دینی مدارس کے نئے تعلیمی سال شروع ہونے کے موقع پر مدرسین دوستوں کی خدمت میں چند گذارشات :
1- تدریس کوئی پیشہ اور ملازمت نہیں بلکہ یہ ایک ذمہ داری اور ربانی عمل ہے
وعلم آدم الأسماء كلها
كونوا ربانيين بما كنتم تعلمون الكتاب وبما كنتم تدرسون
2- اس کے لیے رحمدلی ضروری ہے*
الرحمن علم القرآن
3- معلم اول رسول الله صلى الله عليه وسلم کو اپنا اسوہ وقدوہ بنائے
لقد جاء كم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص علىكم بالمؤمنين رؤف رحيم
4- خوب تیاری کر کے پڑھائے
علمه شدید القوى
ورنہ یہ تدریسی نفاق ہوگا
ولو أراد الخروج لاعدوا له عدة
5- طالب علم سے سبق کے الفاظ یاد کرانے کی بجائے سمجھانے کی کوشش کرے اس کو کیسٹ نہ بنائے*
ففهمناها سليمان
6- سبق آسان سے آسان تر بناکر پڑھائے*
يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر
7- کمزور استعداد والے طلبہ کی طرف خصوصی توجہ دے اس سے آپ کے علم میں برکت ہوگی*
هل تنصرون وترزقون إلا بضعفائكم
علم بھی رزق ہے تدریس
8- اپنی علمی ترقی کی بھی فکر کرے روٹین پر اکتفا نہ کرے ورنہ پچاس سال پڑھانے کے بعد بھی ایسی ہی رہےگا*
إنما العلم بالتعلم
جیسے کہ بہت سے مدرسین حضرات کا یہی حال ہے
9- عربی شروح وحواشی کا مطالعہ کرے ورنہ اردو سے روز بروز آپ کی استعداد گرتی رہے گی ، علم عربی میں آیا ہے عربی ہی میں محفوظ رہتا ہے بڑھتا ہے*
قرآنا عربیا لقوم یعقلون
10-خود سمجھ کر پڑھائے ورنہ طلبہ کو کچھ بھی سمجھ نہیں آئے گا*
عربی کا مشہور محاورہ ہے فاقد الشيء لا يعطيه
( مولانا محمد فاروق حسن زئی صاحب مدظلہم )