مسلمانوں کو لفظ “اوم” کو کپڑے پر پرنٹ کرنے کا حکم

السلام  علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 گزارش  ہے کہ دارالافتاء میں ایک سوال آیاہے ، جس میں ایک مسلمان  کے لیے لفظ  ” اوم ”  کو کپڑے  پر کپڑے  پر پرنٹ  کرنے کے متعلق پوچھاہے ۔

استاذ محترم مولانا مفتی  صاحب مد ظلہ اس لفظ  کے متعلق دو باتیں  پوچھ رہے ہیں ۔

  • لفظ “اوم ”  کا مطلب کیاہے؟
  • لفظ ” اوم ” کیاہندوؤں کا شعار ہے ۔

نوٹ : ہمارے ہاں  آئے ہوئے  سوال کے ساتھ مذکور کلمہ  والا صفحہ  بھی اسکین کرکے منسلک  کرکے بھیجا جارہاہے ۔

 براہ کرم عنایت فرماکر ممنون فرمائیں ۔

جزاکم اللہ خیراً

وعلیکم السلام  ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  

 مندرجہ ذیل عبارتوں  سے اوم   لفظ کا ہندو مذہب   میں مقام ومعنیٰ واضح ہوجاتا ہےا ور اس کا  شعار  میں سے ہونا بھی معلوم  ہوتا ہے  ملاحظہ فرمائیں

اوم  

دیونگری  خط میں اوم “

 ہندو مذہب  کی رو سے  وشنوجی  اور شوجی  اور برہما جی کا مقدس نام  ۔ اصلا خدائے واحد ،رب الارباب،ا یشور  کا مجرد  تصور ،ا وم کہلاتا ہے ۔ بیان کیاجاتا ہے  کہ یہ پہلا  لفظ ہے  جو انسان  نے بولا تھا۔ ویدوں  کے شروع اور ختم   کرنے پر بولا جاتاہے  ۔ا س کو اوم  ۔کار بھی کہتے ہیں ۔ یہ لفظ  ، ہندو مت  کے علاوہ ، جین  مت ، بدھ مت ، سکھ مت  میں بھی پایا جاتا ہے ۔ا ور ان متوں  میں ا س لفظ  کو مقدس سمجھاجاتا ہے ۔ ہندومت  کی مقدس مانی جانے والی کتابوں  دیدوں کے علاوہ،  اپنشدوں میں سے ایک  ” منڈوکیہ اپنشد  ” میں اس  اوم کا خاص طور سے تذکرہ کیاگیاہے ۔

یہ یک صوتی  علامت سب سے پہلے  اپنشدوں میں استعمال ہوئی ہے ۔ بعض  کے نزدیک  تمام  منتراسی  سے  پھوٹے ہیں ،ا نتہا  اور ابتدادونوں  اسی سے ہے ۔ چنانچہ  اوم وہ  لافانی  آواز  ہے جس  سے ہر طرح کی افزائش   وابستہ  ہے۔ا س ایک آواز میں ماضی ، حال اور مستقبل  بلکہ وہ سب بھی جو ان سے ماورا  ہے،ا س میں  ایک آواز میں شامل ہیں ۔

٭ چاندوگیہ اور ٹیٹ اپنشد  میں زبان کی  ابتدا  بھی  پر جاپتی  سے منسوب  ہے۔ تین  عالموں  پر وہیان کے  دوران   تین لفظ  بھر ، بھوہ اور سور پیدا ہوئے ، جو زمین  کرہ  ہوائی اور آسمان  کی نمائندگی  کرتے ہیں ۔اسی غور وفکر کے  نتیجے میں تینوں ویدو وجود آتے تھے  اور اسی  سے اوم   جو کل کلام  اور عالم  کی کلیت  کی نمائندگی  کرتا ہے  ۔

چاندوگیہ اپنشد  کے مطابق شروع میں  صرف اگنی  لافانی  تھا  اور دوسرے  دیوتاؤں  نے فنا سے بچنے  کے لیے لافانی  اوم میں  پناہ لی تھی  ۔ا س لیے اوم کو ” موت ”  کے قتل کا خطاب  ملا۔

اوم کی نفسی معالجاتی  طاقت  کو لامحدود  تصور  کیاجاتاہے  ۔ ویدوں کے طالب علموں کو ہدایت  کی جاتی ہے  کہ وہ سبق کا آغاز  بعد اختتام ” اوم ” سے  کرے  اس لیے اس کے اثرات  اتنے لطیف  خیال کیے جاتے ہیں کہ ان کا ادراک  ناممکن سمجھاجاتا ہے ۔

ماخذ

منودھرم شاشتر،گلوسری ( کشاف اصطلاحات ) ترجمہ ارشد  رازی نوٹس ترتیب  معین انصاری  

 پی ڈی ایف میں فتویٰ حاصل کرنے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/546123979090185/

اپنا تبصرہ بھیجیں