مستحاضہ  متحیرہ ، ندوہ کا  فتویٰ

 مستحاضہ متحیرہ کے  مسئلے میں  امام احمد  کے قول پر فتویٰ دینے  کی گنجائش ہے   جبکہ اسے اپنی سابقہ عادت   غالب گمان سے بھی معلوم  نہ ہو۔  براہ کرم  توجہ مطلوب  ہے۔ امدادا لاحکام میں ہے  ۔ فراینا الافتاء  بقول احمد  فیھا  اولی یسرج  1 ص 371

الجواب  حامداومصلیا

امام احمد رحمہ اللہ کے قول پر فتوی دے سکتے  ہیں کیونکہ یہ شکل  زیادہ بہتر  اور آسان ہے ۔

یقول  الامام احمد   عن المستحاضۃ عن المستحاضة المتحيرة انها ..اقل الحيض.

ثم ان كانت تعرف شهرها وهو مخالف للشهر المعروف  جلست ذلك من شهرها وان لم تعرف شهرها جلست من الشهر المعروف لانه الغالب 

 ( حوالہ ۔ المغنی  لابن  قدامۃ المقدسی)

کتاب الطھارۃ ۔

فصل  من حاضت  ثم استحضت )  صفحہ نمبر  137 ۔

الجواب الصحیح 

نیا زاحمد ندوی

دارالافتاء والاحکام 

 پی ڈی ایف میں فتویٰ حاصل کرنے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/546615259041057/

اپنا تبصرہ بھیجیں