منافقت اور چاپلوسی کا دور

(٣٩) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَل رضی اللہ عنہ  اَنَّ النَّبِیَّؐ قَالَ یَکُوْنُ فِی اٰخِرِ الزَّمَانِ اَقْوَامٌ اِخْوَانُ الْعَلَانِیَۃِ اَعْدَاءُ السَّرِیْرَۃِ فَقِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَکَیْفَ یَکُوْنُ ذَالِکَ قَالَ ذَالِکَ بِرَغْبَۃِ بَعْضِھِمْ اِلٰی بَعْضٍ وَرَھْبَۃِ بَعْضِھِمْ مِنْ بَعْضٍ۔ (مسند احمد ج٥،ص٢٣٥)

ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اخیر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو اوپر سے بھائی اور اندر سے دشمن ہوں گے کسی نے پوچھا اے اللہ کے رسولؐ! ایسا کیوں ہوگا؟ ارشاد فرمایا ایک دوسرے سے لالچ اور خوف کی وجہ سے۔

فائدہ: آج دوستی مفادات کی بنیاد پر زیادہ ہے، سچے اور خیر خواہ دوست کم ہیں اور آدمی کو پہچاننا آسان نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں