جاندار  چیزیں  جو غیر دموی  ہوں  یعنی جن میں بہتا ہوا خون نہ ہو ، تو ایسی تمام جاندار اشیاء پاک  کہلائیں گی ۔ ( دیکھیے عبارت نمبر  1 ) جیسا کہ  حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے  کہ  اگر کسی مائع  چیز میں مکھی گر جائے  تو اس کے گرنے سے  وہ چیز ناپاک  نہیں ہوگی    ،اسی طرح جرثومہ  یعنی    Bacteria  بھی چونکہ  غیر مودی  اشیاء میں شامل ہے اس لیے  وہ بھی ناپاک  نہیں کہلائے گا  ، بالخصوص  جبکہ جراثیم  اس قدر کثیر  تعداد  میں  موجود ہیں  کہ ہر چیز میں ان کا وجود پایا جاتا ہے  مثلا ً ہوا ، مٹی ، انسانی خوراک ، وغیرہ وغیرہ ، حتی کہ  انسانی جسم میں بھی مختلف اقسام کے جراثیم   موجود ہوتے ہیں ۔

ہر چیز میں جراثیم کے وجود سے متعلق مندرجہ  ذیل بالا حوالہ ملاحظہ ہو۔

ترجمہ :  ہو ا جراثیم سے بھرپور ہے ۔۔۔۔جراثیم مٹی میں،ہماری خوراک میں ،پودوں اور جانوروں میں پائے جاتے ہیں ، حتیٰ کہ  ہمارے جسم مختلف اقسام کے جراثیم کا گھر ہیں،ہماری زندگیاں  ان کی زندگی کے ساتھ بہت حد تک جڑی ہوئی ہیں۔

ثانیاً اگر وہ  جراثیم  ناپاک چیز میں موجود ہوں  تب بھی ان  جراثیم کو ناپاک  چیزمیں موجود ہونے کی وجہ سے نجس کہنا مشکل ہے ا س کی فقہی  نظریہ ہے کہ  فقہائے کرام نے یہ مسئلہ بیان کیاہے  کہ انسان کے قبل یا دبر میں سے کیڑے کا نکل آنا وضو ٹوٹنے  کا  باعث ہے،اس لیے نہیں کہ وہ کیڑا  بذات خود نجس ہے بلکہ اس پر جو نجاست لگی ہوئی  ہے وہ وضوٹوٹنے  کا سبب ہے  ۔

اسی طرح  ناپاکی میں موجود جراثیم  بھی  بذات خود نجس نہیں ہوتے  ۔

 رہی یہ بات کہ جراثیم  یعنی بیکٹیریا سے نکلنے والی رطوبت  حرام  یا  ناپاک  ہوگی یا حلال اور پاک ، تواس میں بیکٹیریا کے ذریعہ  حاصل  ہونے والی چیز کودیکھاجائے گااوراس کےمطابق حکم لگایاجائے گا،مثال کے طور پر شیرے کا شراب  میں تبدیل       ہونے میں  بھی  بعض  دفعہ  بیکٹیریا  کااستعمال کیاجاتا ہے لیکن چونکہ  شراب حرام ا ورناپاک  ہوتی ہے  اس لیے بیکٹیریا  کے ذریعہ حاصل ہونے والی شراب  کو  بھی  حرام اور ناپاک کہاجائے گا، جبکہ دودھ  کو دہی تبدیل کرنے کے لیے   بھی بیکٹیریا  کا  عمل دخل ہے لیکن  دہی کو پاک اور حلال  کہاجاتا ہے ، نیز بیکٹیریا کے ذریعہ حاصل  ہونے والا گلوٹامیٹ  ایسڈ میں چونکہ  کوئی  حرام چیز شامل نہیں ہوتی ( جیسا کہ اوپر تفصیل سے گزرچکاہے  ) اس  لیے اس کو حرام نہیں کہاجائے گا۔ ( بیکٹیریا سے متعلق  تفصیل کے لیے   التبویب   1356/44 کی طرف   رجوع کیاگیا ہے، بتصرف )۔

 بیکٹیریا  فرمنٹیشن   کیاہے :

بیکٹیریا فرمنٹیشن   بیکٹیریا  کے ذریعہ  کی جانے والی ایک  کیمیائی تبدیلی کا نام ہے، بیکٹیریا اس  عمل  کے ذریعہ  کاربو ہائیڈریٹ  جو کہ چینی  ، نائیٹروجن اور ہائیڈروجن  کا مجموعہ  ہوتا ہے ) کو مختلف  ایسڈ میں  تبدیل کرتا ہے ، اگر  بیکٹیریا کو موافق ماحول  دستیاب  ہوتو یہ تبدیلی  از خود  وقوع  پذیر  ہوتی رہتی ہے ، جیسا کہ  دودھ  کا کھٹا ہوجانا اور شیرے کا شراب  میں تبدیل ہونا وغیرہ  اس کی عام مثالیں ہیں ۔ اور اب جدید سائنسی  طریقوں کے ذریعہ بیکٹیری کو موافق  ماحول دستیاب  ہوتو یہ تبدیلی از خود وقوع پذیر ہوتی رہتی ہے ، جیسا کہ دودھ کھٹا ہوجانا اور شیرے  کا شراب  میں تبدیل ہونا وغیرہ  اس  کی  عام مثالیں ہیں۔ اور اب جدید سائنسی طریقوں کے ذریعہ بیکٹیریا کو موافق  ماحول  فراہم کر کے یہ  تبدیلیاں  تیزی  سے اور بڑے   پیمانے  پر کی جاتی ہیں ۔

مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  کی بیکٹیریا فرمنٹیشن  کیسے کی جاتی ہے :

 اس  فرمنٹیشن  کے لیے دوقسم کے بیکٹیریا  استعمال کیے جاتے ہیں :

  • بری وی بیکٹیریم لیکٹوفرمینٹم 

یہ بیکٹیریا   سویا بین میں پایاجاتا ہے  اورسویا بین  کے دیگرا جزاء سے اس بیکٹیریا کو الگ  کرنے کے لیے  تحلیل  یعنی ہائیڈرولیسز   کے عمل  سے گزارا جاتا ہے پھر بیکٹیریا  کو سویابین  کے اجزاء سے الگ  کرکے انہی مراحل  سے گزارا جاتا ہے جوکہ ذیل  میں سی گلوٹا میکم  کی تفصیل میں آرہاہے ۔

  • سی گلوٹامیکم  فرمنٹیشن  میں استعمال  ہونے والا دوسرا  بیکٹیریا  ہے جوکہ جانوروں  کے گوبر ، مٹی  پھلوں اور سبزیوں  میں پایاجاتا ہے  ۔

اس بیکٹیریاکو نشوونما کے لیے ایک چھوٹی سی پلیٹ  کی  طرح   کے برتن  میں ڈال دیاجاتاہے  جس میں گلوکوز ، نائٹروجن  اور کاربن  جس کو گروتھ  میڈیم  یا کلچر  میڈیم  کہتے ہیں  ، مائع حالت میں ہوتا ہے  اس دوران  اس پلیٹ کو ایک خاص  درجہ حرارت  میں رکھ کر  ایک مخصوص رفتار سے گھمایا جاتا ہے  جس سے اس مائع  کو گلوٹامیٹ  ایسڈ  میں تبدیل  کرنے اوراس بیکٹیریا کی نشوونما   اور بڑھوتری  کا عمل  تیزی  سے وقوع پذیر ہوتا ہے ۔ پھر  کچھ وقت  میں  ( تقریبا ً 12 گھنٹے  ) کے بعد  جب یہ بیکٹیریا  ایک حد تک   بڑھ جاتا ہے  تو پھرا س  عمل کو دوسری  مرتبہ  اسی طرح  کے ایک بڑے  برتن میں کیاجاتا ہےا ور پھر تیسری  مرتبہ ایک  بہت بڑے  ٹینک   میں یہی  عمل بڑے پیمانے   پر کیاجاتا ہے  ۔ پھر اس  کے بعد گلوٹامیٹ ایسڈ  کو فلٹر کرکے ٹینک  میں   موجود  باقی مادوں ( چینی ،بیکٹیریا، نائٹروجن  وغیرہ ) سے الگ  کردیاجاتا ہے ۔ا ور پھر  ا س ایسڈ  میں سوڈیم کاربونیٹ  ڈال دیا جاتا ہے اور مائع حالت سے ٹھوس  حالت میں تبدیل کردیاجاتا ہے  ، جس کے بعد  یہ ایک نمک  کی شکل میں آجاتا ہے ۔

مونوسوڈیم  گلوٹو میٹ کا حکم :

 مذکورہ بالا تفصیل   کا خلاصہ یہ ہے کہ  :  

الف  ) مونوسوڈیم  گلوٹامیٹ بنانے میں جو چیزیں  استعمال کی جاتی ہیں ان میں کوئی بھی چیز  حرام  نہیں  ہے ۔

ب)   اس کے بنانے میں جو  بیکٹیریا  استعمال کیاجاتا ہے  وہ بذات خود  حرام  یا ناپاک  نہیں ہوتا،ا ور نہ اس سے حاصل ہونے والاایسڈ حرام یا ناپاک  ہوتا ہے  ۔

ج)  مونوسوڈیم  گلوٹامیٹ  کا  مضرصحت ہونا بھی ثابت   نہیں ۔

 د)  گلوٹامیٹ   ایسڈ بن جانے  کے بعد اس  کو باقی سارے مادوں  سے الگ بھی کردیاجاتا ہے ۔

مونو سوڈیم  گلوٹامیٹ   کے بنانے میں جو مذکورہ بالا طریقہ  ہماری معلومات  میں آیاہے   اس کے مطابق  مونو سوڈیم  گلوٹامیٹ میں کوئی حرام  یاناپاک  چیز استعمال  نہیں کی جاتی  ، لہذا ان اشیاء  سے بنایا جانے والا  مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  حلال ہوگا  اورا س کا استعمال  بھی جائز ہوگا،ا لبتہ  اگر کہیں  سے یہ یقینی طور  پر معلوم  ہوجائے کہ دنیا میں اگر کسی جگہ  اس کے بنانے میں مذکورہ  بالا اجزاء  شامل کیے  جاتے ہیں  توا یسی صورت میں یہ حلال  نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کا استعمال جائز ہوگا ۔

 بعض لوگوں کا  یہ کہنا ہے  کہ مونو سوڈیم  گلوٹامیٹ کیڑوں  سے  حاصل کیا جاتا ہے مذکورہ  معلومات   کے مطابق  یہ بات بھی درست نہیں ۔

مونو سوڈیم گلوٹامیٹ  کے حلال ہونے سے متعلق دیگر  ممالک سے جاری  ہونے والے چندفتاوی بھی بطور تائید منسلک کئے جاتے ہیں ۔

مونو سوڈیم  گلوٹامیٹ یعنی چائینیز نمک کی  حلت پر پیدا  ہونے والا شبہ  اور اس کی حقیقت  :

اجینوموٹو کی حلت  پر سب سے  پہلا شبہ اس  وقت  کیاگیا جس مجلس علماء انڈونیشیا نے جولائی 2000ء میں حلال سرٹیفیکیٹ  جاری کرنے والے اجینوموٹو بنانے کے  طریقہ کار کا ازسر نو جائزہ لیاتو اس  طریقہ  کار میں استعمال ہونےوالاایک  نیا جزء پایا گیا  جوکہ اس سے پہلے  اس طریقہ میں موجود نہیں تھا۔ پھر جب  اس کے  بارے میں تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک اینزائم ہے جو کہ خنزیر  کے لبلبہ سے حاصل کیاجاتاہے  اور یہ ہائیڈرولیسز کے عمل میں بیکٹو سوئیٹان  نامی ایک مادہ ( گروتھ میڈیم  ) میں استعمال ہوتا ہے  یہ مادہ سوبابین سے حاصل کیاجاتا ہے اور اس میں مذکورہ  بیکٹیریا یعنی بری وی بیکٹیریا لیکٹو فرمینٹم کو نشوونما  کے لیے  ڈالا جاتاہے ، اب بیکٹیریا کی نشوونما کے عمل میں تیزی  پیدا کرنے   کے لیے سیکٹوسوئیٹان  میں خنزیر کے لبلبہ سے حاصل ہونے والا اینزائم  ڈالا جاتا ہے ۔ا س بناء پرمجلس علماء انڈونیشیا  کی فتوی کمیٹی   نے بیکٹوسوئیٹان  سے حاصل ہونے والے  اجینو موٹوکو  حرام قرار دے دیاتھا اس طرح اجینو موٹو کے حرام ہونے  کی ایک خبر مشہور  ہوگئی  اور اس  کی حلت میں شبہ پیدا ہوگیا۔

مجلس علماء انڈونیشیا کی فتوی کمیٹی کی تنبیہ  پر اجینو موٹو کمپنی نے بیکٹوسوئیٹان  کا استعمال  چھوڑ کر  مامینو نامی ایک دوسرا گروتھ میڈیم  استعمال کرنا شروع کردیا   جس میں خنزیر کا کوئی جزء  شامل  نہیں تھا اور اس  طرح اجینوموٹو کو حرام اجزا ء سے پاک کردیاگیا۔

ماہرین کی تحقیق کے مطابق  خنزیر  کے لبلبہ سے  حاصل ہونے والا اینزائم کسی  بھی مرحلہ میں اجینو موٹو  کا نہ جزء بنتا ہے  اور نہ ہی اس کے  کسی جزء  میں سرائیت  کرتا  ہے بلکہ یہ بیکٹیریا  کی نشوونما  کے ایک خارجی  عمل میں  تیزی  پیدا کرنے کے  لیے استعمال  ہوتا ہے ، تاہم  اگر ماہرین  کی یہ تحقیق  واقعہ  نہ ہو اور یہ بات ثابت  ہوجائے کہ  خنزیر  کا مذکورہ  جزء اجینو موٹو کا جزء بنتا  ہے  یا اس  کے کسی جزء میں سرائیت کرتا  ہے تو اس صورت میں یہ نمک حلال نہیں ہوگا اور نہ اس کا استعمال  جائز ہوگا۔

2)مضر صحت اشیاء  کا استعمال مکروہ ہے اسی لیے فقہائے  کرام نے مٹی کا کھانا مکروہ لکھا ہے لیکن اس  کےساتھ ساتھ یہ بھی تصریح فرمائی ہے کہ اگر کسی شخص کو کبھی کبھار مٹی یا کوئی  اور مضر صحت  چیز کھلانے کا اتفاق ہوجائے تو اس میں کوئی مضائقہ  نہیں البتہ   اگر کوئی  مضر صحت چیز کسی شخص کے لیے مہلک  ہوتو اس کے لیے اس کا استعمال حرام ہوگا اور اگر کسی حلال  چیز کے بارے میں بھی یہ معلوم ہوجائے کہ وہ کسی شخص کے لیے مضر صحت ہےتو اس شخص کو ایسی چیز کےاستعمال سےاجتناب کرنا چاہیے ۔

3)   سگریٹ پینا شریعت  میں اگرچہ حرام تو نہیں ہے مگر بلاضرورت اس کی عادت ڈالنا  مکروہ اور خلاف اولیٰ ہے۔ تاہم  سگریٹ کی کثرت  اگر ماہر معالجین  کے نزدیک کسی شخص کے لیے مضر صحت  ہوتواس کواس سے بچنا چاہیے  ۔

واللہ اعلم بالصواب

محمد انس

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/501702246865692/

اپنا تبصرہ بھیجیں