سوال: نفلی روزہ جان بوجھ کر توڑا تو کیا قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہے ؟
فتویٰ نمبر:74
جواب: صرف قضا لازم ہے ۔
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رجلا اکل فی رمضان ، فامرہ النبی ﷺ ان یعتق رقبۃ ، او یصوم شھرین ، او یطعم ستین مسکینا” ڑواہ دارقطنی : 1/243 ( بحوالہ اعلاء السنن :9/121)
وفی الھدایۃ : ” ولیس فی افساد غیر صوم رمضان کفارۃ ۔”
(الھدایۃ :1/263 ادارۃ القران)
2۔بلاعذر نفلی روزہ توڑنا گناہ ہے۔عذر کی صورت میں گناہ نہیں۔ ضیافت بھی عذر ہے ۔لہذا اس کی وجہ روزہ توڑنے پر گناہ نہیں ہوگا ۔ البتہ قضا بہر صورت لازم ہے ۔
” عن عائشۃ قالت : ” کنت انا وحفصۃ صائمتین متطوعتین ، فاھدی لنا طعام ، فافطرنا،فقال رسول اللہ ﷺ صوما مکانہ یوما آخر ۔” رواہ ابن حبان فی صحیحہ۔(اعلاء السنن :9/140)
“وعن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ ﷺ :”اذا دعی احدکم ، فلیجب ،فان کان صائما فلیصل وان کان مفطرا،فلیطعم۔” رواہ مسلم۔
(اعلاء : 1/143)
وفی الھدایۃ :” والضیافۃ عذر۔” (1/271)